فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
لوگ تبلیغ کے جوش میں اِس کی پرواہ نہیں کرتے کہ ایک مسلمان کی پردہ دَرِی ہورہی ہے؛ حالاںکہ عِرضِ مُسلِم ایک عظیمُ الشّان ووَقیع شیٔ ہے۔ نبیٔ کریم ﷺ کا ارشاد ہے: عَنْ أَبِيْ هُرَیْرَۃَ مَرْفُوْعاً:مَنْ سَتَرَ عَلیٰ مُسْلِمٍ سَتَرَہُ اللہُ فِيْ الدُّنْیَا وَالاٰخِرَۃِ، وَاللہُ فِيْ عَوْنِ الْعَبْدِ مَاکَانَ الْعَبْدُ فِيْ عَوْنِ أَخِیْہِ. (رواہ مسلم، وأبوداود وغیرهما؛ ترغیب) ترجَمہ: جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ جَلَّ شَانُہٗ دنیا اور آخرت میں اُس کی پردہ پوشی فرماتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ بندے کی مدد فرماتے ہیں جب تک وہ اپنے بھائی کی مدد کرتا ہے۔ دوسری جگہ ارشاد ہے: عَنْ اِبْنِ عَبَّاسٍ مَرْفُوْعاً: مَنْ سَتَرَ عَوْرَۃَ أَخِیْہِ سَتَرَہُ اللہُ عَوْرَتَہٗ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، وَمَنْ کَشَفَ عَوْرَۃَ أَخِیْہِ الْمُسْلِمِ کَشَفَ اللہُ عَوْرَتَہٗ حَتّٰی یُفْضِحَہٗ بِهَا فِيْ بَیْتِہٖ. (رواہ ابن ماجہ، ترغیب) ترجَمہ: نبیٔ کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ: جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ جَلَّ شَانُہٗ قِیامت کے دن اُس کی پردہ پوشی فرمائے گا، جوشخص کسی مسلمان کی پردہ دَری کرتا ہے اللہجَلَّ شَانُہٗاُس کی پردہ دَری فرماتا ہے، حتیٰ کہ گھر بیٹھے اُس کو رُسوا کر دیتا ہے۔ الغرض بہت سی روایات میں اِس قِسم کا مضمون وارد ہوا ہے؛ اِس لیے مُبلِّغین حضرات کو مسلمان کی پردہ پوشی کا اہتمام بھی نہایت ضروری ہے، اور اِس سے زیادہ بڑھ کر اُس کی آبرو کی حفاظت ہے۔ نبیٔ کریم ﷺکا ارشاد ہے کہ: جو شخص ایسے وقت میں مسلمان کی مدد نہ کرے کہ اُس کی آبرو ریزی ہورہی ہو، تو اللہ جَلَّ شَانُہٗ اُس کی مدد سے ایسے وقت میں اِعراض فرماتے ہیں جب کہ وہ مدد کا محتاج ہو۔ ایک دوسری حدیث میں نبیٔ کریم ﷺکا ارشادِ مبارک ہے کہ: بدترین سود مسلمان کی آبروریزی ہے۔ اِسی طرح بہت سی روایات میں مسلمان کی آبرو ریزی پر سخت سے سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں؛ اِس لیے بہت ضروری ہے کہ: مُبلِّغین حضرات اِس کا پُرزور اہتمام رکھیں کہ،نَہِی عن المُنکَرمیں اپنی طرف سے پردہ دَری نہ ہو، جو مُنکَر مَخفِی طور سے معلوم ہو اُس پر مَخفِی انکار ہو، اور جو عَلانِیہ کیا جائے اُس پر عَلانِیہ انکار ہونا چاہیے، نیز انکار میں بھی اِس کی حَتَّی الوَسَع فکر رہنی چاہیے، مَبادا ’’نیکی برباد گناہ لازم‘‘ کا مِصداق ہوجاوے۔ حاصل یہ ہے کہ مُنکَر پر انکار ضرور کیا جائے، کہ سابِقہ وعیدیں بھی بہت سخت ہیں؛ مگر اِس میں اُس کی آبرو کا بھی حتی الوَسَع سخت اہتمام کیا جائے، جس کی صورت یہ ہے کہ: جس معصیت کا وُقوع علانیہ طور پر ہورہا ہو اُس پر بے تکلُّف عَلانیہ انکار کیا جائے؛ لیکن جس مُنکَر کا کرنے والے کی طرف سے اِفشا نہ ہو اُس پر انکار کرنے میں اپنی طرف سے کوئی ایسی صورت اختیار نہ فرمائی جائے جس سے اُس کا اِفشا ہو۔ نیز یہ بھی آدابِ تبلیغ میں سے ہے کہ: نرمی اختیار کی جائے، مامونُ الرَّشید خلیفہ کو کسی شخص نے سخت کلامی سے نصیحت کی، اُنھوں نے فرمایا