فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
رائے پوریؒ کے مُتعلِّق سنا ہے کہ: کئی کئی دن مُسلسَل ایسے گزر جاتے تھے کہ، تمام شب کی مقدارِ سحر وافطار بے دودھ کی چائے کے چند فِنجان کے سِوا کچھ نہ ہوتی تھی، ایک مرتبہ حضرت کے مُخلِص خادِم حضرت مولانا شاہ عبدالقادر صاحب مَدَّظِلَّہُ الْعَالِيْ(۱) نے لَجاجَت سے عرض کیا کہ: ضُعف بہت ہوجائے گا، حضرت کچھ تَناوُل ہی نہیں فرماتے، تو حضرت نے فرمایا کہ: اَلحَمدُلِلّٰہ! جنت کا لُطف حاصل ہورہا ہے۔ حق تعالیٰ ہم سِیَاہ کاروں کوبھی اِن پاک ہَستیوں کا اِتِّباع نصیب فرماویں تو زَہے نصیب! مولانا سعدیؒ کہتے ہیں: ندارَند تَن پَروَراں آگَہی ء کہ پُر مِعدہ باشد زَحِکمَت تَہِی (حاشیہ: حضرت مولانا حضرت رائے پوری صاحبؒ کے اَجلِّ خُلَفا میں ہیں، ’’رائے پور‘‘ ہی قِیام رہتا ہے، اپنے شیخ کے قدم بہ قدم مُتَّبِع ہیں، جو لوگ رائے پوری دَربار سے محروم رہ گئے مولانا کے وُجود کو غنیمت سمجھیں، کہ ہرجانے والا اپنی نظیر نہیں چھوڑتا۔ اب حضرت اقدس شاہ عبدالقادر صاحبؒ کا بھی ۱۵؍ ربیع الاوَّل ۱۳۸۲ھ جمعرات کو وِصال ہوگیا۔ نصیراحمد غُفِرلَہٗ) اِلتِفات: توجُّہ۔ اَوَّلِین وَہْلَہ: پہلی مرتبہ۔ جَتائے: یاد دِلانا۔ قِتال: جنگ۔ رَضا: خوشی۔ دَولت مَند: مال دار۔ بدنِیَّتی: بُری نیت۔ ثَمَرات: نتیجے۔ خائِف: ڈرنے والا۔ نِرالے: انوکھے۔ خوبی ہَمِیں کَرِشمہ وناز وخَرام نَیست ء بِسیار شَیوَہا است بُتاں رَا کہ نام نَیست: خوبی یہ ہی ہے کہ کرشمہ اور ناز واَکڑ نہیں ہے۔ بہت سے طریقے ہیں محبوبوں کے لیے کہ اُس کانام نہیں ہے۔ مُقرَّبِین: نزدیک والے۔ اِضافہ: زیادتی۔ قَصد:ارادہ۔ مَبادَا:ایسا نہ ہو۔ ہَوَس: تمنا۔ حُبِّ دُنیا: دنیا کی محبت۔سِرِّخاص: …۔ چھٹی چیزجس کالِحاظ روزے دار کے لیے ضروری فرماتے ہیں یہ ہے کہ، روزے کے بعد اِس سے ڈرتے رہنا بھی ضروری ہے کہ نہ معلوم یہ روزہ قابلِ قَبول ہے یا نہیں؟ اور اِسی طرح ہر عبادت کے ختم پر، کہ نہ معلوم کوئی لغزش -جس کی طرف اِلتِفات بھی نہیں ہوتا- ایسی تو نہیں ہوگئی جس کی وجہ سے یہ منھ پر مار دیا جائے۔ نبیٔ کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ: قِیامت میںجن لوگوں کا اَوَّلِین وَہْلَہ میں فیصلہ ہوگا (اُن کے مِن جُملہ) ایک شہید ہوگا جس کو بُلایا جائے گا، اور اللہ کے جو جو انعام دنیا میں اُس پر ہوئے تھے وہ اُس کوجَتائے جائیںگے، وہ اُن سب نعمتوں کا اِقرار کرے گا، اِس کے بعد اُس سے پوچھا جائے گا کہ: اِن نعمتوں میں کیا حق ادائیگی کی؟ وہ عرض کرے گا کہ: تیرے راستے میں قِتال کیا حَتیٰ کہ شہید ہوگیا، ارشاد ہوگا کہ: جھوٹ ہے؛ بلکہ قِتال اِس لیے کیاتھا کہ لوگ بہادر کہیں، سوکہاجاچکا، اِس کے بعد حکم ہوگا اور مُنھ کے بَل کھینچ کرجہنم میں پھینک دیاجائے گا۔ ایسے ہی ایک عالِم بُلایاجائے گا، اُس کوبھی اِسی طرح سے اللہ کے اِنعامات جَتلاکر پوچھا جائے گا، کہ: اِن اِنعامات کے بدلے میں کیاکارگزاری ہے؟ وہ عرض کرے گا کہ: علم سیکھا اور دوسروں کو سکھایا، اور تیری رَضا کی خاطر تلاوت کی، ارشاد ہوگا کہ: جھوٹ ہے، یہ اِس لیے کیا گیا تھا کہ لوگ علاّمہ کہیں، سو کہاجاچکا، اُس کوبھی حکم ہوگا اور منھ کے بَل کھینچ کر جہنَّم