فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
تَہِیدَستانِ قِسمَت رَاچہ سُود اَز رَہبرِ کامِل ء کہ خِضر اَز آبِ حَیواں تِشنہ مِی آرَد سِکندر را کس قدر قابلِ رَشک ہیں وہ مَشائخ جو فرماتے ہیں کہ: بُلوغ کے بعد سے مجھ سے شبِ قدر کی عبادت کبھی فوت نہیںہوئی۔ البتہ اِس رات کی تعیین میں عُلَمائے اُمَّت کے درمیان میں بہت ہی کچھ اختلاف ہے، تقریباً پچاس کے قریب اَقوال ہیں، سب کا اِحاطہ دُشوار ہے؛ البتہ مشہور اَقوال کا ذِکر عَن قَریب آنے والاہے۔ کُتُبِ اَحادِیث میں اِس رات کی فضیلت مُختلِف اَنواع اور مُتعدِّد رِوایات سے وَارِد ہوئی ہے، جن میں سے بعض کا ذکر آتا ہے؛ مگر چوںکہ اِس رات کی فضیلت خود قرآنِ پاک میں بھی مذکور ہے، اور مُستَقِل ایک سورۃ اِس کے بارے میں نازل ہوئی ہے؛ اِس لیے مناسب ہے کہ، اوَّل اِس سورۃِ شرِیفہ کی تفسیر لکھ دی جائے۔ ترجَمہ حضرت اقدس حکیمُ الاُمَّت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی نَوَّرَ اللہُ مَرْقَدَہٗ کی تفسیر ’’بیانُ القرآن‘‘ سے ماخوذ ہے، اور فوائد دوسری کُتب سے۔ بِسْمِ اللہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ ﴿إنَّاأَنْزَلْنَاہُ فِيْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ﴾:بے شک ہم نے قرآن پاک کو شبِ قدر میں اتارا ہے۔ فائدہ: یعنی: قرآنِ پاک لوح محفوظ سے آسمانِ دنیا پر اِسی رات میں اُترا ہے، یہی ایک بات اِس رات کی فضیلت کے لیے کافی تھی کہ قرآن جیسی عظمت والی چیز اِس میں نازل ہوئی، چہ جائے کہ اِس میں اَور بھی بہت سے برکات وفضائل شامل ہوگئے ہوں۔ آگے زیادتیِٔ شوق کے لیے ارشاد فرماتے ہیں: ﴿وَمَا أدرَاكَ مَا لَیلَۃُ القَدْرِ﴾: آپ کو کچھ معلوم بھی ہے کہ شب قدر کیسی بڑی چیز ہے؟ یعنی: اِس رات کی بَڑائی اور فضیلت کا آپ کو علم بھی ہے، کہ کتنی خوبیاں اور کس قدر فضائل اِس میں ہیں؟۔ اِس کے بعد چند فضائل کا ذکر فرماتے ہیں: ﴿لَیْلَۃُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ﴾: شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ یعنی: ہزار مہینے تک عبادت کرنے کا جس قدر ثواب ہے اِس سے زیادہ شبِ قدر میں عبادت کرنے کا ثواب ہے، اور اِس زیادتی کا علم بھی نہیں کہ کتنی زیادہ ہے؟۔ ﴿تَنَزَّلُ الْمَلٰئِکَۃُ﴾:اِس رات میںفرشتے اُترتے ہیں۔ مَرحَمت: عطا۔ فِقرے: جملہ۔ مَعذِرَت: عُذر۔ گِروہ: جماعت۔ مادَّہ: جس سے کوئی چیز بنائی جائے۔ تَصرِیح: وضاحت۔