فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
روایت مسلم وابوداؤد وغیرہ میں ہے۔ اِس کا مطلب ’’کہ ہم اِس کی تمنّا کرنے لگے‘‘ یہ ہے کہ، اُن حضرات صحابۂ کرام رَضِيَ اللہُ تَعَالیٰ عَنْہُمْ أَجْمَعِیْنَ کو غایتِ محبت اور غایتِ احترام کی وجہ سے جس بات کے جواب میں نبیٔ کریم ﷺ کو تأمُّل ہوتا یاسکوت فرماتے، تو اُن کو یہ خوف ہوتاکہ یہ سوال کہیں منشائِ مبارک کے خلاف تو نہیں ہوگیا، یایہ کہ اِس کا جواب نبیٔ کریم ﷺکو معلوم نہیںتھا جس کی وجہ سے حضورِاقدس ﷺ کو تأمُّل فرمانا پڑا،بعض روایات سے اِس کی تائید بھی ہوتی ہے۔ حافظ ابن حجرؒ نے طَبری کی روایت سے یہ نقل کیاہے کہ: حضورِاقدس ﷺ نے سکوت فرمایا، یہاںتک کہ حضورﷺ پر وحی نازل ہوئی۔ مُسند احمد وابن حِبان وغیرہ میںایک اَور روایت سے نقل کیاہے کہ، ایک صحابی حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور حضورﷺ کے سامنے بیٹھ گئے، ہم لوگ مجلس میں حاضر تھے، اُن صاحب نے سوال کیا: یارسولَ اللہ! سلام کا طریقہ تو ہمیںمعلوم ہوگیا، جب ہم نماز پڑھا کریں تو اُس میں آپ پر درود کیسے پڑھاکریں؟ حضورﷺ نے اِتنا سکوت فرمایا کہ ہم لوگوں کی یہ خواہش ہونے لگی کہ یہ شخص سوال ہی نہ کرتا، اِس کے بعد حضورﷺ نے فرمایا کہ: جب نماز پڑھا کرو تو یہ درود پڑھا کرو : اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ، الخ. ایک اَور روایت میں عبدالرحمن بن بشیرص سے نقل کیاہے: کسی نے عرض کیا: یارسولَ اللہ! اللہ جَلَّ شَانُہٗ نے ہمیں صَلاۃ وسلام کا حکم دیاہے، سلام تو ہمیں معلوم ہوگیا، آپ پر درود کیسے پڑھا کریں؟ تو حضورﷺ نے فرمایا: یوں پڑھا کرو :اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلیٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ . مُسند احمد، ترمذی، بَیہقی وغیرہ کی روایات میں ذکر کیاگیاہے کہ، جب آیتِ شریفہ﴿اِنَّ اللہَ وَمَلٰئِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِيِّ﴾ نازل ہوئی، تو ایک صاحب نے آکر عرض کیا: یارسولَ اللہ! سلام تو ہمیں معلوم ہے، آپ پر درود کیسے پڑھاکریں؟ تو حضورﷺ نے اُن کو درود تلقین فرمایا۔ اَور بھی بہت سی روایات میں اِس قِسم کے مضمون ذکر کیے گئے ہیں، اور درودوں کے الفاظ میں اختلاف بھی ہے جو اختلاف روایات میں ہوا ہی کرتاہے، جس کی مختلف وُجوہ ہوتی ہیں، اِس جگہ ظاہر یہ ہے کہ، حضورِاقدس ﷺنے مختلف صحابہث کو مختلف الفاظ ارشاد فرمائے؛ تاکہ کوئی لفظ خاص طور سے واجب نہ بن جائے۔ نفسِ درود شریف کے کسی خاص لفظ کا وجوب علاحدہ چیز ہے جیساکہ فصلِ رابع میں آرہاہے، اور درود شریف کے کسی خاص لفظ کا وجوب علاحدہ چیز ہے، کوئی خاص لفظ واجب نہیں۔ یہ درود شریف جو اِس فصل