فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اِس کے بعد اپنے نفس کے لیے اور سارے مؤمنین اور مؤمنات کے لیے دعاکرے۔ اِس کے بعد حضرات شیخین: حضرت ابوبکر، حضرت عمر رَضِيَ اللہُ تَعَالیٰ عَنْہُمَاپر سلام پڑھے، اور اُن کے لیے بھی دعا کرے، اور اللہ سے اِس کی بھی دعا کرے کہ: اللہ جَلَّ شَانُہٗ اِن دونوں حضرات کو بھی اِن کی مَساعیٔ جَمیلہ جو اِنھوں نے حضورِاقدس ﷺ کی مدد میں خرچ کی ہیں، اور جو حضورِاقدس ﷺ کی حق کی ادائیگی میں خرچ کی ہیں، اُن پر بہتر سے بہتر جزائے خیر فرمائے۔ اور یہ سمجھ لینا چاہیے کہ، نبیٔ کریم ﷺکی قبر اَطہر کے پاس کھڑے ہوکرسلام پڑھنا درود پڑھنے سے زیادہ افضل ہے، (یعنی اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَارَسُوْلَ اللہِ! افضل ہے، اَلصَّلَاۃُ عَلَیْكَ یَا رَسُوْلَ اللہِ! سے)۔ علامہ باجیؒ کی رائے یہ ہے کہ، درود افضل ہے۔ علامہ سخاویؒ کہتے ہیں کہ: پہلا ہی قول زیادہ صحیح ہے، جیساکہ علامہ مَجدُالدِّینؒ -صاحبِ قاموس- کی رائے ہے؛ اِس لیے کہ حدیث میں مَامِنْ مُسْلِمٍ یُسَلِّمُ عَلَيَّ عِنْدَ قَبْرِيْ آیاہے۔ علامہ سخاویؒ کا اشارہ اُس حدیث پاک کی طرف ہے جو ابوداود شریف وغیرہ میں حضرت ابوہریرہص سے نقل کی گئی ہے کہ: جب کوئی شخص مجھ پر سلام کرتاہے تو اللہ جَلَّ شَانُہٗمجھ پر میری رُوح لوٹادیتے ہیں، یہاںتک کہ مَیں اُس کے سلام کاجواب دیتاہوں۔ لیکن اِس ناکارہ کے نزدیک صَلاۃ کا لفظ (یعنی درود) بھی کثرت سے روایات میں ذکر کیا گیاہے، چناںچہ اُسی روایت میں جو اوپر ابھی ۸؍ پر گذری ہے، اُس میں یہ ہے کہ: جو شخص میری قبر کے قریب درود پڑھتاہے مَیں اُس کو سنتاہوں۔ اِسی طرح بہت سی روایات میں یہ مضمون آیاہے؛ اِس لیے بندے کے خَیال میںاگر ہرجگہ درود وسلام دونوں کو جمع کیاجائے تو زیادہ بہتر ہے، یعنی بہ جائے اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَارَسُوْلَ اللہِ! اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَانَبِيَّ اللہِ! وغیرہ کے اَلصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْكَ یَارَسُوْلَ اللہِ! اَلصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْكَ یَانَبِيَّ اللہِ ! اِسی طرح اخیرتک اَلسَّلَامُ کے ساتھ اَلصَّلَاۃُ کا لفظ بھی بڑھا دے تو زیادہ اچھا ہے۔ اِس صورت میں علامہ باجیؒ اور علامہ سخاویؒ؛ دونوں کے قول پر عمل ہوجائے گا۔ ’’وفاء الوفا‘‘ میں لکھاہے کہ: ابوعبداللہ محمد بن عبداللہ بن الحسین سامری حنبلیؒ اپنی کتاب ’’مُستَوعِب‘‘ میں ’’زِیَارَۃُ قَبْرِالنَّبِيِّﷺ‘‘کے باب میں آدابِ زیارت ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں: پھر قبر شریف کے قریب آئے، اور قبر شریف کی طرف منھ کرکے اور منبرکو اپنی بائیں طرف کرکے کھڑا ہو، اور اِس کے بعد علامہ سامری حنبلیؒ نے سلام اور دُعا کی کیفیت لکھی ہے، اور مِن جُملہ اُس کے