فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
سردار ہوںگا اور کوئی فخر کی بات نہیں۔ در بہ در: گھر گھر۔ زیر: نیچا۔ مُعالِجوں: علاج کرنے والے۔ مَقُولہ: بات۔ چِکتی: چوڑی چمڑی۔ حضورﷺ کے اُس پاک ارشاد کا مطلب جو ’’ابوداؤد شریف‘‘ کی روایت میں گذرا، وہ کمال سیادت مُراد ہے۔ جیساکہ ’’بخاری شریف‘‘ میں حضرت ابوہریرہص سے حضورﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا گیا ہے کہ: مسکین وہ نہیں ہے جس کو ایک ایک، دو دو لُقمے در بہ درپھراتے ہوں؛ بلکہ مسکین وہ ہے جس کے پاس نہ وُسعت ہو، نہ لوگوں سے سوال کرے۔ اِسی طرح مسلم شریف میں حضرت عبداللہ بن مسعودص کی روایت سے حضورﷺ کا ارشاد نقل کیا ہے کہ: تم پچھاڑنے والا کس کو سمجھتے ہو (یعنی وہ پہلوان جو دوسرے کو زیر کردے)؟ صحابہث نے عرض کیا: یا رسولَ اللہ! اُس کو سمجھتے ہیں جس کو کوئی دوسرا پچھاڑ نہ سکے، حضورﷺ نے فرمایا: یہ پہلوان نہیں؛ بلکہ پَچھاڑنے والا (یعنی پہلوان) وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے نفس پر قابو پائے۔ اِسی حدیث پاک میں حضورﷺ کا یہ سوال بھی نقل کیاگیاکہ: تم رَقوب (یعنی لاولد) کس کو کہتے ہو؟ صحابہ ث نے عرض کیا کہ: جس کے اولاد نہ ہو، حضورﷺ نے فرمایا: یہ لاولد نہیں؛ بلکہ لاولد وہ ہے جس نے کسی چھوٹی اولاد کو ذخیرۂ آخرت نہ بنایا ہو، (یعنی اُس کے کسی معصوم بچے کی موت نہ ہوئی ہو)۔ اب ظاہر ہے کہ، جو مسکین بھیک مانگتاہو اُس کو ’’مسکین‘‘ کہنا کون ناجائز کہہ دے گا؟ اِسی طرح جو پہلوان لوگوں کو پچھاڑ دیتاہو؛ لیکن اپنے غصے پر اُس کو قابو نہ ہو، وہ تو بہر حال ’’پہلوان‘‘ ہی کہلائے گا۔ اِسی طرح سے ’’ابوداؤد شریف‘‘ میں ایک صحابی کا قصہ نقل کیاہے کہ: اُنھوں نے حضورِاقدس ﷺ کی پُشت مبارک پر مُہرِ نبوَّت دیکھ کر یہ درخواست کی تھی کہ: آپ کی پُشتِ مبارک پر یہ (جو اُبھراہوا گوشت ہے) مجھے دِکھلائیے، کہ مَیں اِس کا علاج کروں؛ کیوںکہ مَیں طبیب ہوں، حضورﷺ نے فرمایا: طبیب تو اللہجَلَّ شَانُہٗہی ہیں جس نے اِس کو پیدا کیا۔ إِلیٰ اٰخِرِ الْقِصَّہ. اب ظاہر ہے کہ، اِس حدیث پاک سے مُعالِجوں کو ’’طبیب‘‘ کہنا کون حرام کہہ دے گا؟؛ بلکہ صاحبِ مجمع نے تو یہ کہاہے کہ: اللہ کے ناموں میں سے ’’طبیب‘‘ نہیںہے۔ اور اِسی طرح سے احادیث میں بہت کثرت سے یہ مضمون ملے گا کہ، حضورِاقدس ﷺ نے ایسے مواقع میں کمال کے اعتبار سے نفی فرمائی ہے، حقیقت کی نفی نہیں۔ علامہ سخاویؒ فرماتے ہیں کہ: علامہ مَجدُالدینؒ (صاحبِ قاموس) نے