فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
میں پھینک دیا جائے گا۔ اِسی طرح ایک دَولت مَندبلایاجائے گا، اُس سے اِنعاماتِ اِلٰہی شمار کرانے اور اِقرار لینے کے بعد پوچھا جائے گاکہ: اللہ کی اِن نعمتوں میں کیا عمل کیا؟ وہ کہے گا کہ: کوئی خیر کا راستہ ایسا نہیں چھوڑا جس میں مَیں نے کچھ خرچ نہ کیا ہو، ارشاد ہوگا کہ: جھوٹ ہے، یہ اِس لیے کیاگیا تھا کہ لوگ سخی کہیں، سو کہاجاچکا، اُس کوبھی حکم ہوگا اور منھ کے بَل کھینچ کر جہنَّم میں پھینک دیاجائے گا۔اللہ محفوظ فرمائیں، کہ یہ سب بدنِیَّتی کے ثَمَرات ہیں۔ اِس قِسم کے بہت سے واقعات اَحادیث میں مذکور ہیں؛ اِس لیے روزے دار کو اپنی نِیت کی حِفاظت کے ساتھ اِس سے خائِف بھی رہنا چاہیے، اور دعا بھی کرتے رہنا چاہیے کہ: اللہ تَعَالیٰ شَانُہٗاِس کو اپنی رَضا کا سبب بنالیں؛ مگر ساتھ ہی یہ اَمر بھی قابلِ لحاظ ہے کہ اپنے عمل کو قابلِ قبول نہ سمجھنا اَمرِ آخَر اور کَریم آقا کے لُطف پر نگاہ اَمرِ آخر ہے، اُس کے لُطف کے انداز بالکل نِرالے ہیں، مَعصِیت پر بھی کبھی ثواب دے دیتے ہیں تو پھر کوتاہیِٔ عَمل کا کیا ذکر؟: خوبی ہَمِیں کَرِشمہ وناز وخَرام نَیست ء بِسیار شَیوَہا است بُتاں رَا کہ نام نَیست یہ چھ چیزیں عام صُلَحا کے لیے ضروری بتلائی جاتی ہیں، خَواص اور مُقرَّبِین کے لیے اُن کے ساتھ ایک ساتوِیں چیز کا بھی اِضافہ فرماتے ہیںکہ: دل کو اللہ کے سِوا کسی چیز کی طرف بھی مُتوجَّہ نہ ہونے دے، حتیٰ کہ روزے کی حالت میں اِس کا خِیال اور تدبیر کہ افطار کے لیے کوئی چیز ہے یا نہیں؟ یہ بھی خطافرماتے ہیں۔ بعض مَشائخ نے لکھا ہے کہ: روزے میںشام کو افطار کے لیے کسی چیز کے حاصل کرنے کاقَصد بھی خَطا ہے؛ اِس لیے کہ یہ اللہ کے وعدۂ رزق پر اَعتِماد کی کمی ہے۔ شرحِ اِحیاء میں بعض مشائخ کاقصَّہ لکھا ہے کہ: اگر افطار کے وقت سے پہلے کوئی چیز کہیں سے آجاتی تھی تو اُس کو کسی دوسرے کو دے دیتے تھے، مَبادَا دل کو اُس کی طرف اِلتِفات ہوجائے اور توَکُّل میں کسی قِسم کی کمی ہوجائے۔ مگر یہ اُمُور بڑے لوگوں کے لیے ہیں، ہم لوگوں کو اِن اُمور کی ہَوَس کرنابھی بے محل ہے، اور اِس حالت پر پہنچے بغیر اُس کو اختیار کرنا اپنے کو ہلاکت میں ڈالناہے۔ مُفسِّرین نے لکھا ہے کہ: ﴿کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ﴾ میں آدمی کے ہرجُزو پر روزہ فرض کیاگیا ہے، پس زبان کا روزہ جھوٹ وغیرہ سے بچنا ہے، اور کان کا روزہ ناجائز چیزوں کے سننے سے احتراز، آنکھ کا روزہ لَہو ولَعِب کی چیزوں سے اِحتِراز ہے، اور ایسے ہی باقی اَعضاء، حتیٰ کہ نفس کا روزہ حِرص وشہوتوں سے بچنا، دِل کا روزہ حُبِّ دُنیاسے خالی رکھنا، رُوح کا روزہ آخرت کی لَذَّتوں سے بھی اِحتِراز، اورسِرِّخاص کا روزہ اللہ کے وُجود سے بھی اِحتِراز ہے۔