فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ہوگا اُس میں تواضع فرمائیںگے ہی؛ مگر اُنھوں نے ایسا نہ کیا، (غالباً ذہن منتقل نہیں ہوا، یا اپنے گھرکاحال معلوم ہوگاکہ وہاں بھی کچھ نہیں) اِس کے بعد حضرت عمر ص تشریف لائے، اُن کے ساتھ بھی یہی صورت پیش آئی، پھرنبیٔ اکرم ﷺتشریف لائے، اور مجھے دیکھ کر مسکرائے اورمیری حالت اورغرض سمجھ گئے، اورارشاد فرمایا: ’’ابوہریرہ! میرے ساتھ آؤ‘‘، مَیں ساتھ ہولِیا، حضورﷺگھر تشریف لے گئے، مَیں ساتھ اندر حاضری کی اجازت لے کر حاضر ہوا، گھر میں ایک پیالہ دودھ کارکھا ہوا تھا جو خدمتِ اقدس میں پیش کیا گیا، دریافت فرمایا کہ: ’’کہاں سے آیا ہے؟‘‘ عرض کیا کہ:فلاں جگہ سے حضورﷺکے لیے ہدیے میں آیاہے، حضورﷺنے ارشاد فرمایا: ’’ابوہریرہ! جاؤ،اہلِ صُفّہ کوبلا لاؤ۔اہلِ صُفَّہ اسلام کے مہمان شمارہوتے تھے، یہ وہ لوگ تھے جن کے نہ گھر تھا نہ دَر، نہ ٹھکانہ، نہ کھانے کا کوئی مستقل انتظام؛اُن حضرات کی مقدارکم وبیش ہوتی رہتی تھی؛ مگراِس قصے کے وقت سَتّر(۷۰) تھی، حضورﷺکامعمول یہ بھی تھا کہ اُن میں سے دودو، چارچار کو کسی کھاتے پیتے صحابی کاکبھی کبھی مہمان بھی بنادیتے، اور خود اپنا معمول یہ تھاکہ، کہیں سے صدقہ آتا تو اُن لوگوں کے پاس بھیج دیتے اور خود اُس میںشرکت نہ فرماتے، اورکہیں سے ہدیہ آتا تو اُن کے ساتھ حضورِاقدس ﷺخود بھی اُس میںشرکت فرماتے۔ حضورﷺنے بلانے کا حکم دیا، مجھے گِراں توہوا، کہ اِس دودھ کی مقدار ہی کیا ہے جس پرسب کوبُلا لاؤں؟ سب کا کیا بھلا ہوگا؟ ایک آدمی کوبھی مشکل سے کافی ہوگا، اور پھر بلانے کے بعد مجھ ہی کوپلانے کا حکم ہوگا؛اِس لیے نمبر بھی اخیر میں آئے گا، جس میں بچے گابھی نہیں؛ لیکن حضورﷺکی اطاعت بغیرچارہ ہی کیا تھا؟ مَیں گیا اورسب کوبُلا لایا، حضورﷺنے ارشادفرمایا کہ: ’’لے! اِن کوپلا‘‘ مَیں ایک ایک شخص کے پیالہ حوالے کرتا،اور وہ خوب سَیرہوکر پیتا اور پیالہ مجھے واپس دیتا، اِسی طرح سب کو پلایا اور سب سَیر ہوگئے، تو حضورﷺنے پیالہ دستِ مبارک میں لے کرمجھے دیکھا اور تبسُّم کم وبیش: کم زیادہ۔ گِراں: بوجھ،بھاری ہونا۔ چارہ: تدبیر۔ فرمایا، پھرفرمایا کہ: ’’بس! اب تو مَیں اور تُو ہی باقی ہیں‘‘ مَیں نے عرض کیاکہ: بے شک! فرمایا کہ: ’’لے! پی‘‘ مَیں نے پیا، ارشاد فرمایا: ’’اَور پی‘‘، مَیں نے اَورپیا، بِالآخر مَیں نے عرض کیا: یارسولَ اللہ!اب مَیںنہیں پی سکتا، اِس کے بعد حضورﷺنے سب کابچاہوا خود نوش فرمایا۔ (بخاری، کتاب الرقاق، باب کیف کان