فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ترجَمہ: حضرت عبدالرحمنص کہتے ہیں کہ: مجھ سے حضرت کعبص کی ملاقات ہوئی، وہ فرمانے لگے کہ: مَیں تجھے ایک ایسا ہدیہ دوں جو مَیںنے حضورﷺ سے سناہے، مَیںنے عرض کیا: ضرور مَرحَمت فرمائیے، اُنھوں نے فرمایا کہ: ہم نے حضورِاقدس ﷺ سے عرض کیا: یارسولَ اللہ! آپ پر درود کن الفاظ سے پڑھا جائے؟ یہ تو اللہ تعالیٰ نے ہمیں بتلادیا کہ آپ پر سلام کس طرح بھیجیں، حضورِاقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: اِس طرح درود پڑھا کرو: (اَللّٰہُمَّ صَلِّ سے اخیرتک) یعنی: اے اللہ!درود بھیج محمد(ﷺ) پر اور اُن کی آل پر، جیساکہ آپ نے درود بھیجا حضرت ابراہیم ں پر اور اُن کی آل (اولاد) پر، اے اللہ! بے شک آپ سَتودہ صفات اور بزرگ ہیں۔ اے اللہ! برکت نازل فرما محمد (ﷺ) پر اور اُن کی آل (اولاد) پر، جیساکہ برکت نازل فرمائی آپ نے حضرت ابراہیم ںپر اور اُن کی آل (اولاد) پر، بے شک آپ سَتودہ صفات بزرگ ہیں۔ مَرحَمت: عنایت۔ سَتودہ صفات: وہ ذات جس میں لائق تعریف خوبیاں ہو۔ شاہدِ عدل: سچے گواہ۔ تأمُّل: شبہ۔ تأمُّل: انتظار۔ فائدہ: ہدیہ دینے کا مطلب یہ ہے کہ، اُن حضرات کے ہاں -رَضِيَ اللہُ تَعَالیٰ عَنْہُمْ أَجْمَعِیْنَ-مہمانوں اور دوستوں کے لیے بہ جائے کھانے پینے کی چیزوں کے بہترین تحائف اور بہترین ہدیے حضورِاقدس ﷺ کا ذکر شریف، حضورﷺ کی احادیث، حضورﷺ کے حالات تھے، اِن چیزوں کی قدر اُن حضرات کے ہاں مادّی چیزوں سے کہیں زیادہ تھی، جیساکہ اُن کے حالات اِس کے شاہدِ عدل ہیں، اِسی بناپر حضرت کعبص نے اِس کو ’’ہدیہ‘‘ سے تعبیر کیا۔ یہ حدیث شریف بہت مشہور حدیث ہے، اور حدیث کی سب کتابوں میں بہت کثرت سے ذکر کی گئی ہے، اور بہت سے صحابۂ کرامث سے مختصر اور مفصَّل الفاظ میںنقل کی گئی ہے۔ علامہ سخاویؒ نے ’’قولِ بدیع‘‘ میںاِس کے بہت طُرُق اور مختلف الفاظ نقل کیے ہیں۔ وہ ایک حدیث میں حضرت حسنص سے مُرسَلاً نقل کرتے ہیں کہ: جب آیت شریفہ ﴿اِنَّ اللہَ وَمَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِيِّ﴾ نازل ہوئی، تو صحابہث نے عرض کیا: یارسولَ اللہ! سلام تو ہم جانتے ہیں کہ وہ کس طرح ہوتا ہے، آپ ہمیں درود شریف پڑھنے کا کس طرح حکم فرماتے ہیں؟ تو حضورﷺ نے فرمایا کہ : اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ صَلَوٰتِكَ وَبَرَکَاتِكَ الخ پڑھا کرو۔ دوسری حدیث میں ابومسعود بدری ص نے نقل کیاہے کہ: ہم حضرت سعد بن عُبادہ ص کی مجلس میںتھے کہ وہاںحضورِاقدس ﷺ تشریف لائے، حضرت بشیرص نے عرض کیا: یارسولَ اللہ! اللہ جَلَّ شَانُہٗنے ہمیں درود پڑھنے کا حکم دیا ہے، پس ارشاد فرمائیے کہ: کس طرح آپ پر درود پڑھا کریں؟ حضورﷺ نے سکوت فرمایا، یہاںتک کہ ہم تمنّا کرنے لگے کہ وہ شخص سوال ہی نہ کرتا، پھر حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: یوںکہاکرو : اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّعَلیٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ، الخ. یہ