فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
گا کہ: اپنے گواہ پیش کرو، وہ محمد ﷺ اور اُن کی اُمَّت کو پیش کریںگے، اُمَّتِ محمَّدیہ بُلائی جائے گی اور گواہی دے گی۔ بعض روایات میں آتا ہے کہ: اُن سے جِرَح کی جائے گی کہ: تم کو کیا خبر کہ نوح ںنے اپنی اُمَّت کو اَحکام پہنچائے؟ یہ عرض کریںگے کہ: ہمارے رسول ﷺ نے خبر دی، ہمارے رسول ﷺپر جوسچی کتاب اُتری اُس میں خبر دی گئی؛ اِسی طرح اَور انبیاء کی اُمَّت کے ساتھ یہی پیش آئے گا،اِسی کے متعلِّق ارشادِ خداوندی ہے: ﴿وَکَذٰلِكَ جَعَلْنَاکُمْ أُمَّۃً وَّسَطاً لِّتَکُوْنُوْا شُہَدَائَ عَلَی النَّاسِ﴾. امام فخرالدین رازیؒ لکھتے ہیں کہ: قِیامت میں گواہیاں چار طرح کی ہوںگی: ایک ملائکہ کی، جس کے متعلق آیاتِ ذیل میں تذکِرہ ہے: ﴿وَجَائَ تْ کُلُّ نَفْسٍ مَّعَہَا سَآئِقٌ وَّشَہِیْدٌ﴾،﴿وَمَایَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ إِلَّا لَدَیْہِ رَقِیْبٌ عَتِیْدٌ﴾، ﴿وَإِنَّ عَلَیْکُمْ لَحَافِظِیْنَ، کِرَاماً کَاتِبِیْنَ، یَعْلَمُوْنَ مَا تَفْعَلُوْنَ﴾. دوسری گواہی انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام کی ہوگی، جس کے متعلِّق ارشاد ہے: ﴿وَکُنْتُ عَلَیْہِمْ شَہِیْداً مَّادُمْتُ فِیْہِمْ﴾، ﴿فَکَیْفَ إذَا جِئْنَا مِنْ کُلِّ أُمَّۃٍ بِشَہِیْدٍ وَّجِئْنَا بِكَ عَلیٰ ہٰٓؤُلَائِ شَہِیْداً﴾. تیسری اُمتِ محمدیہ کی گواہی ہوگی، جس کے متعلِّق ارشاد ہے: ﴿وَجِیْیَٔ بِالنَّبِیِّیْنَ وَالشُّہَدَآئِ﴾. چوتھی آدمی کی اپنے اَعضاء کی گواہی، جس کے متعلِّق ارشاد ہے: ﴿یَوْمَ تَشْہَدُ عَلَیْہِمْ أَلْسِنَتُہُمْ وَأَیْدِیْہِمْ﴾ الاٰیۃ اور﴿اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلیٰ أَفْوَاہِہِمْ وَتُکَلِّمُنَا أَیْدِیْہِمْ﴾ الاٰیۃ. اِختِصار کے خَیال سے اِن آیات کا ترجَمہ نہیں لکھا، سب آیات کا حاصل قِیامت کے دن اُن چیزوں کی گواہی دینے کا ذکر ہے جن کابیان آیت کے شروع میں لکھ دیا گیا۔ فَضِیحت: ذلیل۔ غایت: اِنتہا۔ سَیِّئات: برائیاں۔پَردہ پوشی: چھپانا۔ مُستنبَط: نکلنا۔ مَبادا: ایسا نہ ہو۔ مُردنی: موت کی نشانیاں۔ غُرَّۂ: پہلی تاریخ۔ چوتھااَمر حدیثِ بالا میںیہ ارشاد مبارک ہے کہ: مَیں تم کو کُفَّار کے سامنے رُسوا اور فَضِیحت نہ کروںگا، یہ حق تَعَالیٰ شَانُہٗ کاغایت درجے کا لُطف وکرم اورمسلمانوں کے حال پر غیرت ہے، کہ اللہ کی رَضا کے ڈھونڈنے والوں کے لیے یہ بھی لُطف وانعام ہے کہ اُن کی لَغزشوں اور سَیِّئات سے وہاں بھی دَرگُزر اورپَردہ پوشی کی جاتی ہے۔ عبداللہ بن عمرص حضورِ اقدس ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ: قِیامت کے دن حق تَعَالیٰ شَانُہٗ ایک مومن کو اپنے قریب بلاکر اُس پر پردہ ڈال کر -کہ کوئی دوسرا نہ دیکھے- اُس کی لغزشوں اور سیئات یاد دلاکر اُس سے ہر ہر گناہ کا اِقرار کرائیںگے، اور وہ اپنے گناہوں کی کثرت اور اقرار پر یہ