فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ء کہ حَیف باشد اَزو غیرِ اُو تمنائے ترجَمہ: عارف شیرازیؒ فرماتے ہیں: ’’فراق ووصل کیاہوتاہے؟ محبوب کی رَضا ڈھونڈ، کہ محبوب سے اُس کی رَضا کے سِوا تمنا کرنا ظلم ہے‘‘۔ اِسی سے یہ بھی سمجھ لیاجاوے کہ، اگر زیارت ہوگئی؛ مگر طاعت سے رَضا حاصل نہ کی تو وہ کافی نہ ہوگی۔ کیاخود حضورِاقدس ﷺ کے عہدِ مبارک میں بہت سے صورۃً زائر معنیً مَہجور اور بعضے صورۃً مہجور جیسے اویس قرنی، اویس قرنی معنیً قُرب سے مسرور تھے۔ یعنی حضورِاقدس ﷺ کے پاک زمانے میںکتنے لوگ ایسے تھے کہ جن کو حضورِاقدس ﷺ کی ہروقت زیارت ہوتی تھی؛ لیکن اپنے کفر ونِفاق کی وجہ سے جہنَّمی رہے۔ اور حضرت اویس قرنیؒ مشہور تابعی ہیں، اکابر صوفیا میں ہیں، حضورِاقدس ﷺ کے زمانے میں مسلمان ہوچکے تھے؛ لیکن اپنی والدہ کی خدمت کی وجہ سے حضورِاقدس ﷺ کی خدمت میں حاضر نہ ہوسکے؛ لیکن اِس کے باوجود حضورِاقدس ﷺ نے صحابہث سے اِن کا ذکر فرمایا، اور یہ بھی ارشاد فرمایا کہ: جو تم میںسے اُن سے ملے وہ اُن سے اپنے لیے دعائے مغفرت کرائے۔ ایک روایت میں حضرت عمرص سے نقل کیاگیاہے کہ: حضورﷺ نے اُن سے حضرت اویسؒ کے مُتعلِّق فرمایاکہ: اگر وہ کسی بات پر قَسم کھا بیٹھیں تو اللہ اُس کو ضرور پورا کرے، تم اُن سے دعائے مغفرت کرانا۔(اِصابہ) گو تھے اویس دور؛ مگر ہوگئے قریب ء بو جہل تھا قریب؛ مگر دُور ہوگیا دوسرا امر قابلِ تنبیہ یہ ہے کہ، جس شخص نے حضورِاقدس ﷺ کو خواب میں دیکھا اُس نے یقینا اور قطعاً حضورِاقدس ﷺ ہی کی زیارت کی۔ روایاتِ صحیحہ سے یہ بات ثابت ہے اور محقَّق ہے کہ، شیطان کو اللہ تعالیٰ نے یہ قدرت عطا نہیں فرمائی کہ وہ خواب میں آکر کسی طرح اپنے آپ کو نبیٔ کریم ﷺ ہونا ظاہر کرے، مثلاً یہ کہے کہ: مَیں نبی ہوں، یا خواب دیکھنے والا شیطان کو -نَعُوْذُ بِاللّٰہ- نبیٔ کریم ﷺ سمجھ بیٹھے؛ اِس لیے یہ تو ہوہی نہیں سکتا؛ لیکن اِس کے باوجود اگر نبیٔ کریم ﷺ کو اپنی اصلی ہَیئت میں نہ دیکھے، یعنی حضورِاقدس ﷺ کو ایسی ہیئت اور حُلیے میں دیکھے جو شانِ اقدس ﷺ کے مناسب نہ ہوتو وہ دیکھنے والے کا قصور ہوگا، جیساکہ کسی شخص کی آنکھ پر سُرخ یا سبز یا سیاہ عَینک لگادی جائے تو جس رنگ کی آنکھ پر عینک ہوگی اُسی رنگ کی سب چیزیں نظر آئیںگی، اِسی طرح بھَینگے کو ایک کے دونظر آتے