فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
ء عَلیٰ حَبِیْبِكَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّہِمٖ (۳۱) ابوالقاسم مَروَزی کہتے ہیں کہ: مَیں اور میرے والد ؒرات میں حدیث کی کتاب کا مقابلہ کیاکرتے تھے، خواب میں دیکھا گیاکہ، جس جگہ ہم مقابلہ کیاکرتے تھے اُس جگہ ایک نور کا ستون ہے، جو اِتنا اُونچاہے کہ آسمان تک پہنچ گیا، کسی نے پوچھا: یہ ستون کیساہے؟ تو یہ بتایاگیاکہ: وہ درود شریف ہے جس کو یہ دونوں کتاب کے مقابلے کے وقت پڑھا کرتے تھے۔ ’’صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَشَرَّفَ وَكَرَّمَ‘‘. (بدیع) یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِماً أَبَداً ء عَلیٰ حَبِیْبِكَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّہِمٖ (۳۲)ابواسحاق نَہشل کہتے ہیں کہ: مَیں حدیث کی کتاب لکھاکرتاتھا، اور اُس میں حضورﷺ کا پاک نام اِس طرح لکھا کرتاتھا : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَسْلِیْماً، مَیںنے خواب میں دیکھا کہ، نبیٔ کریم ﷺنے میری لکھی ہوئی کتاب ملاحظہ فرمائی، اور ملاحظہ فرماکر ارشاد فرمایا کہ: ’’یہ عمدہ ہے‘‘ (بہ ظاہر لفظ ’’تسلیماً‘‘ کے اضافے کی طرف اشارہ ہے)۔ علامہ سخاویؒ نے اَور بھی بہت سے حضرات کے خواب اِس قِسم کے لکھے ہیں، کہ اُن کو مرنے کے بعد جب بہت اچھی حالت میںدیکھا گیا اور اُن سے پوچھا گیا کہ: یہ اعزاز کِس وجہ سے ہے؟ تو اُنھوںنے بتایاکہ: ہرحدیث میںحضورِاقدس ﷺکے پاک نام پر درود شریف لکھنے کی وجہ سے۔(بدیع) یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِماً أَبَداً ء عَلیٰ حَبِیْبِكَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّہِمٖ (۳۳) حسن بن موسیٰ الحِضرمیؒ-جو ابن عُجینہ کے نام سے مشہور ہیں- کہتے ہیں کہ: مَیں حدیث پاک نقل کیاکرتاتھا، اور جلدی کے خَیال سے حضورِاقدس ﷺکے پاک نام پر درود لکھنے میں چُوک ہوجاتی تھی، مَیں نے حضورِاقدس ﷺ کی خواب میں زیارت کی، حضورِاقدس ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: جب تُو حدیث لکھتاہے تو مجھ پر درود کیوں نہیں لکھتا جیساکہ ابوعَمرو طَبری لکھتے ہیں؟ میری آنکھ کھلی تو مجھ پر بڑی گھبراہٹ سوار تھی، مَیںنے اُسی وقت عہد کرلیاکہ، اب سے جب کوئی حدیث لکھوںگا تو ’’صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ ضرور لکھوںگا۔ (بدیع) یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِماً أَبَداً