فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
عَافِنِيْ مِنْ کُلِّ دَاءٍ وَاقْضِ عَنِّيْ حَاجَتِيْ إِنَّ لِيْ قَلْباً سَقِیْماً أَنت شَافٍ لِلْعَلِیْلِ تیسری چیز جس کا روزے دار کواہتمام ضروری ہے وہ کان کی حفاظت ہے ہرمَکروہ چیز سے، جس کا کہنا اور زبان سے نکالنا ناجائز ہے اُس کی طرف کان لگانا اور سننا بھی ناجائز ہے۔ نبیٔ کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ: غیبت کا کرنے والا اور سننے والا دونوں گناہ میں شریک ہیں۔ چوتھی چیز باقی اَعضائے بدن مثلاً: ہاتھ کاناجائز چیز کے پکڑنے سے، پاؤں کا ناجائز چیز کی طرف چلنے سے روکنا اور اِسی طرح باقی اعضائے بدن کا، اِسی طرح پیٹ کا اِفطار کے وقت مُشتَبہ چیز سے محفوظ رکھنا۔ جو شخص روزہ رکھ کر حرام مال سے اِفطار کرتا ہے اُس کا حال اُس شخص کا سا ہے کہ کسی مرض کے لیے دوا کرتا ہے؛ مگر اُس میں تھوڑاسا سَنکھیا بھی مِلالیتا ہے، کہ اُس مرض کے لیے وہ دوامُفِید ہوجائے گی؛ مگر یہ زہر ساتھ ہی ہلاک بھی کردے گا۔ پانچویں چیز: افطار کے وقت حلال مال سے اِتنا زیادہ نہ کھانا کہ شِکم سَیر ہوجائے؛ اِس لیے کہ روزہ کی غرض اِس سے فوت ہوجاتی ہے، مقصود روزے سے قوَّتِ شَہوانِیَّہ اور بہِیمِیّہ کا کم کرنا ہے اور قوَّتِ نورانِیہ اور مَلکِیَّہ کابڑھانا ہے، گیارہ مہینے تک بہت کچھ کھایا ہے، اگر ایک مہینہ اِس میں کچھ کمی ہوجائے گی تو کیا جان نکل جاتی ہے؟؛ مگر ہم لوگوں کاحال ہے کہ افطار کے وقت تَلافیِٔ مَافَات میں اور سحر کے وقت حِفظِ مَاتَقدَّم میں اِتنی زیادہ مقدار کھالیتے ہیں کہ بغیر رمَضان کے اوربغیر روزے کی حالت کے اِتنی مقدار کھانے کی نَوبَت بھی نہیں آتی، رمَضانُ المبارک بھی ہم لوگوں کے لیے خَوَید کاکام دیتا ہے۔ علاَّمہ غَزالیؒ لکھتے ہیں کہ: ’’روزے کی غرض یعنی: قَہرِ ابلیس اور شہوتِ نَفسانِیَّہ کا توڑناکیسے حاصل ہوسکتا ہے اگر آدمی افطار کے وقت اُس مقدار کی تلافی کرلے جو فوت ہوئی‘‘۔ حقیقتاً ہم لوگ بجُز اِس کے کہ اپنے کھانے کے اَوقات بدل دیتے ہیں، اِس کے سِوا کچھ بھی کمی نہیںکرتے؛ بلکہ اَور زیادتی مختلف اَنواع کی کرجاتے ہیں جو بغیر رمَضان کے مُیسَّر نہیں ہوتی، لوگوں کی عادت کچھ ایسی ہوگئی ہے کہ عمدہ عمدہ اَشیاء رمَضان کے لیے رکھتے ہیں، اور نفس دِن بھر کے فاقے کے بعد جب اُن پر پڑتا ہے تو خوب زیادہ سَیر ہوکر کھاتا ہے، تو بجائے قوتِ شَہوانِیہ کے ضعیف ہونے کے اَوربھڑک اُٹھتی ہے اور جوش میں آجاتی ہے، اور مقصد کے خلاف ہوجاتا ہے۔ روزے کے اندر مختلف اَغراض اور فوائد اوراُس کے مَشرُوع ہونے سے مُختلف مَنافِع مقصود ہیں، وہ سب جب ہی حاصل ہوسکتے ہیں جب کچھ بھوکا بھی