فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
پر قوت عطا فرماتاہے، اور اُس کی برکت میں مدد فرماتاہے، اور شیاطین کے وَساوِس سے حفاظت فرماتاہے، اور اگر اُس پرچے کو روزانہ طلوعِ آفتاب کے وقت درود شریف پڑھتے ہوئے غور سے دیکھتارہے، تو نبیٔ کریم ﷺ کی زیارت خواب میں کثرت سے ہواکرے۔ تنبیہ: خواب میں حضورِاقدس ﷺ کی ہوجانا بڑی سعادت ہے؛ لیکن دو امر قابلِ لحاظ ہیں: سعادت: خوش بختی۔ اِکتساب: خود حاصل کرنا۔ مَوہُوب: عطا کیا گیا۔ اوَّل وہ جس کو حضرت تھانوی نَوَّرَ اللہُ مَرْقَدَہٗ نے ’’نشرالطِّیب‘‘ میںتحریر فرمایاہے، حضرتؒ تحریر فرماتے ہیں:جاننا چاہیے کہ، جس کو بیداری میں یہ شرف نصیب نہیں ہوا اُس کے لیے بہ جائے اِس کے خواب میں زیارت سے مُشرَّف ہوجانا سرمایۂ تسلّی اور فی نفسہٖ ایک نعمتِ عُظمیٰ، دولتِ کُبریٰ ہے، اور اِس سعادت میں اِکتساب کو اَصلاً دَخل نہیں، محض مَوہُوب ہے ۔ ولنعم ماقیل اِیں سَعادت بزورِ بازُو نیست ء تا نہ بَخشد خدائے بَخشِندہ مغموم ومَحزون: غمگین اور رنجیدہ۔ وَصل: ملاقات۔ ہِجر: جُدائی۔ زائر: زیارت کرنے والا۔ مَہجور: چھوڑے ہوئے۔ ہَیئت: حالت۔ سُرخ: لال۔ سبز: ہرا۔ سیاہ: کالا۔ عَینک: چشمہ۔ ٹائم پِیس: چھوٹا گھنٹہ۔ دَقیق: باریک۔ ترجَمہ: ’’کسی نے کیاہی اچھا کہاکہ: یہ سعادت قوَّتِ بازو سے حاصل نہیں ہوتی ہے، جب تک اللہ جَلَّ شَانُہٗکی طرف سے عطا اور بخشش نہ ہو‘‘۔ہزاروں کی عمریں اِس حسرت میں ختم ہوگئیں؛ البتہ غالب یہ ہے کہ، کثرتِ درود شریف، وکمال اتِّباع سنَّت وغلبۂ محبت پر اِس کا تَرتُّب ہوجاتاہے؛ لیکن چوںکہ لازمی اور کُلِّی نہیں؛ اِس لیے اِس کے نہ ہونے سے مغموم ومَحزون نہ ہونا چاہیے، کہ بعض کے لیے اِسی میں حکمت ورحمت ہے۔ عاشق کو رضائے محبوب سے کام، خواہ وَصل ہوتب، ہِجر ہوتب۔ وَلِلّٰہِ دُرُّمَنْ قَالَ: أُرِیْدُ وِصَالَہٗ وَیُرِیْدُ ہِجْرِيْ ء فَأَتْرُكُ مَا أُرِیْدُ لِمَا یُرِیْدُ ’’اور اللہ ہی کے لیے خوبی ہے اُس کہنے والے کی، جس نے کہاکہ: میں اُس کا وِصال چاہتاہوں اور وہ مجھ سے فِراق چاہتاہے، مَیں اپنی خوشی کو اُس کی خوشی کے مقابلے میں چھوڑتاہوں‘‘۔ قال العارف الشیرازی: فراقِ ووصل چہ باشد؟ رضائے دوست طلب