فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ء عَلیٰ حَبِیْبِكَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّہِمٖ اَجزاء: ایک جزء سولہ صفحے کا ہوتا ہے۔ (۳۴) ابو علی حَسن بن علی عطَّار کہتے ہیں کہ: مجھے ابو طاہرنے حدیث پاک کے چند اَجزاء لکھ کر دیے، مَیں نے اُن میں دیکھا کہ، جہاں بھی کہیں نبیٔ کریم ﷺکاپاک نام آیا وہ حضورﷺ کے پاک نام کے بعد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَسْلِیْماً كَثِیْراً كَثِیْراً كَثِیْراً لکھا کرتے تھے، مَیں نے پوچھا کہ: اِس طرح کیوں لکھتے ہو؟ اُنھوں نے کہاکہ: مَیں اپنی نوعُمری میں حدیث پاک لکھا کرتا تھا، اور حضورِاقدس ﷺکے نام پر درود نہیں لکھا کرتاتھا، مَیں نے ایک مرتبہ حضورِاقدس ﷺکی خواب میں زیارت کی، مَیں حضوراقدس ﷺکی خدمت میں حاضر ہوا، اور مَیں نے سلام عرض کیا، حضورِاقدس ﷺنے منھ پھیرلیا، مَیں نے دوسری جانب ہوکر سلام عرض کیا، حضورﷺ نے اُدھرسے بھی منھ پھیرلیا، مَیں تیسری دفعہ چہرۂ انور کی طرف حاضرہوا،مَیں نے عرض کیا: یارسولَ اللہ! آپ مجھ سے رُوگَردانی کیوں فرمارہے ہیں؟ حضورﷺنے ارشادفرمایاکہ: اِس لیے کہ جب تُو اپنی کتاب میں میرا نام لکھتاہے تو مجھ پر درود نہیں بھیجتا، اُس وقت سے میرا یہ دستور ہوگیا کہ، جب مَیں حضورِاقدس ﷺ کا پاک نام لکھتاہوں توصَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَسْلِیْماً كَثِیْراً كَثِیْراً كَثِیْراً لکھتاہوں۔(بدیع) یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِماً أَبَداً ء عَلیٰ حَبِیْبِكَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّہِمٖ (۳۵) ابوحفص سمرقَندیؒ اپنی کتاب ’’رونقُ المجالس‘‘ میں لکھتے ہیںکہ: ’’بَلخ‘‘ میں ایک تاجر تھا جو بہت زیادہ مال دار تھا، اُس کا انتقال ہوا، اُس کے دوبیٹے تھے، میراث میں اُس کا مال آدھا آدھا تقسیم ہوگیا؛ لیکن تَرکے میں تین بال بھی حضورِاقدس ﷺ کے موجود تھے، ایک ایک دونوں نے لے لیا، تیسرے بال کے مُتعلِّق بڑے بھائی نے کہاکہ: اِس کو آدھا آدھاکرلیں، چھوٹے بھائی نے کہا: ہرگز نہیں، خداکی قَسم! حضورﷺ کا مُوئے مبارک نہیں کاٹا جاسکتا، بڑے بھائی نے کہا: کیاتُو اِس پر راضی ہے کہ، یہ تینوںبال تُو لے لے اور یہ مال سارا میرے حصے میں لگادے؟ چھوٹابھائی خوشی سے راضی ہوگیا، بڑے بھائی نے سارا مال لے لیا اور چھوٹے بھائی نے تینوں مُوئے مبارک لے لیے، وہ اُن کو اپنی جیب میں ہروقت رکھتا اور بار بار نکالتا، اُن کی زیارت کرتا، اور دُرود شریف پڑھتا، تھوڑاہی زمانہ گزراتھا کہ بڑے بھائی کا سارا مال ختم ہوگیا، اور چھوٹابھائی بہت زیادہ مال دار ہوگیا۔ جب اِس چھوٹے بھائی کی وفات ہوئی تو