فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِماً أَبَداً ء عَلیٰ حَبِیْبِكَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّہِمٖ (۴۱) علامہ سخاویؒفرماتے ہیںکہ: مجھ سے شیخ احمد بن رَسلان ص کے شاگردوں میں سے ایک معتمَد نے کہاکہ: اُن کو نبیٔ کریم ﷺ کی خواب میں زیارت ہوئی، اور حضورِاقدس ﷺ کی خدمت میں یہ کتاب ’’اَلْقَوْلُ الْبَدِیْعُ فِيْ الصَّلَاۃِ عَلَی الْحَبِیْبِ الشَّفِیْعِ‘‘(جو حضورِاقدس ﷺ پر درود ہی کے بیان میں علامہ سخاویؒ کی مشہور تالیف ہے، اور اِس رسالے کے اکثر مضامین اُسی سے لیے گئے ہیں۔) حضورﷺ کی خدمت میںیہ کتاب پیش کی گئی، حضورِاقدس ﷺ نے اُس کو قبول فرمایا -بہت طویل خواب ہے- جس کی وجہ سے مجھے اِنتہائی مَسرَّت ہوئی، اور مَیں اللہ کے اوراُس کے پاک رسول ﷺ کی طرف سے اِس کی قَبولیت کی اُمید رکھتاہوں، اور إِنْ شَاءَ اللہُ دارین میں زیادہ سے زیادہ ثواب کا امیدوار ہوں۔ پس تُو بھی او مخاطب! اپنے پاک نبی کا ذکر خوبیوں کے ساتھ کرتارہا کر، اور دل وزبان سے حضورِاقدس ﷺ پر کثرت سے درود بھیجتارہاکر؛ اِس لیے کہ تیرا درود حضورِاقدس ﷺ کے پاس حضورﷺ کی قبرِ اطہر میں پہنچتاہے، اور تیرا نام حضورِاقدس ﷺ کی خدمت میں پیش کیاجاتاہے۔ (بدیع) صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَعَلیٰ اٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَأَتْبَاعِہٖ وَسَلَّمَ تَسْلِیْمًا كَثِیْراً كَثِیْراً كَثِیْراً کُلَّمَا ذَكَرَہُ الذَّاکِرُوْنَ، وَکُلَّمَا غَفَلَ عَنْ ذِکْرِہِ الْغَافِلُوْنَ. یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِماً أَبَداً ء عَلیٰ حَبِیْبِكَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّہِمٖ اِستِفسار: سوال۔ (۴۲) علامہ سخاویؒ، ابوبکر بن محمدسے نقل کرتے ہیںکہ: مَیں حضرت ابوبکر بن مجاہدؒ کے پاس تھاکہ، اِتنے میں شیخ المشائخ حضرت شبلیؒ آئے، اِن کو دیکھ کر ابوبکر بن مجاہدؒ کھڑے ہوگئے، اُن سے معانَقہ کیا، اُن کی پیشانی کو بوسہ دیا، مَیں نے اُن سے عرض کیاکہ: میرے سردار! آپ شبلی کے ساتھ یہ مُعاملہ کرتے ہیں، حالاںکہ آپ اور سارے علمائے بغداد یہ خَیال کرتے ہیں کہ یہ پاگل ہیں! اُنھوںنے فرمایا کہ: مَیںنے وہی کیا جو حضورِاقدس ﷺ کو کرتے دیکھا۔ پھر اُنھوںنے اپنا خواب بتایا کہ، مجھے حضورِاقدس ﷺ کی خواب میں زیارت ہوئی، کہ حضورﷺ کی خدمت میں شبلی حاضر ہوئے، حضورِاقدس ﷺ کھڑے ہوگئے اور اُن کی پیشانی کو بوسہ دیا، اور میرے اِستِفسار پر