فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کیا بہت بڑی خیر سے محروم رہ گیا۔ عُلَما کہتے ہیں کہ: حدیث پاک ’’إِنَّ أَوْلَی النَّاسِ بِيْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ‘‘ (۵؍ فصل اول میں گذری ہے)، اِس کے مصداق محدِّثین ہی ہیں، کہ وہ بہت کثرت سے درود شریف پڑھنے والے ہیں۔ اور عُلَما نے اِس سلسلے میں اُس حدیث کو بھی ذکر کیا ہے جس میں حضورِاقدس ﷺ کا ارشاد وارد ہواہے: جو شخص میرے اوپر کسی کتاب میں درود بھیجے ملائکہ اُس کے لیے اُس وقت تک استغفار کرتے رہتے ہیں جب تک میرا نام اُس کتاب میں رہے۔ اور یہ اگرچہ ضعیف ہے؛ لیکن اِس جگہ اُس کا ذکر کرنا مناسب ہے، اور اِس کی طرف اِلتفات نہ کیا جائے کہ، ابن جوزیؒ نے اِس کو موضوعات میں ذکر کردیاہے؛ اِس لیے کہ اِس کے بہت سے طُرُق ہیں، جو اِ س کو موضوع ہونے سے خارج کردیتے ہیں، اور اِس کے مقتضیٰ ہیں کہ اِس حدیث کی اصل ضرور ہے؛ اِس لیے کہ طَبرانی نے ابوہریرہص کی حدیث سے نقل کیاہے، اور ابن عدیؒ نے حضرت ابوبکرص کی حدیث سے، اور اَصبَہانیؒ نے ابن عباس ص کی حدیث سے، اور ابونُعیمؒ نے حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کی حدیث سے نقل کیاہے۔ انتہیٰ صاحب اتحافؒ نے ’’شرحِ اِحیاء‘‘ میں بھی اِس کے طُرُق پر کلام کیاہے، وہ کہتے ہیں کہ: حافظ سخاویؒ نے کہاہے کہ: یہ حدیث جعفر صادقؒ کہ کلام سے موقوفاً نقل کی گئی ہے۔ ابن قیِّمؒ کہتے ہیں کہ: یہ زیادہ اَقرب ہے۔ صاحب اتحافؒ کہتے ہیں کہ: طلبۂ حدیث کو عُجلت اور جلدبازی کی وجہ سے درود شریف کو چھوڑنا نہ چاہیے، ہم نے اِس میں بہت مبارک خواب دیکھے ہیں۔ اِس کے بعد پھر اُنھوں نے کئی خواب اِس کے بارے میں نقل کیے ہیں۔ حضرت سفیان بن عُیَینہؒ سے نقل کیاہے کہ: میرا ایک دوست تھا، وہ مرگیا تو مَیںنے اُس کو خواب میں دیکھا، مَیںنے اُسے پوچھا کہ: کیا مُعاملہ گذرا؟ اُس نے کہاکہ: اللہ تعالیٰ نے مغفرت فرمادی، مَیںنے کہا: کس عمل پر؟ اُس نے کہا کہ: مَیں حدیث پاک لکھا کرتاتھا، اور جب حضورِاقدس ﷺ کا پاک نام آتا تھا تو مَیں اُس پر’’صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘‘ لکھا کرتاتھا، اِسی پر میری مغفر ت ہوگئی۔ ابوالحسن مَیمونیؒ کہتے ہیں کہ: مَیںنے اپنے استاذ ابوعلیؒ کو خواب میں دیکھا، اُن کی انگلیوں کے اوپر کوئی چیز سونے یا زعفران کے رنگ سے لکھی ہوئی تھی، مَیں نے اُن سے پوچھا: یہ کیاہے؟ اُنھوںنے کہا کہ: مَیں حدیث پاک کے اوپر’’صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘‘ لکھاکرتاتھا۔ حسن بن محمدؒ کہتے ہیں کہ: مَیں نے امام احمد بن حنبلؒ کو خواب میں دیکھا، اُنھوں نے مجھ سے فرمایا کہ: کاش! تُو یہ دیکھتا کہ، ہمارا نبیٔ کریم ﷺ پر کتابوں میں درود لکھنا کیسا ہمارے سامنے روشن اور منوَّر ہورہاہے!۔ (قول بدیع) اَور بھی متعدِّد خوابات اِس قِسم کے ذکر کیے ہیں۔ فصلِ حکایات میں اِس