فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
گذرا، وہ اپنی قبر میں کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے۔ نیز ’’مسلم‘‘ ہی کی روایت سے حضورِاقدس ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیاہے کہ: مَیں نے حضرات انبیا کی ایک جماعت کے ساتھ اپنے آپ کو دیکھا، تو مَیں نے حضرت عیسیٰ اور حضرت ابراہیم -عَلیٰ نَبِیِّنَا وَعَلَیْهِمَا الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ- کو کھڑے ہوئے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ حضورِاقدس ﷺ کے وصال کے بعد حضرت ابوبکر صدیقص جب نعش مبارک کے قریب حاضر ہوئے، تو حضورِاقدس ﷺکے چہرۂ انور کو -جو چادر سے ڈھکاہواتھا- کھولا، اور اِس کے بعد حضورِاقدس ﷺسے خطاب کرتے ہوئے عرض کیا: میرے ماں باپ آپ پرقربان اے اللہ کے نبی! اللہ جَلَّ شَانُہٗ آپ پر دوموتیں جمع نہ کریں، ایک موت جو آپ کے لیے مقدَّر تھی وہ آپ پوری کرچکے۔ (بخاری) علامہ سیوطیؒ نے حیاتِ انبیا میں مستقل ایک رسالہ تصنیف فرمایا ہے۔ اور فصل ثانی کی حدیث ۳؍ پر بھی مستقل یہ مضمون آرہاہے کہ: اللہجَلَّ شَانُہٗنے زمین پر یہ چیز حرام کررکھی ہے کہ وہ انبیاء عَلَیْهِمُ السَّلَامُ کے بدنوں کو کھائے۔ علامہ سخاویؒ ’’قول بدیع‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں کہ: مستحب یہ ہے کہ جب مدینۂ منوَّرہ کے مکانات اور درختوں وغیرہ پر نظر پڑے تو درود شریف کثرت سے پڑھے، اور جتنا قریب ہوتاجائے اُتنا ہی درود شریف میں اِضافہ کرتاجائے؛ اِس لیے کہ یہ مَواقع وحی اور قرآن پاک کے نزول سے معمور ہیں، حضرت جبرئیلں،حضرت میکائیلں کی بار بار یہاں آمد ہوئی ہے، اور اِس کی مٹی سید البشر ﷺ پر مشتمل ہے، اِسی جگہ سے اللہ کے دِین اور اُس کے پاک رسول ﷺ کی سنتوں کی اشاعت ہوئی ہے، یہ فضائل اور خیرات کے مَناظِر ہیں۔ یہاں پہنچ کر اپنے قلب کو نہایت ہیبت اور تعظیم سے بھرپور کرلے، گویاکہ وہ حضورﷺ کی زیارت کررہاہے، اور یہ تو محقَّق ہے کہ حضورﷺ اُس کا سلام سن رہے ہیں۔ آپس میں جھگڑے اور فضول باتوں سے احتراز کرے، اِس کے بعد قبلے کی جانب سے قبر شریف پر حاضر ہو، اور بہ قدر چار ہاتھ کھڑا ہو، اور نیچی نگاہ رکھتے ہوئے نہایت خُشوع خُضوع اور ادب واحترام کے ساتھ یہ پڑھے: اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَارَسُوْلَ اللہِ! اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَانَبِيَّ اللہِ! اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَاخَیْرَۃَ اللہِ! اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَاخَیْرَ خَلْقِ اللہِ! اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَاحَبَیْبَ اللہِ! اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَاسَیِّدَ الْمُرْسَلِیْنَ! اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَاخَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ! اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَارَسُوْلَ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ! اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَاقَائِدَ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِیْنَ! اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَابَشِیْرُ! اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَانَذِیْرُ! اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ وَعَلٰی أَہْلِ بَیْتِكَ الطَّاهِرِیْنَ! اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ وَعَلیٰ أَزْوَاجِكَ الطَّاهِرَاتِ أُمَّھَاتِ الْمُؤْمِنِیْنَ! اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ وَعَلیٰ أَصْحَابِكَ أَجْمَعِیْنَ! اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ وَعَلیٰ سَائِرِ الْأَنْبِیَاءِ وَالْمُرْسَلِیْنَ وَسَائِرِ عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِیْنَ! جَزَاكَ اللہُ عَنَّا یَارَسُوْلَ