فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
جس سے ایسی دِل آویز سُرِیلی آواز نکلتی ہے کہ سُننے والوں نے اِس سے اچھی آواز کبھی نہیں سنی، پس خوش نُما آنکھوں والی حُوریں اپنے مکانوں سے نکل کر جنت کے بَالاخانوں کے درمیان کھڑے ہوکر آواز دیتی ہیں کہ: کوئی ہے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ہم سے مَنگنی کرنے والا؛ تاکہ حق تَعَالیٰ شَانُہٗ اُس کو ہم سے جوڑ دیں؟ پھر وہی حوریں جنت کے دَاروغہ رِضوان سے پوچھتی ہیں کہ: یہ کیسی رات ہے؟ وہ لَبَّیْكَ کہہ کرجواب دیتے ہیں کہ: رمَضانُ المبارک کی پہلی رات ہے، جنت کے دروازے محمدﷺ کی اُمَّت کے لیے (آج)کھول دیے گئے، حضورﷺ نے فرمایا کہ: حق تَعَالیٰ شَانُہٗ رضوان سے فرمادیتے ہیں کہ: جنت کے دروازے کھول دے، اور مالک (جہنَّم کے داروغہ) سے فرمادیتے ہیں کہ: احمدﷺ کی اُمَّت کے روزے داروں پر جہنَّم کے دروازے بند کر دے، اور جبرئیل ں کو حکم ہوتا ہے کہ: زمین پر جاؤ اور سَرکَش شیاطین کو قید کرو، اور گلے میں طوق ڈال کر دریا میں پھینک دو، کہ میرے محبوب محمدﷺکی اُمَّت کے روزوں کو خراب نہ کریں، نبیٔ کریم ﷺ نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ: حق تَعَالیٰ شَانُہٗ رمَضان کی ہر رات میں ایک مُنادِی کو حکم فرماتے ہیں کہ: تین مرتبہ یہ آواز دے کہ: ہے کوئی مانگنے والا جس کو مَیں عطا کروں؟ ہے کوئی توبہ کرنے والا کہ مَیں اُس کی توبہ قبول کروں؟ کوئی ہے مغفرت چاہنے والا کہ مَیں اُس کی مغفرت کروں؟ کون ہے جو غَنِی کوقرض دے؟ ایسا غنی جو نادار نہیں، ایسا پورا پورا ادا کرنے والا جو ذرا بھی کمی نہیں کرتا۔ حضورﷺنے فرمایا کہ: حق تَعَالیٰ شَانُہٗ رمَضان شریف میں روزانہ افطار کے وقت ایسے دَس لاکھ آدمیوں کو جہنَّم سے خَلاصِی مَرحَمَت فرماتے ہیں جو جہنم کے مُستحَق ہوچکے تھے، اور جب رمَضان کا آخری دن ہوتا ہے تو یکم رمَضان سے آج تک جس قدر لوگ جہنم سے آزاد کیے گئے تھے اُن کے برابر اُس ایک دن میں آزاد فرماتے ہیں، اور جس رات شبِ قدر ہوتی ہے تو حق تَعَالیٰ شَانُہٗ حضرت جبرئیل ں کو حکم فرماتے ہیں، وہ فرشتوں کے ایک بڑے لَشکر کے ساتھ زمین پر اُترتے ہیں، اُن کے ساتھ ایک سَبز جھنڈا ہوتا ہے جس کو کعبہ کے اوپر کھڑا کرتے ہیں، اورحضرت جبرئیل ں کے سو بازُو ہیں، جن میں سے دو بازُو کو صرف اِسی رات میں کھولتے ہیں، جن کو مشرق سے مغرب تک پھیلا دیتے ہیں، پھر حضرت جبرئیل ں فرشتوں کو تقاضا فرماتے ہیں کہ: جو مسلمان آج کی رات میں کھڑا ہویا بیٹھا ہو، نماز پڑھ رہا ہو یا ذکر کررہا ہو، اُس کوسلام کریں اور مصافحہ کریں، اور اُن کی دعاؤں پر آمین کہیں، صبح تک یہی حالت رہتی ہے۔ جب صبح ہوجاتی ہے تو جبرئیل ں آواز دیتے ہیں کہ: اے فرشتوں کی جماعت! اب کُوچ کرو اور چلو، فرشتے حضرت جبرئیلں سے پوچھتے ہیں کہ: اللہ تعالیٰ نے احمدﷺ کی اُمَّت کے مومنوں کی حاجتوں اور ضرورتوں میں کیا مُعاملہ فرمایا؟ وہ کہتے ہیں کہ: اللہ تعالیٰ نے اُن پر توجُّہ فرمائی، اور چار شخصوں کے عِلاوہ سب کو مُعاف فرمادیا، صحابہ ث نے پوچھا کہ: یا رسولَ اللہ! وہ چار شخص کون ہیں؟ ارشاد ہوا کہ: ایک وہ شخص جو شراب کا عادِی ہو، دوسراوہ شخص جو والدین کی نافرمانی کرنے والا ہو، تیسرا وہ شخص جو قَطع رَحمی کرنے والا اور ناتا توڑنے والا ہو، چوتھا وہ شخص جو کِینہ رکھنے والا ہو اور آپس میں قَطع تعلُّق کرنے والاہو۔ پھر جب عیدُ الفِطر کی رات ہوتی ہے تو اُس کانام (آسمانوں پر) ’’لَیْلَۃُ الْجَائِزَۃِ‘‘ (انعام کی رات)سے لیا جاتا ہے، اور جب عید کی صبح ہوتی ہے تو حق تَعَالیٰ شَانُہٗ فرشتوں کوتمام شہروں میں بھیجتے ہیں، وہ زمین پر اُتر کر تمام گلیوں، راستوں کے سِروںپر کھڑے ہوجاتے ہیں، اور ایسی آواز سے جس کو جِنّات اور انسان کے سِوا ہر مخلوق سنتی ہے، پکارتے ہیں کہ: اے محمدﷺ کی اُمَّت! اُس کریم رب کی درگاہ کی طرف چلو جو بہت زیادہ عطا