فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
بہت سی روایاتِ حدیث بھی اِس سلسلے میں وارد ہوئی ہیں، اگرچہ وہ متکلَّم فیہ؛ بلکہ بعض کے اوپر موضوع ہونے کا بھی حکم لگایا گیاہے؛ لیکن کئی روایات اِس قِسم کے مضمون کی وارد ہونے پر اور جُملہ عُلَماکا اِس پر اتِّفاق اور اِس پر عمل اِس بات کی دلیل ہے کہ، اِن احادیث کی کچھ اصل ضرورہے۔ علامہ سخاویؒ ’’قولِ بدیع‘‘ میںلکھتے ہیںکہ: جیساکہ تُو حضورِاقدس ﷺ کا نام نامی لیتے ہوئے زبان سے درود پڑھتاہے اِسی طرح نام مبارک لکھتے ہوئے اپنی انگلیوں سے بھی درود شریف لکھاکر، کہ تیرے لیے اِس میں بہت بڑا ثواب ہے، اور یہ ایک ایسی فضیلت ہے جس کے ساتھ علمِ حدیث لکھنے والے کامیاب ہوتے ہیں۔ عُلَما نے اِس بات کو مستحب بتایاہے کہ، اگر تحریر میں بار بار نبیٔ کریم ﷺ کا پاک نام آئے، تو باربار درود شریف لکھے، اور پورا درود لکھے، اورکاہلوں اور جاہلوں کی طرح سے ’’صلعم‘‘ وغیرہ الفاظ کے ساتھ اشارے پر قناعت نہ کرے۔ اِس کے بعد علامہ سخاویؒ نے اِس سلسلے میں چند حدیثیں بھی نقل کی ہیں، وہ لکھتے ہیں کہ: حضرت ابوہریرہص سے حضورِاقدس ﷺ کا پاک ارشاد نقل کیاگیاہے کہ: جوشخص کسی کتاب میں میرا نام لکھے، فرشتے اُس وقت تک لکھنے والے پر درود بھیجتے ہیں جب تک میرا نام اُس کتاب میں رہے۔ حضرت ابوبکر صدیقص سے بھی حضورِاقدس ﷺ کا ارشاد نقل کیاگیاہے کہ: جو شخص مجھ سے کوئی علمی چیز لکھے اور اُس کے ساتھ درود شریف بھی لکھے، اِس کا ثواب اُس وقت تک ملتارہے گا جب تک وہ کتاب پڑھی جائے۔ حضرت ابن عباس ص سے بھی حضورِاقدس ﷺ کایہ ارشاد نقل کیاگیاہے کہ: جو شخص مجھ پر کسی کتاب میں درود لکھے اُس وقت تک اُس کو ثواب ملتارہے گا جب تک میرا نام اُس کتاب میں رہے۔ علامہ سخاویؒ نے متعدِّد روایات سے یہ مضمون بھی نقل کیاہے کہ: قِیامت کے دن عُلَمائے حدیث ہوںگے اور اُن کے ہاتھوں میں دواتیں ہوںگی (جن سے وہ حدیث لکھتے تھے)، اللہجَلَّ شَانُہٗ حضرت جبرئیل ں سے فرمائیںگے کہ: اِن سے پوچھو: یہ کون ہیں اور کیا چاہتے ہیں؟ وہ عرض کریںگے کہ: ہم حدیث لکھنے پڑھنے والے ہیں، وہاں سے ارشاد ہوگا کہ: جاؤ! جنت میں داخل ہوجاؤ، تم میرے نبی پر کثرت درود بھیجتے تھے۔ علامہ نوویؒ ’’تقریب‘‘ میں اور علامہ سیوطیؒ اِس کی شرح میں لکھتے ہیں کہ: ضروری ہے کہ، درود شریف کی کتابت کا بھی اِہتمام کیاجائے جب بھی حضورِاقدس ﷺ کا پاک نام گذرے، اور اِس کے باربار لکھنے سے اُکتاوے نہیں؛ اِس واسطے کہ اِس میں بہت ہی زیادہ فوائد ہیں، اور جس نے اِس میں تساہُل