فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
بدبخت ہے، اُس پر حضورﷺ کی اور حضرت جبرئیل ں کی طرف سے ہلاکت کی بد دُعائیں ہیں، وغیرہ وغیرہ؛ اِن کی بناپر بعض عُلَما کا مذہب یہ ہے کہ: جب بھی نبیٔ کریم ﷺ کا نامِ نامی آئے اُس وقت ہر مرتبہ درود پڑھنا واجب ہے۔ اِستحباب: مستحب ہونا۔ حافظ ابن حجرؒ نے ’’فتح الباری‘‘ میں اِس میں دس مذہب نقل کیے ہیں، اور ’’اَوجَزُالمَسالِک‘‘ میں زیادہ بحث تفصیلی اِس پر کی گئی ہے۔ اُس میں لکھاہے کہ: بعض عُلَما نے اِس پر اِجماع نقل کیاہے کہ، ہرمسلمان پر عمر بھر میں کم سے کم ایک مرتبہ پڑھنا فرض ہے، اور اِس کے بعد میں اختلاف ہے، خود حنفیہ کے ہاں بھی اِس میں دوقول ہیں: امام طحاویؒ وغیرہ کی رائے یہ ہے کہ، جب بھی نبیٔ کریم ﷺ کا نامِ نامی آئے تو درود شریف پڑھنا واجب ہے، اُن روایات کی بنا پر جو تیسری فصل میں گذریں۔ امام کرخیؒ وغیرہ کی رائے یہ ہے کہ، فرض کا درجہ ایک ہی مرتبہ ہے، اور ہرمرتبہ اِستحباب کا درجہ ہے۔ دوم: نبیٔ کریم ﷺ کے نام نامی کے ساتھ شروع میں ’’سَیِّدَنَا‘‘ کا لفظ بڑھا دینا مستحب ہے۔ ’’دُرِّمختار‘‘ میں لکھا ہے کہ: سیّدنا کا بڑھا دینا مستحب ہے؛ اِس لیے کہ ایسی چیز کی زیادتی جو واقعہ میں ہو وہ عین ادب ہے، جیساکہ رَملی شافعیؒ وغیرہ نے کہاہے۔ اھ یعنی نبیٔ کریم ﷺ کا سید ہونا ایک امر واقعی ہے؛ لہٰذا اِس کے بڑھانے میں کوئی اشکال کی بات نہیں؛ بلکہ ادب یہی ہے؛ لیکن بعض لوگ اِس سے منع کرتے ہیں۔ غالباً اِن کو ’’ابوداؤد شریف‘‘ کی ایک حدیث سے اِشتباہ ہورہاہے، ابوداؤد شریف میں ایک صحابی: ابومُطرِّفص سے یہ نقل کیا گیا ہے کہ: مَیں ایک وَفد کے ساتھ حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، ہم نے حضورﷺ سے عرض کیا: أَنْتَ سَیِّدُنَا: آپ ہمارے سردار ہیں، حضورِاقدس ﷺ نے فرمایا: اَلسَّیِّدُ اَللہُ یعنی: حقیقی سید تو اللہ ہی ہے۔ اور یہ ارشادِ عالی بالکل صحیح ہے، یقینا حقیقی سِیادت اللہ ہی کے لیے ہے؛ لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ، حضورﷺ کے نام پر سیدنا کا بڑھانا ناجائز ہے، بالخصوص جب کہ خود حضورِاقدس ﷺ کا پاک ارشاد -جیساکہ مشکوٰۃ میں بہ روایتِ شیخین (بخاری ومسلم)- حضرت ابوہریرہ ص سے نقل کیا گیا ہے کہ: ’’أَنَا سَیِّدُ النَّاسِ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ‘‘ الحدیث کہ:مَیں لوگوں کا سردار ہوںگا قِیامت کے دن۔ اور دوسری حدیث میں ’’مسلم‘‘ کی روایت سے نقل کیاہے: ’’أَنَا سَیِّدُ وُلْدِ اٰدَمَ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ‘‘ کہ: مَیں قِیامت کے دن اولادِ آدم کا سردار ہوںگا۔ نیز بہ روایتِ ترمذی حضرت ابوسعید خدری ص کی حدیث سے بھی حضورﷺ کا ارشاد نقل کیاگیاہے: ’’أَنَا سَیِّدُ وُلْدِ اٰدَمَ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَلَا فَخَرَ‘‘ کہ: مَیں قِیامت کے دن اولادِ آدم کا