فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کہہ دیا جو صُورتاً حدیث پر اِعتراض تھا، حضرت ابنِ عمرص مرنے تک اُن سے نہیں بولے۔ اَور بھی اِس قسم کے واقعات صحابۂ کرام ث کے ثابت ہیں؛ لیکن اللہ تَعَالیٰ شَانُہٗ دَانابِینا ہیں، قُلوب کے حال کو اچھی طرح جاننے والے ہیں، اِس سے خوب وَاقِف ہیں کہ کونسا ترکِ تعلُّق دِین کی خاطر ہے اور کونسا اپنی وَجاہت اور کسرِشان اور بَڑائی کی وجہ سے ہے؟ ویسے تو ہر شخص اپنے کینہ اور بُغض کو دِین کی طرف مَنسوب کرہی سکتا ہے۔ دوسرا اَمر جو حدیثِ بالا میں معلوم ہوتا ہے وہ حِکمتِ اِلٰہی کے سامنے رَضا اور قَبول وتَسلِیم ہے، کہ باوجود اِس کے کہ شبِ قَدر کی تعیین کا اُٹھ جانا صورتاً بہت ہی بڑی خَیر کا اُٹھ جانا تھا؛ لیکن چوںکہ اللہ کی طرف سے ہے؛ اِس لیے حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ: ’’شاید ہمارے لیے یہی بہتر ہو‘‘۔ نہایت عبرت اور غور کامقام ہے، اللہ جَلَّ شَانُہٗ کی رَحیم وکَرِیم ذات بندے پر ہر وقت مہربان ہے، اگر بندہ اپنی بداعمالی سے کسی مصیبت میں مُبتَلا ہوجاتا ہے تب بھی اللہ د کی طرف سے تھوڑی سی توجُّہ اور اِقرارِ عِجز کے بعد اللہ کاکرم شاملِ حال ہوجاتا ہے، اور وہ مصیبت بھی کسی بڑی خیر کا سبب بنادی جاتی ہے، اوراللہ کے لیے کوئی چیز مشکل نہیں؛ چناںچہ عُلَمانے اِس کے اِخفا میں بھی چند مَصالِح ارشاد فرمائے ہیں: اوَّل یہ کہ، اگر تعیین باقی رہتی تو بہت سی کوتاہ طَبائِع ایسی ہوتیں کہ اَور راتوں کا اہتمام بِالکل تَرک کردیتیں، اور اِس صورتِ موجودہ میں اِس احتمال پر کہ آج ہی شاید شبِ قدر ہو متعدِّد راتوں میں عبادت کی توفیق طلب والوں کو نصیب ہوجاتی ہے۔ جُرأت: ہمت۔ اَندیشہ ناک: خوفناک۔ مَبادَا: ایسا نہ ہو۔ گَوارا:پسند۔ اَفسُردگی: غمگینی۔ مُیسَّر: حاصل۔ نَوع: قِسم۔ مََخفِی: پوشیدہ۔ مُحقَّق: ثابت۔ مَحمِل: مصداق۔ مُترشِّح: نکلنا۔ دوسری یہ کہ، بہت سے لوگ ہیں کہ مَعاصی کے بغیر اُن سے رَہا ہی نہیں جاتا، تعیین کی صورت میں اگر باوجود معلوم ہونے کے اِس رات میں مَعصِیت کی جُرأت کی جاتی تو سخت اَندیشہ ناک تھا۔ نبیٔ کریم ﷺ ایک مرتبہ مسجد میں تشریف لائے کہ ایک صحابی سورہے تھے، آپ ﷺ نے حضرت علی صسے ارشاد فرمایا کہ: اِن کو جَگا دو؛ تاکہ وُضو کرلیں، حضرت علی کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہٗ نے جگا تو دیا؛ مگر حضورﷺ سے پوچھا کہ: آپ توخیر کی طرف بہت تیزی سے چلنے والے ہیں، آپ نے خود کیوں نہیں جگا دیا؟ حضورﷺ نے فرمایا: مَبادَا انکار کر بیٹھتا، اور میرے کہنے پر اِنکار کُفر ہوجاتا، تیرے کہنے سے اِنکار پر کفر نہیںہوگا، تو اِسی طرح حق سُبْحَانَہٗ وَتَقَدُّس کی رحمت نے گَوارا نہ فرمایا کہ اِس عظمت والی رات کے معلوم ہونے کے بعد کوئی گناہ پر جرأت کرے۔