فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
حدیث میں حضرت انسص سے نقل کیاہے: سب سے زیادہ نجات والا قِیامت کے دن اُس کے ہولوں سے اور اُس کے مقامات سے وہ شخص ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ مجھ پر درود بھیجتاہو۔ ’’زادالسعید‘‘ میں حضرت انسص سے روایت نقل کی ہے کہ: حضورﷺ نے فرمایاکہ: جو مجھ پر درود کی کثرت کرے گا وہ عرش کے سایے میں ہوگا۔ علامہ سخاویؒ نے ایک حدیث میں حضورِاقدس ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیاہے کہ: تین آدمی قِیامت کے دن اللہ کے عرش کے سایے میں ہوںگے جس دن اُس کے سایے کے عِلاوہ کسی چیز کا سایہ نہ ہوگا: ایک وہ شخص جو کسی مصیبت زدہ کی مصیبت ہٹائے۔ دوسرا وہ جو میری سُنت کو زندہ کرے۔ تیسرے وہ جو میرے اوپر کثرت سے درود بھیجے۔ ایک حدیث میں علامہ سخاویؒ نے حضرت ابن عمرص کے واسطے سے حضورِاقدس ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیاہے کہ: اپنی مجالس کو درود شریف کے ساتھ مزیَّن کیا کرو؛ اِس لیے کہ مجھ پر درود پڑھنا تمھارے لیے قِیامت میں نور ہے۔ علامہ سخاویؒ نے ’’قُوْتُ الْقُلُوْبِ‘‘ سے نقل کیاہے کہ: کثرت کی کم سے کم مقدار تین سو مرتبہ ہے۔ اور حضرت اقدس گنگوہی قُدِّسَ سِرُّہٗ بھی اپنے مُتوسِّلین کو تین سو مرتبہ بتایا کرتے تھے، جیساکہ آئندہ فصل سوم حدیث ۳؍ پر آرہاہے۔ علامہ سخاویؒ نے حدیث بالا ’’إِنَّ أَوْلَی النَّاسِ‘‘ کے ذیل میں لکھا ہے کہ: ابن حِبان نے اپنی صحیح میں حدیثِ بالا کے بعد لکھاہے کہ: اِس حدیث میں واضح دلیل ہے اِس بات پر کہ، قِیامت کے دن نبیٔ کریم ﷺ کے قریب سب سے زیادہ حضرات محدِّثین ہوںگے؛ اِس لیے کہ یہ حضرات سب سے زیادہ درود پڑھنے والے ہیں۔ اِسی طرح حضرت ابوعبیدہ صنے بھی کہا ہے کہ: اِس فضیلت کے ساتھ حضرات محدِّثین مخصوص ہیں؛ اِس لیے کہ جب وہ حدیث نقل کرتے ہیں یا لکھتے ہیں تو حضورِاقدس ﷺ کے پاک نام کے ساتھ درود شریف ضرور ہوتاہے۔ اِسی طرح خطیب نے ’’ابونُعیم‘‘ سے بھی نقل کیاہے کہ: یہ فضیلت محدِّثین کے ساتھ مخصوص ہے۔ عُلَما نے لکھا ہے کہ: اِس کی وجہ یہ ہے کہ، جب وہ احادیث پڑھتے ہیں یا نقل کرتے ہیں یا لکھتے ہیں تو حضورِاقدس ﷺ کے پاک نام کے ساتھ کثرت سے درود لکھنے یا پڑھنے کی نوبت آتی ہے۔ محدِّثین سے مراد اِس موقع پر ائمۂ حدیث نہیںہیں؛ بلکہ وہ سب حضرات اِس میں داخل ہیں جو حدیث پاک کی کتابیں پڑھتے یا پڑھاتے ہوں، چاہے عربی میںہوں یا اردو میں۔ ’’زاد السعید‘‘ میں ’’طَبرانی‘‘ سے حضورِاقدس ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیاہے