فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
ہیں، جن کو شروح حدیث: مرقات وغیرہ میں تفصیل سے ذکر کیاگیاہے۔ مشہور قول یہ ہے کہ: ’’اُمّی‘‘ اَن پڑھ کو کہتے ہیں، کہ جو لکھنا پڑھنا نہ جانتاہو، اور یہ چوںکہ اہم ترین معجزہ ہے کہ، جوشخص لکھنا پڑھنا نہ جانتاہو وہ ایسا فصیح وبلیغ قرآن پاک لوگوں کو پڑھائے، غالباً اِسی معجزے کی وجہ سے کُتبِ سابِقہ میں اِس لقب کو ذکر کیاگیا : یتیمے کہ ناکَردہ قرآں درست ء کتب خانۂ چند مِلَّت بَشُست جو یتیم کہ اُس نے پڑھنا بھی نہ سیکھاہو، اُس نے کتنے ہی مذہبوں کے کتب خانے دھو دیے، یعنی منسوخ کردیے۔ نگارِ من کہ بہ مکتب نہ رَفت وخط نہ نوِشت ء بَغَمزہ مسئلہ آموز صَد مدرِّس شُد میرا محبوب جو کبھی مکتب میں بھی نہیں گیا، لکھنا بھی نہیں سیکھا، وہ اپنے اشاروں سے سینکڑوں مُدرِّسوں کا مُعلِّم بن گیا۔ حضرت اقدس شیخ المشائخ حضرت شاہ ولی اللہ صاحبؒ ’’حِرزِ ثمین‘‘ (ص:۱۳) پر تحریر فرماتے ہیں کہ: مجھے میرے والد نے اِن الفاظ کے ساتھ درود پڑھنے کا حکم فرمایا تھا: ’’اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدِنِ النَّبِيِّ الْأُمِيِّ واٰلِہٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ‘‘ مَیں نے خواب میں اِس درود شریف کو حضورِاقدس ﷺکی خدمت میں پڑھا، تو حضورﷺ نے اِس کو پسند فرمایا۔ اِس کا مطلب کہ ’’بہت بڑے پیمانے میں ناپا جائے‘‘ یہ ہے کہ، عرب میںکھجوریں، غلّہ وغیرہ پیمانوں میں ناپ کر بیچاجاتاتھا، جیساکہ ہمارے شہروں میں یہ چیزیں وزن سے بِکتی ہیں، تو بہت بڑے پیمانے کا مطلب گویا بہت بڑی ترازو ہوا، اور گویا حدیث پاک کا مطلب یہ ہواکہ، جو شخص یہ چاہتاہو کہ اُس کے درود کا ثواب بہت بڑی ترازو میں تولاجائے، اور ظاہر ہے کہ بہت بڑی ترازو میں وہی چیز تولی جائے گی جس کی مقدار بہت زیادہ ہوگی، تھوڑی مقدار بڑی ترازو میں تولی بھی نہیں جاسکتی، جن ترازوؤں میں حمام کے لکّڑ تولے جاتے ہوں اُن میں تھوڑی چیز وزن میں بھی نہیں آسکتی، پاسنگ میں رہ جائے گی۔ مُلاَّعلی قاریؒ نے اور اِس سے قبل علامہ سخاویؒ نے یہ لکھاہے کہ: جو چیزیںتھوڑی مقدار میں ہوا کرتی ہیں وہ ترازوؤں میں تُلاکرتی ہیں، اور جوبڑی مقداروں میں ہوا کرتی ہیں وہ عام طور سے پیمانوں ہی میں ناپی جاتی ہیں، ترازوؤں میں اُن کا آنا مشکل ہوتاہے۔