فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
سخاوت میں حاتم کا زیادہ سخی ہونا معلوم ہوتاہے، اِس وجہ سے اِس حدیث پاک میں حضرت ابراہیم عَلیٰ نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ کے درودکا افضل ہونا معلوم ہوتاہے۔ اِس کے بھی ’’اَوجَز‘‘ میںکئی جواب دیے گئے ہیں، اور حافظ ابن حجرؒ نے ’’فتح الباری‘‘ میں دس جواب دیے ہیں، کوئی عالم ہوتو خود دیکھ لے، غیر عالم ہوتو کسی عالم سے دل چاہے تو دریافت کرلے۔ سب سے آسان جواب یہ ہے کہ: قاعدۂ اکثریہ تو وہی ہے جو اوپر گذرا؛ لیکن بسا اوقات بعض مصالِح سے اِس کا اُلٹا ہوتاہے، جیسے قرآن پاک کے درمیان میں اللہجَلَّ شَانُہٗ کے نور کے مُتعلِّق ارشاد ہے: ﴿مَثَلُ نُوْرِہٖ کَمِشْکوٰۃِ فِیْھَا مِصْبَاحٌ﴾ ترجَمہ:اُس کے نور کی مثال اُس طاق کی سی ہے جس میں چَراغ ہو، اخیر آیت تک۔ حالاںکہ اللہ جَلَّ شَانُہٗکے نور کو چَراغوں کے نور کے ساتھ کیا مناسَبت!۔ (۳) یہ بھی مشہور اشکال ہے کہ: سارے انبیائے کرام عَلیٰ نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِمُ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ میںحضرت ابراہیم ں ہی کے درود کو کیوں ذکر کیا؟ اِس کے بھی ’’اَوجَز‘‘ میں کئی جواب دیے گئے ہیں، حضرت اقدس تھانوی نَوَّرَاللہُ مَرْقَدَہٗ نے بھی ’’زاد السعید‘‘ میںکئی جواب ارشاد فرمائے ہیں۔ بندے کے نزدیک توزیادہ پسند یہ جواب ہے کہ: حضرت ابراہیم عَلیٰ نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ کو اللہجَلَّ شَانُہٗنے اپنا خلیل قرار دیا، چناںچہ ارشاد ہے :﴿وَاتَّخَذَ اللہُ إِبْرَاہِیْمَ خَلِیْلًا﴾ لہٰذا جو درود اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت ابراہیم ں پر ہوگا وہ محبت کی لائن کا ہوگا، اور محبت کی لائن کی ساری چیزیں سب سے اونچی ہوتی ہیں؛ لہٰذا جو درود محبت کی لائن کا ہوگا یقینا سب سے زیادہ لذیذ اور اونچاہوگا، چناںچہ ہمارے اقدس ﷺ کو اللہ جَلَّ شَانُہٗ نے اپنا حبیب قرار دیا اور حبیبُ اللہ بنایا، اور اِسی لیے دونوںکا درود ایک دوسرے کے مُشابہ ہوا۔ مشکوٰۃ میں حضرت ابن عباس ص کی روایت سے قصہ نقل کیاگیاہے کہ: صحابہث کی ایک جماعت انبیائے کرامعَلَیْہِمُ السَّلَامُ کا تذکرہ کررہی تھی، کہ اللہ نے حضرت ابراہیم ں کو خلیل بنایا، اور حضرت موسیٰں سے کلام کی، اور حضرت عیسیٰں اللہ کا کلمہ اور رُوح ہیں، اور حضرت آدم ں کو اللہ نے اپنا صَفی قرار دیا، اِتنے میں حضورﷺ تشریف لائے، حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’مَیںنے تمھاری گفتگو سنی، بے شک ابراہیم خلیلُ اللہ ہیں، اور موسیٰ نجیُ اللہ ہیں(یعنی کلیم اللہ)، اور ایسے ہی عیسیٰ اللہ کا کلمہ اور رُوح ہیں، اور آدم اللہ کے صفی ہیں؛ لیکن بات یوں ہے، غور سے سنو کہ، مَیں اللہ کا حبیب ہوں، اور اِس پر کوئی فخر نہیں کرتا۔ اور قِیامت کے دن حمد کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہوگا، اور اُس جھنڈے کے نیچے آدم اور سارے انبیاء ہوںگے، اور اِس پر فخر نہیں کرتا۔