فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
لکھاہے: ’’اَللّٰہُمَّ رَبَّ الْحِلِّ وَالْحَرَامِ، وَرَبَّ الْبَیْتِ الْحَرَامِ، وَرَبَّ الرُّکْنِ وَالْمَقَامِ! اَبْلِغْ لِرُوْحِ سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ مِّنَّا السَّلَامَ‘‘. مگر بڑی شرط اِس دولت کے حصول میں قلب کا شوق سے پُر ہونا اور ظاہری وباطنی معصیتوں سے بچنا ہے ۔ انتہیٰ ہمارے حضرت شیخ المشائخ، قطب الارشاد شاہ ولی اللہ صاحب نَوَّرَاللہُ مَرْقَدَہٗ نے اپنی کتاب ’’نوادر‘‘ میں بہت سے مشائخِ تصوُّف اور اَبدال کے ذریعے سے حضرت خَضِر عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ سے متعدِّد اعمال نقل کیے ہیں، اگرچہ محدِّثانہ حیثیت سے اُن پر کلام ہے؛ لیکن کوئی فقہی مسئلہ نہیں جس میں دلیل اور حجت کی ضرورت ہو، مُبشَّرات اور مَنامات ہیں۔ مِن جُملہ اُن کے لکھاہے کہ: اَبدال میں سے ایک بزرگ نے حضرت خَضِر عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ سے درخواست کی کہ: مجھے کوئی عمل بتائیے جو مَیں رات میں کیاکروں، اُنھوں نے فرمایا کہ: مغرب سے عشاء تک نفلوں میں مشغول رہاکر، کسی شخص سے بات نہ کر،نفلوں کی دودورکعت پر سلام پھیرتا رہاکر، اور ہر رکعت میں ایک مرتبہ سورۂ فاتحہ اور تین مرتبہ قُلْ ہُوَاللہ پڑھتارہاکر، عشاء کے بعد بھی بغیر بات کیے اپنے گھر چلاجا، اور وہاں جاکر دورکعت نفل پڑھ، ہررکعت میں ایک دفعہ سورۂ فاتحہ اور سات مرتبہ قُلْ ہُوَ اللہ، نماز کاسلام پھیرنے کے بعد ایک سجدہ کر، جس میں سات دفعہ استغفار، سات مرتبہ درود شریف اور سات دفعہ ’’سُبْحَانَ اللہِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ، لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ، اَللہُ أَکْبَرُ؛ لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ‘‘، پھر سجدے سے سر اُٹھاکر دعاکے لیے ہاتھ اُٹھا، اور یہ دعاپڑھ: ’’یَاحَيُّ یَاقَیُّوْمُ! یَاذَا الْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ! یَا إِلٰہَ الْأَوَّلِیْنَ وَالْاٰخِرِیْنَ! یَارَحْمٰنَ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ وَرَحِیْمَہُمَا! یَارَبِّ، یَارَبِّ، یَارَبِّ! یَااَللہُ، یَااَللہُ، یَااَللہُ!‘‘ پھر اِسی حال میں ہاتھ اُٹھائے ہوئے کھڑا ہو، اور کھڑے ہوکر پھر یہی دُعا پڑھ، پھر دائیں کروٹ پر قبلے کی طرف منھ کرکے لیٹ جا، اور سونے تک درود شریف پڑھتارہ، جو شخص یقین کے اور نیک نیتی کے ساتھ اِس عمل پر مُداوَمت کرے گا مرنے سے پہلے حضورِاقدس ﷺ کو ضرور خواب میں دیکھے گا۔ بعض لوگوں نے اِس کا تجرَبہ کیا، اُنھوں نے دیکھا کہ: وہ جنت میںگئے، وہاں انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَامُ اور سیدُ الکونین ﷺ کی زیارت ہوئی، اور اُن سے بات کرنے کا شرف حاصل ہوا۔ اِس عمل کے بہت سے فضائل ہیں جن کو ہم نے اختصاراً چھوڑ دیا۔ اَور بھی متعدِّد عمل اِس نوع کے حضرت پیرانِ پیر ؒسے نقل کیے ہیں۔ علامہ دِمیَریؒ نے ’’حیاۃُ الحیوان‘‘ میں لکھاہے کہ: جوشخص جمعہ کے دن جمعہ کی نماز کے بعد باوُضو ایک پرچے پر مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ، أَحْمَدُ رَسُوْلُ اللہِ پینتیس (۳۵)مرتبہ لکھے، اور اُس پرچے کو اپنے ساتھ رکھے، اللہجَلَّ شَانُہٗاُس کو طاعت