فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
سمجھے گا کہ اب ہلاکت کا وقت قریب آگیا، تو ارشاد ہوگا کہ: مَیں نے دنیا میںتجھ پر سَتَّاری فرمائی ہے تو آج بھی اِن پر پردہ ہے اور مُعاف ہیں، اِس کے بعد اُس کے نیک اعمال کا دفتر اُس کے حوالے کردیاجائے گا۔ اَور بھی سینکڑوں روایات سے یہ مضمون مُستنبَط ہوتا ہے کہ، اللہ کی رَضا کے ڈھونڈنے والوں، اُس کے احکام کی پابندی کرنے والوں کی لغزشوں سے درگُزر کردیاجاتا ہے؛ اِس لیے نہایت اَہمِیَّت کے ساتھ ایک مضمون سمجھ لینا چاہیے کہ، جو لوگ اللہ والوں کی کوتاہیوں پر اُن کی غیبت میں مُبتَلا رہتے ہیں، وہ اِس کا لحاظ رکھیں کہ مَبادا قِیامت میں اُن کے نیک اعمال کی برکت سے اُن کی لَغزِشیں تو مُعاف کردی جائیںاور پردہ پوشی فرمائی جائے؛ لیکن تم لوگوں کے اعمال نامے غیبت کا دفتر بن کر ہلاکت کا سبب بنیں۔ اللہ جَلَّ شَانُہٗ اپنے لُطف سے ہم سب سے درگُزر فرماویں۔ پانچواں اَمر ضروری یہ ہے کہ: حدیثِ بالا میں عید کی رات کو ’’انعام کی رات‘‘ سے پکارا گیا ہے، اِس رات میں حق تَعَالیٰ شَانُہٗ کی طرف سے اپنے بندوں کو اِنعام دیاجاتا ہے؛ اِس لیے بندوں کو بھی اِس رات کی بے حد قدر کرنا چاہیے، بہت سے لوگ عوام کاتوپوچھنا ہی کیا، خواص بھی رمَضان کے تھکے ماندے اِس رات میں میٹھی نیند سوتے ہیں؛ حالاںکہ یہ رات بھی خُصوصِیَّت سے عبادت میں مشغول رہنے کی ہے۔ نبیٔ کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ: جو شخص ثواب کی نیت کرکے دونوں عیدوں میں جاگے اور عبادت میں مشغول رہے، اُس کا دل اُس دن نہ مرے گا جس دِن سب کے دل مر جاویںگے، یعنی فِتنہ وفَساد کے وقت جب لوگوں کے قُلوب پر مُردنی چھاتی ہے اُس کا دل زندہ رہے گا۔ اور ممکن ہے کہ صور پھونکے جانے کا دن مراد ہو، کہ اُس کی رُوح بے ہوش نہ ہوگی۔ ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ: جوشخص پانچ راتوں میں عبادت کے لیے جاگے اُس کے واسطے جنت واجب ہوجائے گی: لَیلَۃُ الترَّوِیۃ: آٹھ ذِی الحجہ کی رات، لَیلَۃُ العَرْفَۃ: ۹؍ ذی الحجہ کی رات، لَیلَۃُ النَّحر: ۱۰؍ ذی الحجہ کی رات، اور عیدالفطر کی رات، اور شبِ برأت یعنی: ۱۵؍ شعبان کی رات۔ فُقَہا نے بھی عیدین کی رات میں جاگنا مُستَحب لکھا ہے:’’مَاثَبَتَ بِالسُّنَّۃ‘‘ میں امام شافعی صاحبؒ سے نقل کیا ہے کہ: پانچ راتیں دعا کی قَبولِیت کی ہیں: جمعہ کی رات، عیدین کی راتیں، غُرَّۂ رجب کی رات اور نصف شعبان کی رات۔ تنبیہ لَجاجَت: عاجزی۔ بعض بزرگوں کا ارشاد ہے کہ: رمَضانُ المبارک میں جمعہ کی رات کا بھی خُصوصِیَّت سے اہتمام چاہیے، کہ جمعہ اور اُس کی رات بہت مُتبرَّک اَوقات ہیں، احادیث میں اِن کی بہت فضیلت آئی ہے؛ مگر چوںکہ بعض روایات میں جمعہ کی