فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
قبول ہو۔ مُسلَّط:متعیَّن۔ تَسلُّط: تقرُّر۔ اِس کے ساتھ دُوسری ضروری اور اہم بات قابلِ لحاظ یہ ہے کہ: بہت سے مرد -عورتیں تو خاص طورسے اِس مَرض میںمُبتلاہیں،کہ- بَسا اَوقات غُصے اور رَنج میں اَولاد وغیرہ کو بددُعا دیتے ہیں، یاد رکھیں کہ اللہ جَلَّ شَانُہٗکے عالی دَربار میں بعض اوقات ایسے خاص قَبولِیت کے ہوتے ہیں کہ جو مانگو مِل جاتاہے، یہ اَحمق غصَّے میں اوَّل تو اولاد کو کوستی ہیں، اور جب وہ مَرجاتی ہے یاکسی مُصیبت میں مُبتلا ہوجاتی ہے تو پھر روتی پھرتی ہیں، اور اِس کا خَیال بھی نہیںآتا کہ یہ مصیبت خود ہی اپنی بددعا سے مانگی ہے۔ نبیٔ کریم ﷺکا ارشاد ہے کہ: اپنی جانوں اوراولاد کو نیز مال اور خادموںکو بددعا نہ دیاکرو، مَبادا اللہ کے کسی ایسے خاص وقت میں واقع ہوجائے جو قَبولیت کا ہے، بِالخُصوص رمَضانُ المبارک کا تمام مہینہ تو بہت ہی خاص وَقت ہے، اِس میںاہتمام سے بچنے کی کوشش اَشد ضروری ہے۔حضرت عمر صحضورِ اکرم ﷺسے نقل کرتے ہیں کہ: رمَضانُ المبارک میں اللہ کو یاد کرنے والا شخص بخشا بخشایا ہے، اور اللہ سے مانگنے والا نامراد نہیں رہتا۔ حضرت ابن مسعودصکی ایک روایت سے ’’تَرغِیب‘‘ میںنقل کیاہے کہ: رمَضان کی ہر رات میں ایک مُنادِی پکارتاہے کہ: ’’اے خیر کے تلاش کرنے والے! مُتوجَّہ ہو اور آگے بڑھ، اور اے بُرائی کے طلب گار! بس کر اور آنکھیںکھول‘‘، اِس کے بعد وہ فرشتہ کہتاہے: کوئی مغفرت کا چاہنے والا ہے کہ اُس کی مغفرت کی جائے؟ کوئی توبہ کرنے والا ہے کہ اُس کی توبہ قَبول کی جائے؟ کوئی دعا کرنے والا ہے کہ اُس کی دُعا قبول کی جائے؟ کوئی مانگنے والا ہے کہ اُس کا سوال پوراکیا جائے؟۔ اِس سب کے بعد یہ اَمر بھی نہایت ضروری اورقابلِ لحاظ ہے کہ، دعا کے قَبول ہونے کے لیے کچھ شرائط بھی وَارِد ہوئی ہیں، کہ اُن کے فوت ہونے سے بَسا اَوقات دُعا رَد کردی جاتی ہے، مِن جُملہ اُن کے حرام غذاہے، کہ اِس کی وجہ سے بھی دُعا رَد ہوجاتی ہے۔ نبیٔ کریم ﷺکا ارشاد ہے کہ: بہت سے پریشان حال آسمان کی طرف ہاتھ اُٹھا کر دعا مانگتے ہیں، اور ’’یارب، یارب‘‘ کرتے ہیں؛ مگر کھانا حرام، پینا حرام، لباس حرام؛ ایسی حالت میںکہاں دُعا قَبول ہوسکتی ہے!۔ مُؤرِّخِین نے لکھاہے کہ: ’’کُوفہ‘‘ میں مُستَجاب الدُّعا لوگوں کی ایک جماعت تھی، جب کوئی حاکِم اُن پر مُسلَّط ہوتا اُس کے لیے بددعاکرتے، وہ ہلاک ہوجاتا، حَجَّاج ظالم کا جب وہاں تَسلُّط ہوا تو اُس نے ایک دعوت کی، جس میں اِن حضرات کو خاص طورسے شریک کیا، اور جب کھانے سے فارغ ہوچکے تو اُس نے کہا کہ: مَیںاِن لوگوںکی بددعا سے محفوظ ہوگیا، کہ حرام کی روزی اِن کے پیٹ میں داخل ہوگئی۔ اِس کے ساتھ ہمارے زمانے کی حلال روزی پر بھی ایک نگاہ ڈالی