فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ہوا۔ غَیبَت: غائب ہونا۔ سِیَاہ: کالا۔ زَنگ آلود: زَنگ لگا ہوا۔ مَعصِیت: گناہ۔ مُتمَرِّد: سرکش۔ دوسری خُصوصِیَّت مچھلیوں کے اِستِغفارکرنے کی ہے، اِس سے مقصود کثرت سے دعا کرنے والوں کا بیان ہے۔ مُتعدِّد روایات میںیہ مضمون وارد ہواہے، بعض روایات میںہے کہ: مَلائکہ اُس کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ میرے چچا جان کا ارشاد ہے کہ: مچھلیوں کی خُصوصِیَّت بہ ظاہر اِس وجہ سے ہے کہ، اللہجَلَّ شَانُہٗ کا ارشاد ہے: ﴿إنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَیَجْعَلُ لَھُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا﴾ ترجَمہ: جو لوگ ایمان لائے اور اچھے اعمال کیے، حق تَعَالیٰ شَانُہٗ اُن کے لیے (دنیا ہی میں) مَحبُوبِیَت فرمادیںگے، اور حدیثِ پاک میں ارشاد ہے: ’’جب حق تَعَالیٰ شَانُہٗ کسی بندے سے محبت فرماتے ہیں تو جبرئیل ں سے ارشاد فرماتے ہیں کہ: مجھے فلاں شخص پسند ہے تم بھی اُس سے محبت کرو، وہ خود محبت کرنے لگتے ہیں، اور آسمان پر آواز دیتے ہیں کہ: فلاں بندہ اللہ کا پسندیدہ ہے تم سب اُس سے محبت کرو، پس اُس آسمان والے اُس سے محبت کرتے ہیں، اور پھر اُس کے لیے زمین پر قَبولِیت رکھ دی جاتی ہے‘‘۔ اور عام قاعدے کی بات ہے کہ ہرشخص کی محبت اُس کے پاس رہنے والوں کو ہوتی ہے؛ لیکن اِس کی مَحبَّت اِتنی عام ہوتی ہے کہ، آس پاس رہنے والوں ہی کو نہیں؛ بلکہ دریاکے رہنے والے جانوروں کو بھی اِس سے محبت ہوتی ہے، کہ وہ بھی دعاکرتے ہیں، اور گویا بَر سے مُتجاوِز ہوکر بَحر تک پہنچنا محبوبیت کی اِنتِہاہے؛ نیز جنگل کے جانوروں کا دعا کرنا بہ طریقِ اَولیٰ معلوم ہوگیا۔ تیسری خصوصیت جنت کا مُزیَّن ہوناہے، یہ بھی بہت سی روایات میںوارد ہواہے، بعض روایات میںآیاہے کہ: سال کے شروع ہی سے رَمَضان کے لیے جنت کو آراستہ کرنا شروع ہوجاتا ہے۔ اور قاعدے کی بات ہے کہ جس شخص کے آنے کا جس قدر اہتمام ہوتاہے اُتنا ہی پہلے سے اُس کا انتظام کیاجاتاہے، شادی کا اہتمام مہینوں پہلے سے کیا جاتاہے۔ چوتھی خصوصِیَّت سَرکَش شیاطِین کا قَید ہوجاناہے، کہ جس کی وجہ سے مَعاصی کا زور کم ہوجاتا ہے، رمَضانُ المبارک میںرحمت کے جوش اور عبادت کی کثرت کا مُقتَضیٰ یہ تھا کہ شیاطین بہکانے میں بہت ہی اَن تھک کوشش کرتے، اور پاؤں چوٹی کا زور ختم کردیتے، اور اِس وجہ سے مَعاصی کی کثرت اِس مہینے میں اِتنی ہوجاتی کہ حدسے زیادہ؛ لیکن باوجود اِس کے یہ مُشاہَدہ ہے اور مُحقَّق، کہ مجموعی طور سے گناہوںمیں بہت کمی ہوجاتی ہے، کتنے شرابی کبابی ایسے ہیں کہ رمَضان میںخصوصیت سے نہیںپیتے، اور اِسی طرح اَور بھی گناہوں میں کھلی کمی ہوجاتی ہے؛ لیکن اِس کے باوجود گناہ ہوتے ضرور ہیں؛ مگر اُن کے سَرزَد ہونے سے اِس حدیثِ پاک میں تو کوئی اشکال نہیں؛ اِس لیے کہ اِس کا مضمون ہی یہ ہے کہ سَرکَش شیاطین قید کردیے جاتے ہیں، اِس بِنا پر اگر