فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ہے، حق تَعَالیٰ شَانُہٗ اپنے حقوق میں دَرگُزر فرماتے ہیں؛ مگر بندوں کے آپس کے حقوق میں بغیر بدلہ دیے نہیں چھوڑتے۔ نبیٔ کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ: مُفلِس میری اُمَّت میں وہ شخص ہے کہ، قِیامت کے دن نیک اعمال کے ساتھ آوے، اور نماز،روزہ، صدقہ؛ سب ہی کچھ لاوے؛ لیکن کسی کو گالی دے رکھی ہے، کسی کو تُہمَت لگا دی تھی، کسی کو مار پِیٹ کی تھی؛ پس یہ سب دعوے دار آویںگے اور اُس کے نیک اعمال میں سے اِن حرکتوں کا بدلہ وُصول کرلیںگے، اور جب اُس کے پاس نیک اعمال ختم ہوجاویںگے تو اپنی بُرائیاں اِن حرکتوں کے بدلے میں اُس پر ڈالتے رہیںگے، اور پھر اِس اَنبار کی بہ دولت وہ جہنَّم رَسِید ہوجائے گا، اور اپنی کثرتِ اعمال کے باوجود جو حَسرت ویاس کاعالَم ہوگا وہ محتاجِ بیان نہیں: وہ مایوسِ تمنَّا کیوںنہ سُوئے آسماں دیکھے ء جو منزل بہ منزل اپنی محنت رائیگاں دیکھے اِضافہ: زیادتی۔ سابِقہ: اَگلی۔ جِرَح: سوالات۔ دوسرا اَمر قابلِ غور یہ ہے کہ، اِس رسالے میں چند مواقع مغفرت کے ذکر کِیے گئے ہیں، اور اِن کے عِلاوہ بھی بہت سے اُمور ایسے ہیں کہ وہ مغفرت کے سبب ہوتے ہیں اور گناہ اُن سے مُعاف ہوجاتے ہیں، اِس پر ایک اشکال ہوتا ہے، وہ یہ کہ: جب ایک مرتبہ گناہ مُعاف ہوچکے تو اِس کے بعد دوسری مرتبہ مُعافی کے کیا معنیٰ؟ اِس کاجواب یہ ہے کہ: مغفرت کا قاعدہ یہ ہے کہ: جب وہ بندے کی طرف مُتوجَّہ ہوتی ہے اگر اُس پرکوئی گناہ ہوتا ہے تو اُس کومٹاتی ہے، اور اگر اُس کے اوپر کوئی گناہ نہیں ہوتا تو اِس کے بہ قدراُس پر رحمت اور اِنعام کا اِضافہ ہوجاتاہے۔ تیسرا اَمر یہ ہے کہ، سابِقہ احادیث میں بھی بعض جگہ اور اِس حدیث میں بھی حق تَعَالیٰ شَانُہٗنے اپنی مغفرت فرمانے پر فرشتوں کوگواہ بنایا ہے، اِس کی وجہ یہ ہے کہ: قِیامت کی عدالت کے معاملات ضابطے پر رکھے گئے ہیں، انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام سے اُن کی تبلیغ کے بارے میں بھی گواہ طلب کیے جائیںگے؛ چناںچہ اَحادیث کی کتابوں میں بہت سے مواقع پر نبیٔ کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ: تم سے میرے بارے میں سوال ہوگا؛ لِہٰذا تم گواہ رہو کہ مَیں پہنچا چکا ہوں۔ بخاری وغیرہ میں روایت ہے کہ: حضرت نوح ں قِیامت کے دن بُلائے جائیںگے، اُن سے دریافت کیا جائے گا کہ: تم نے رِسالت کا حق ادا کیا؟ ہمارے اَحکام پہنچائے؟ وہ عرض کریںگے: پہنچائے تھے، پھر اُن کی اُمَّت سے پوچھا جائے گا کہ: تمھیں اَحکام پہنچائے؟ وہ کہیںگے: ﴿مَاجَائَ نَا مِنْ بَشِیْرٍ وَّلَانَذِیْرٍ﴾: ہمارے پاس نہ کوئی بَشارت دینے والاآیا نہ ڈرانے والا، تو حضرت نوح ں سے پوچھا جائے