فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
فرشتے کی بددُعا ہی کیا کم تھی! اور پھر حضورِ اقدس ﷺکی آمین نے تو جتنی سخت بد دعابنادی وہ ظاہر ہے، اللہ ہی اپنے فضل سے ہم لوگوں کو اِن تینوں چیزوں سے بچنے کی توفیق عطافرماویں اور اِن برائیوں سے محفوظ رکھیں؛ ورنہ ہلاکت میں کیا تردُّد ہے!!۔ ’’دُرِّ مَنثُور‘‘ کی بعض روایات سے معلوم ہوتاہے کہ: خود حضرت جبرئیل ں نے حضورﷺ سے کہاکہ: آمین کہو، تو حضورﷺ نے فرمایا: آمین، جس سے اَوربھی زیادہ اِہتمام معلوم ہوتاہے۔ اوَّل وہ شخص کہ، جس پر رمَضان المبارک گزرجائے اور اُس کی بخشش نہ ہو، یعنی رمَضانُ المبارک جیسا خیروبرکت کا زمانہ بھی غفلت اور مَعاصی میں گزرجائے، کہ رمَضانُ المبارک میں مغفرت اور اللہ جَلَّ شَانُہٗکی رحمت بارش کی طرح برستی ہے، پس جس شخص پر رمَضانُ المبارک کا مہینہ بھی اِس طرح گزرجائے کہ اُس کی بداعمالیوں اور کوتاہیوںکی وجہ سے وہ مغفرت سے محروم رہے، تو اُس کی مغفرت کے لیے اَور کون سا وقت ہوگا؟ اوراُس کی ہلاکت میں کیا تأمُّل ہے؟ اور مغفرت کی صورت یہ ہے کہ، رمَضانُ المبارک کے جو کام ہیں یعنی: روزہ و تراویح، اُن کو نہایت اہتمام سے اداکرنے کے بعد ہروقت کثرت کے ساتھ اپنے گناہوں سے توبہ واِستِغفار کرے۔ دوسرا شخص جس کے لیے بد دعاکی گئی وہ ہے جس کے سامنے نبیٔ کریم ﷺکا ذکرِ مبارک ہو اور وہ دُرود نہ پڑھے۔ اَور بھی بہت سی روایات میں یہ مضمون وارد ہواہے، اِسی وجہ سے بعض عُلَماکے نزدیک جب بھی نبیٔ کریم ﷺکا ذکرِ مبارک ہوتو سننے والوں پر درود شریف پڑھنا واجب ہے۔ حدیثِ بالا کے عِلاوہ اَور بھی بہت سی وعیدیں اُس شخص کے بارے میں وَارِد ہوئی ہیں جس کے سامنے حضورﷺ کا تذکرہ ہو اور وہ درود نہ بھیجے، بعض احادیث میںاُس کو شَقِی اور بخیل تَر لوگوں میں شمار کیاگیاہے، نیز جَفاکار اور جنت کا راستہ بھولنے والا، حتیٰ کہ جہنَّم میںداخل ہونے والا، بددِین تک فرمایاہے؛ یہ بھی وارد ہواہے کہ: وہ نبیٔ کریم ﷺکا چہرۂ انور نہ دیکھے گا۔ مُحقِّقین عُلَما نے ایسی روایات کی تاوِیل فرمائی ہو؛ مگر اِس سے کون انکار کرسکتاہے کہ درود شریف نہ پڑھنے والے کے لیے آپ کے ظاہرِ ارشادات اِس قدر سخت ہیں کہ اُن کا تحمُّل دُشوار ہے؟ اور کیوں نہ ہو! کہ آپ ﷺکے اِحسانات اُمَّت پر اِس سے کہیں زیادہ ہیں کہ تحریر وتقریر اُن کا اِحصَا کرسکے۔ اِس کے عِلاوہ آپ کے حقوق اُمَّت پر اِس قدر زیادہ ہیں کہ اُن کو دیکھتے ہوئے درود شریف نہ پڑھنے والوں کے حق میں ہر وعید اور تنبیہ بَجا اور مَوزُوں معلوم ہوتی ہے۔ خود دُرود شریف کے فضائل اِس قدر ہیں کہ اُن سے محرومی مُستَقِل بدنصیبی ہے، اِس سے بڑھ کر کیا فضیلت ہوگی کہ جو شخص نبیٔ کریم ﷺپر ایک مرتبہ درود بھیجے حق تَعَالیٰ