فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
عَلَیْكَ یَامَوْلَانَا! حضرت علی ص نے فرمایا: مَیں تمھارا مولیٰ کیسے ہوں؟ تم عرب ہو؟ اُنھوںنے عرض کیا: ہم نے حضورِاقدس ﷺ سے سُنا ہے: ’’مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاہُ‘‘ مَیں جس کا مولیٰ ہوں علی اُس کے مولیٰ ہیں۔ جب وہ جماعت جانے لگی تو مَیں اُن کے پیچھے لگا، اور مَیں نے پوچھا: یہ کون لوگ ہیں؟ تو مجھے بتایا گیاکہ: یہ انصار کی جماعت ہے، جس میں حضرت ابوایوب انصاری ص بھی ہیں۔ حافظ ابن حجرؒ ’’فتح الباری‘‘ میںاِس سلسلے میں بحث کرتے ہوئے فرماتے ہیںکہ: مولیٰ کا اِطلاق سید کے بہ نسبت اَقرب إِلیٰ عدم الکراہۃ ہے؛ اِس لیے کہ ’’سیّد‘‘ کا لفظ تو اعلیٰ ہی پر بولاجاتاہے؛ لیکن لفظ ’’مولیٰ‘‘ تو اَعلیٰ اور اَسفل دونوں پر بولاجاتاہے۔ یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِماً أَبَداً ء عَلیٰ حَبِیْبِكَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّہِمٖ دردو شریف لکھنے کے آداب تشدُّد: سختی۔اِضافے: زیادتی۔ ممتاز: الگ۔ جُملہ: تمام۔ تصریح: وضاحت۔ موضوع: وہ روایت جو خود گھَڑ لی گئی ہو۔ تساہُل: سُستی۔ اِلتفات: توجُّہ۔ چہارم: آداب میں سے یہ ہے کہ، اگر کسی تحریر میں نبیٔ کریم ﷺ کا پاک نام گذرے تو وہاں بھی درود شریف لکھنا چاہیے۔ محدِّثین رَضِيَ اللہُ تَعَالیٰ عَنْہُمْ أَجْمَعِیْنَ کے یہاں اِس مسئلے میں اِنتہائی تشدُّد ہے کہ، حدیث پاک لکھتے ہوئے کوئی ایسا لفظ نہ لکھاجائے جو اُستاذ سے نہ سنا ہو، حتیٰ کہ اگر کوئی اُستاذ سے غلط سُنا ہوتو اُس کو بھی یہ حضرات نقل میں بعینہٖ اُسی طرح لکھنا ضروری سمجھتے ہیں جس طرح اُستاذ سے سنا ہے،اُس کو صحیح کرکے لکھنے کی اجازت نہیں دیتے، اِسی طرح اگر توضیح کے طورپر کسی لفظ کے اِضافے کی ضرورت سمجھتے ہیں تو اُس کو استاذ کے کلام سے ممتاز کرکے لکھنا ضروری سمجھتے ہیں؛ تاکہ یہ شبہ نہ ہوکہ یہ لفظ بھی اُستاذ نے کہاتھا۔ اِس سب کے باوجود جُملہ حضرات محدِّثین اِس کی تصریح فرماتے ہیںکہ، جب حضورِاقدس ﷺ کا نام نامی آئے تو درود شریف لکھنا چاہیے اگرچہ اُستاذ کی کتاب میں نہ ہو، جیساکہ امام نوویؒ نے شرح مسلم شریف کے مقدَّمے میں اِس کی تصریح کی ہے۔ اِسی طرح امام نوویؒ ’’تقریب‘‘ میں اورعلامہ سیوطیؒ اُس کی شرح میں لکھتے ہیں: ضروری ہے یہ بات کہ حضورِاقدس ﷺ کے ذکر مبارک کے زبان کو اور انگلیوں کو درود شریف کے ساتھ جمع کرے، یعنی زبان سے درود شریف پڑھے اور انگلیوں سے لکھے بھی، اور اِس میں اصل کتاب کا اتِّباع نہ کرے، اگرچہ بعض عُلَما نے یہ کہاہے کہ: اصل کا اتِّباع کرے۔ انتہیٰ