فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
اپنے اَوراد و وَظائف کے لیے دوگھنٹے مقرَّر کررکھے ہیں تو اُس میںسے کتنا وقت درود شریف کے لیے تجویز کروں؟۔ علامہ سخاویؒ نے امام احمدؒ کی ایک روایت سے یہ نقل کیاہے کہ: ایک آدمی نے عرض کیا: یارسولَ اللہ! اگر مَیں اپنے سارے وقت کو آپ پر درود کے لیے مقرر کردوں تو کیسا؟ حضورﷺ نے فرمایا: ایسی صورت میں حقتَعَالیٰ شَانُہٗتیرے دنیا اور آخرت کے سارے فکروں کی کِفایت فرمائے گا۔علامہ سخاویؒ نے متعدِّد صحابہث سے اِسی قِسم کا مضمون نقل کیاہے، اِس میں کوئی اشکال نہیں کہ متعدِّد صحابۂ کرام ث نے اِس قِسم کی درخواستیں کی ہوں۔ علامہ سخاویؒ کہتے ہیں کہ: درود شریف چوںکہ اللہ کے ذکر پر اور حضورِاقدس ﷺ کی تعظیم پر مشتمل ہے، تو حقیقت میں یہ ایساہی ہے جیسا دوسری حدیث میںاللہ جَلَّ شَانُہٗکا یہ ارشاد نقل کیا گیا ہے کہ: جس کو میرا ذکر مجھ سے دعا مانگنے میں مانع ہو،یعنی کثرتِ ذکر کی وجہ سے دعاکا وقت نہ ملے تو مَیں اُس کو دعامانگنے والوںسے زیادہ دوںگا۔ صاحبِ مظاہر حق نے لکھاہے کہ، سبب اِس کا یہ ہے کہ جب بندہ اپنی طلب ورغبت کو اللہ تعالیٰ کی پسندیدہ چیز میں کرتا ہے، اور اللہ تعالیٰ کی رَضا کو مقدَّم رکھتا ہے اپنے مطالب پر، تو وہ کفایت کرتاہے اُس کے سب مُہمَّات کی ، مَنْ کَانَ لِلّٰہِ کَانَ اللہُ لَہٗ یعنی: جو اللہ کا ہورہتاہے وہ کفایت کرتاہے اُس کو۔ جب شیخ بزرگوار عبدالوہاب متقیؒ نے اِس مسکین کو یعنی شیخ عبدالحق کو واسطے زیارتِ مدینۂ منوَّرہ کی رخصت کیا، فرمایا کہ: جانو اور آگاہ ہو کہ، نہیںہے اِس راہ میں کوئی عبادت بعد ادائے فرائض کے مانند درود کے اوپر سید کائنات ﷺ کے، چاہیے کہ تمام اوقات اپنے کو اِس میں صَرف کرنا، اَور چیز میں مشغول نہ ہونا، عرض کیاگیاکہ: اِس کے لیے کچھ عدد مُعیَّن ہو، فرمایا: یہاں معین کرنا عدد کا شرط نہیں، اِتنا پڑھوکہ ساتھ اِس کے رَطبُ اللِّسان ہو، اور اُس کے رنگ میں رنگین ہو، اور مُستَغرق ہو اُس میں۔ اِس پر یہ اشکال نہ کیا جائے کہ، اِس حدیث پاک سے یہ معلوم ہواکہ درود شریف سب اَوراد ووظائف کے بہ جائے پڑھنا زیادہ مفید ہے؛ اِس لیے کہ اوّل تو خود اِس حدیث پاک کے درمیان میں اشارہ ہے کہ، اِنھوں نے یہ وقت اپنی ذات کے لیے دعاؤں کا مقرَّر کررکھاتھا، اُس میں سے درود شریف کے لیے مقرر کرنے کا ارادہ فرمارہے تھے۔ دوسری بات یہ ہے کہ، یہ چیز لوگوں کے احوال کے اعتبار سے مختلف ہواکرتی ہے جیسا کہ’’فضائلِ ذکر‘‘ کے باب دوم حدیث ۲۰؍کے ذیل میں گذراہے، کہ بعض روایات میں اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کو افضل الدعا کہاگیاہے اور بعض روایات میں استغفار کو افضل الدعا کہاگیاہے، اِسی طرح سے اَور اعمال کے درمیان میں بھی مختلف احادیث میں مختلف اعمال کو سب سے افضل قرار دیا گیا ہے، یہ اختلاف