فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
عَلَّامہ رازیؒ لکھتے ہیں کہ: ملائکہ نے جب ابتدا میں تجھے دیکھا تھا تو تجھ سے نفرت ظاہر کی تھی، اور بارگاہِ عالی میں عرض کیاتھا کہ: ایسی چیز کو آپ پیدا فرماتے ہیں جو دنیا میں فساد کرے اور خون بہاوے؟ اِس کے بعد وَالدین نے جب تجھے اوَّل دیکھاتھا جب کہ تُو مَنی کا قطرہ تھا تو تجھ سے نفرت کی تھی، حَتیٰ کہ کپڑے کو لگ جاتا تو کپڑے کو دھونے کی نوبت آتی؛ لیکن جب حق تَعَالیٰ شَانُہٗنے اِس قَطرے کو بہتر صورت مَرحَمت فرمادی تو والدین کو بھی شَفقَت اور پیار کی نوبت آئی، اور آج جب کہ توفیقِ الٰہی سے تُو شبِ قدر میں مَعرفتِ اِلٰہی اور طاعتِ رَبَّانی میں مشغول ہے تو ملائکہ بھی اپنے اُس فِقرے کی مَعذِرَت کے لیے اُترے ہیں۔ ﴿وَالرُّوْحُ فِیْهَا﴾: اور اِس رات میں رُوحُ القُدْس -یعنی حضرت جبرئیل ں- بھی نازل ہوتے ہیں۔ ’’رُوح‘‘ کے معنیٰ میں مُفسِّرین کے چند قول ہیں: جَمہُور کا یہی قول ہے جو اوپر لکھا گیا کہ: اِس سے حضرت جبرئیلں مراد ہیں، علامہ رازی ؒ نے لکھا ہے کہ: یہی قول زیادہ صحیح ہے، اور حضرت جبرئیل ں کی اَفضَلِیَّت کی وجہ سے مَلائکہ کے ذکر کے بعد خاص طور سے اُن کا ذکر فرمایا۔ بعض کا قول ہے کہ: رُوح سے مراد ایک بہت بڑا فرشتہ ہے کہ تمام آسمان وزَمین اُس کے سامنے ایک لُقمے کے بہ قدر ہیں۔ بعضوں کاقول ہے کہ: اِس سے مراد فرشتوں کی ایک مخصوص جماعت ہے جو اَور فرشتوں کوبھی صرف لَیلَۃُ القَدر ہی میں نظر آتے ہیں۔ چوتھا قول یہ ہے کہ: یہ اللہ کی کوئی مخصوص مخلوق ہے جوکھاتے پیتے ہیں؛ مگر نہ فرشتے ہیں نہ انسان۔ پانچواں یہ کہ: حضرت عیسیٰں مراد ہیں جو اُمَّتِ محمدیہ کے کارنامے دیکھنے کے لیے ملائکہ کے ساتھ اُترتے ہیں۔ چھٹا قول یہ ہے کہ: یہ اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت ہے، یعنی اِس رات میں ملائکہ نازل ہوتے ہیں، اور اُن کے بعد میری رحمت خاص نازل ہوتی ہے۔ اِن کے عِلاوہ اَور بھی چند اقوال ہیں؛ مگر مشہور قول پہلا ہی ہے۔ ’’سُننِ بَیہَقِی‘‘ میں حضرت اَنس صکے واسطے سے نبیٔ کریم ﷺ کا ارشاد منقول ہے کہ: شبِ قدر میں حضرت جبرئیل ں فرشتوں کے ایک گِروہ کے ساتھ اُترتے ہیں، اور جس شخص کو ذکر وغیرہ میں مشغول دیکھتے ہیں اُس کے لیے رحمت کی دعاکرتے ہیں۔ ﴿بِإذْنِ رَبِّهِمْ مِنْ کُلِّ أَمْرٍ﴾: اپنے پروردگار کے حکم سے ہر اَمرِ خیر کولے کر