فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
مُلَّاعلی قاریؒ کہتے ہیں کہ: اِس میں شک نہیں کہ درود شریف قبراطہر کے قریب پڑھنا افصل ہے دُور سے پڑھنے سے؛ اِس لیے کہ قُرب میں جو خُشوع خُضوع اور حضورِ قلب حاصل ہوتاہے وہ دُور میں نہیں ہوتا۔ صاحبِ مَظاہر حق اِس حدیث پر لکھتے ہیں: یعنی پاس والے کا درود خود سنتاہوں بلاواسطہ، اور دُرو والے کا درود ملائکۂ سیَّاحین پہنچاتے ہیں، اور جواب سلام کا بہر صورت دیتا ہوں۔ اِس سے معلوم کیاچاہیے کہ، حضرت ﷺ پر سلام بھیجنے کی کیا بزرگی ہے؟ اور حضرت ﷺ پر سلام بھیجنے والے کو خصوصاً بہت بھیجنے والے کو کیا شرف حاصل ہوتاہے؟ اگر تمام عمر کے سلاموں کا ایک جواب آوے سعادت ہے، چہ جائے کہ ہرسلام کا جواب آوے۔ بہر سلام مکُن رَنجہ در جوابِ آں لب ء کہ صد سلام مُرا بس یکے جوابِ از تُو اِس مضمون کو علامہ سخاویؒ نے اِس طرح ذکر کیاہے کہ، کسی بندے کی شرافت کے لیے یہ کافی ہے کہ اُس کا نام خیر کے ساتھ حضورِاقدس ﷺکی مجلس میں آجائے۔ اِسی ذیل میں یہ شعر بھی کہا گیاہے: وَمَنْ خَطَرَتْ مِنْہُ بِبَالِكَ خَطْرَۃٌ ء حَقِیْقٌ بِأَنْ یَّسْمُوْا وَأَنْ یَّتَقَدَّمَا ترجَمہ: جس خوش قسمت کا خَیال بھی تیرے دل میں گذرجائے وہ اِس کا مستحق ہے کہ، جتنا بھی چاہے فخر کرے اور پیش قدمی کرے (اُچھلے کُودے) ۔ ع ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے کہ اُس محفل میں ہے اِس روایت میں حضورِاقدس ﷺ کے خود سننے میں کوئی اشکال نہیں؛ اِس لیے کہ انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ اپنی قبور میں زندہ ہیں۔ علامہ سخاویؒ نے ’’قول بدیع‘‘ میں لکھاہے کہ: ہم اِس پر ایمان لاتے ہیں اور اِس کی تصدیق کرتے ہیں کہ، حضورِاقدس ﷺ زندہ ہیں اپنی قبر شریف میں، اور آپ ﷺ کے بدنِ اَطہر کو زمین نہیں کھاسکتی، اور اِس پر اجماع ہے۔ امام بیہقیؒ نے انبیاء کی حیات میں ایک مستقل رسالہ تصنیف فرمایاہے۔ اور حضرت انس ص کی حدیث : اَلْأَنْبِیَاءُ أَحْیَاءٌ فِيْ قُبُوْرِهِمْ یُصَلُّوْنَ:کہ انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہوتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں۔ علامہ سخاویؒ نے اِس کی مختلف طُرق سے تخریج کی ہے۔ اور امام مسلمؒ نے حضرت انسص ہی کی روایت سے حضورِاقدس ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا ہے کہ: مَیں شبِ معراج میں حضرت موسیٰ ںکے پاس سے