فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اور مقصد کو پہنچے گا۔ حضرت عبداللہ بن یُسرص سے حضورﷺ کا یہ ارشاد نقل کیاگیاہے کہ: دعائیں ساری کی ساری رُکی رہتی ہیں یہاںتک کہ اُس کی ابتدا اللہ کی تعریف اور حضورﷺ پر درود سے نہ ہو، اگر اِن دونوں کے بعد دعا کرے گا تو اُس کی دعا قبول کی جائے گی۔ حضرت انسص سے بھی حضورﷺ کا یہ ارشاد نقل کیاگیاہے کہ: ہردعا رُکی رہتی ہے یہاں تک کہ حضورِاقدس ﷺ پر درود بھیجے۔ حضرت علی كَرَّمَ اللہُ وَجْهَہٗ سے حضورﷺ کا یہ ارشاد نقل کیاگیاہے کہ: تمھارا مجھ پر درود پڑھنا تمھاری دعاؤں کی حفاظت کرنے والا ہے، تمھارے رب کی رَضا کا سبب ہے۔ حضرت عمرص فرماتے ہیں: مجھے یہ بتایاگیاہے کہ، دُعا آسمان اور زمین کے درمیان مُعلَّق رہتی ہے، اوپر نہیں چڑھتی یہاںتک کہ حضورِاقدس ﷺ پر درود پڑھے۔ ایک دوسری حدیث میں یہ مضمون اِن الفاظ سے ذکر کیاگیاہے کہ: دعا آسمان پر پہنچنے سے رُکی رہتی ہے، اور کوئی دعا آسمان تک اُس وقت تک نہیں پہنچتی جب تک حضورﷺ پر درود نہ بھیجا جائے، جب حضورﷺ پر درود بھیجا جاتا ہے تب وہ آسمان پر پہنچتی ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس ص نے نقل کیاگیاہے: جب تُو دعا مانگا کرے تو اپنی دعا میں حضورﷺ پر درود بھی شامل کیاکر؛ اِس لیے کہ حضورِاقدس ﷺ پر درود تو مقبول ہے ہی، اور اللہجَلَّ شَانُہٗکے کرم سے یہ بعید ہے کہ، وہ کچھ کو قبول کرے اور کچھ کو رَد کردے۔ حضرت علی ص حضورِاقدس ﷺ کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں: کوئی دُعا ایسی نہیں ہے کہ جس میں اللہ کے درمیان حِجاب نہ ہو یہاںتک کہ حضورِاقدس ﷺ پر درود بھیجے، پس جب وہ ایسا کرتاہے تو وہ پردہ پھٹ جاتاہے، اور وہ دُعا محلِ اِجابت میں داخل ہوجاتی ہے؛ ورنہ لَوٹا دی جاتی ہے۔ ابن عطاء کہتے ہیں کہ: دعا کے لیے کچھ ارکان ہیں اور کچھ پَر ہیں، کچھ اسباب ہیں اور کچھ اوقات ہیں، اگر اَرکان کے موافق ہوتی ہے تو دُعا قوی ہوتی ہے، اور پَروں کے موافق ہوتی ہے تو آسمان پر اُڑ جاتی ہے، اور اگر اپنے اوقات کے موافق ہوتی ہے تو فائز ہوتی ہے، اور اسباب کے موافق ہوتی ہے کامیاب ہوتی ہے۔ دعاکے ارکان: حضورِ قلب، رِقّت، عاجزی، خشوع اور اللہ کے ساتھ قلبی تعلُّق، اور اِس کے پَر صِدق ہے، اور اِس کے اوقات: رات کا آخری حصہ، اور اِس کے اسباب: نبیٔ کریم ﷺ پر درود بھیجنا۔