فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اِس کام کی اہمِّیَّت اور ضرورت کو امام غزالی ؒ نے اِس طرح ظاہر فرمایا ہے: ’’اِس میں کچھ شک نہیں کہ اَمربِالمَعروف ونَہِی عَنِ المُنکَر دِین کا ایسا زبردست رُکن ہے جس سے دِین کی تمام چیزیں وَابَستہ ہیں، اِس کو انجام دینے کے لیے حق تعالیٰ نے تمام انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَامُ کو مبعوث فرمایا، اگر خدا نہ خواستہ اِس کو بالائے طاق رکھ دیا جائے اور اُس کے علم وعمل کو تَرک کر دیا جائے، تو -اَلْعِیَاذُبِاللّٰہِ- نُبوَّت کا بے کار ہونا لازم آئے گا، دِیانت - جو شرافتِ انسانی کا خاصّہ ہے- مُضمَحِل اور اَفسُردَہ ہوجائے گی، کاہِلی اور سُستی عام ہو جائے گی، گمراہی اور ضَلالَت کی شاہ ر َاہیں کھل جائے گی،جَہالَت عالَم گِیر ہوجائے گی، تمام کاموں میں خرابی آجائے گی، آپس میں پھُوٹ پڑ جائے گی، آبادیاں خراب ہوجائے گی، مخلوق تباہ وبرباد ہو جائے گی، اور اِس تباہی اور بربادی کی اُس وقت خبر ہوگی جب روزِمحشر خُدائے بالا وبرتر کے سامنے پیشی اور باز پُرس ہوگی‘‘۔ اَفسوس صدا فسوس! جو خطرہ تھا وہ سامنے آگیا،جو کھٹکا تھا آنکھوںنے دیکھ لیا۔ کَانَ أَمْرُاللہِ قَدَرًا مَّقْدُوْرًا، فَإِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ. اِس سرسبز سُتون کے علم وعمل کے نشانات مِٹ چکے،اِس کی حقیقت و رُسُوم کی برکتیں نیست ونابُود ہوگئیں، لوگوں کی تَحقِیر وتَذلِیل کا سِکَّہ قُلُوب پر جَم گیا، خدائے پاک کے ساتھ کا قَلبِی تعلُّق مِٹ چکا، اور نفسانی خواہشات کے اِتِّباع میں جانوروں کی طرح بے باک ہو گئے، رُوئے زمین پر ایسے صادِق مومن کا مِلنا دُشوار وکم یاب ہی نہیں؛ بلکہ مَعدُوم ہو گیا جو اِظہارِحق کی وجہ سے کسی کی مَلامَت گَوارا کرے۔ اگر کوئی مردِمومن اِس تباہی اور بربادی کے اِزالے میں سَعی کر ے اور اِس سُنَّت کے اِحیاء میں کوشش کرے، اور اِس مبارک بوجھ کو لے کر کھڑاہو، اور آستینیں چڑھا کر اِس سنت کے زندہ کرنے کے لیے میدان میں آئے، تو یقینا وہ شخص تمام مخلوق میں ایک ممتاز اور نُمایاں ہَستی کا مالک ہوگا۔ امام غزالیؒ نے جن الفاظ میں اِس کام کی اَہمِیَّت اور ضرورت کو بیان کیا ہے وہ ہماری تنبیہ اور بیداری کے لیے کافی ہیں۔ ہماری اِس قدر اہم فریضے سے غافل ہونے کی چندوُجوہ معلوم ہوتی ہیں:ــــــــــ پہلی وجہ یہ ہے کہ، ہم نے اِس فَرِیضے کوعُلَما کے ساتھ خاص کرلیا؛ حالاںکہ خطاباتِ قرآنی عام ہے جو اُمَّت محمدیہ ﷺکے ہرہر فرد کو شامل ہیں، اور صحابۂ کرام ث اور خَیرُالقُرون کی زندگی اِس کے لیے شاہدِعَدل ہے۔ فریضۂ تبلیغ اور اَمر بِالمَعروف ونَہِی عَنِ المُنکَر کو عُلَما کے ساتھ خاص کر لینا اور پھر اُن کے بھروسے پر اِس اہم کام کو چھوڑ دینا ہماری سخت نادانی ہے۔ عُلَما کا کام راہِ حق بتلانا اور سیدھا راستہ دِکھلانا ہے، پھراِس کے موافق