فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
منزل پر سوگئے، مَیں نے خواب میں دیکھا، مجھ سے کوئی شخص کہہ رہاہے کہ: اُٹھ! تیرا باپ مرگیا اور اُس کا منھ کالاہوگیا، مَیں گھبرایاہوا اُٹھا، تو اپنے باپ کے منھ پر سے کپڑا اُـٹھاکر دیکھا تو واقعی میرے باپ کا انتقال ہوچکاتھا، اور اُس کا منھ کالاہورہاتھا، مجھ پر اِس واقعے سے اِتنا غم سوار ہوا کہ مَیں اُس کی وجہ سے بہت ہی مرعوب ہورہا تھا، اِتنے میں میری آنکھ لگ گئی، مَیںنے دوبارہ خواب میں دیکھا کہ، میرے باپ کے سرپر چار حبشی کالے چہرے والے، جن کے ہاتھ میں لوہے کے بڑے ڈنڈے تھے، مُسلَّط ہیں، اِتنے میں ایک بزرگ نہایت حَسین چہرہ دوسبز کپڑے پہنے ہوئے تشریف لائے، اور اُنھوں نے اُن حبشیوں کو ہٹادیا،اور اپنے دستِ مبارک کو میرے باپ کے منھ پر پھیرا، اور مجھ سے ارشاد فرمایاکہ: اُٹھ! اللہ تعالیٰ نے تیرے باپ کے چہرے کو سفید کردیا، مَیںنے کہا: میرے ماںباپ آپ پر قربان، آپ کون ہیں؟ آپ نے فرمایا: میرا نام محمدہے(ﷺ)۔ اِس کے بعد سے مَیں نے حضورِاقدس ﷺ پر درود کبھی نہیں چھوڑا۔ ’’نُزہۃُ المجالس‘‘ میںایک اَور قصہ اِسی نوع کا ابوحامد قَزوِینی کے حوالے سے نقل کیاہے کہ: ایک شخص اور اُس کا بیٹا دونوں سفرکررہے تھے، راستے میں باپ کا انتقال ہوگیا، اور اُس کا سر (منھ وغیرہ) سوَّر جیساہوگیا، وہ بیٹا بہت رویا، اور اللہ جَلَّ شَانُہٗکی بارگاہ میں دُعا اور عاجزی کی، اِتنے میں اُس کی آنکھ لگ گئی، تو خواب میں دیکھاکہ کوئی شخص کہہ رہاہے کہ: تیرا باپ سود کھایاکرتاتھا؛ اِس لیے یہ صورت بدل گئی؛ لیکن حضورِاقدس ﷺ نے اُس کے بارے میں سفارش کی ہے؛ اِس لیے کہ جب یہ آپ کا ذکرمبارک سنتا تو دُرود بھیجاکرتاتھا، آپ کی سفارش سے اُس کی اپنی صورت پر لوٹا دیاگیا۔ ’’رَوض الفائق‘‘ میں اِسی نوع کا ایک قصہ نقل کیاہے: وہ حضرت سفیان ثوریؒ سے نقل کرتے ہیں کہ: مَیں طواف کررہاتھا، مَیں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ ہرقدم پر درود ہی پڑھتاہے، اَور کوئی چیز: تسبیح وتہلیل وغیرہ نہیں پڑھتا، مَیںنے اُس سے پوچھا: اِس کی کیا وجہ؟ اُس نے پوچھا: تُوکون ہے؟ مَیںنے کہا کہ: مَیں سفیان ثوری ہوں، اُس نے کہا کہ: اگرتُواپنے زمانے کا یکتا نہ ہوتاتو مَیں نہ بتاتا، اور اپنا راز نہ کھولتا، پھر اُس نے کہا کہ: مَیں اور میرے والد حج کو جارہے تھے، ایک جگہ پہنچ کر میرا باپ بیمار ہوگیا، مَیںعلاج کا اہتمام کرتارہا کہ ایک دَم اُن کا انتقال ہوگیا اور منھ کالا ہوگیا، مَیں دیکھ کر بہت ہی رنجیدہ ہوا، اور إِنَّا لِلّٰہ پڑھی،اور کپڑے سے اُن کا منھ ڈھک دیا، اِتنے میں میری آنکھ لگ گئی، مَیںنے خواب میں دیکھا کہ: ایک صاحب -جن سے زیادہ حسین مَیںنے کسی کو نہیں دیکھا، اور اُن سے زیادہ صاف سُتھرا لباس کسی کا نہیںدیکھا، اور اُن سے زیادہ بہترین خوشبو مَیںنے کہیں نہیںدیکھی- تیزی سے قدم بڑھائے چلے آرہے تھے، اُنھوںنے میرے باپ کے منھ پر سے کپڑا ہٹایا، اور اُس کے چہرے پر ہاتھ پھیرا تو