فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
میں تنہائی میںحاضر ہوا اور سارا قصَّہ سنایا، اورعرض کیاکہ: یارسولَ اللہ! نہ آپ کے پاس اِس وَقت ادا کرنے کو فوری اِنتظام ہے اور نہ کھڑے کھڑے مَیں کوئی انتظام کرسکتا ہوں، وہ ذلیل کرے گا؛اِس لیے اگر اجازت ہو تواِتنے قرض اُترنے کا انتظام ہومَیں کہیں رُوپوش ہوجاؤں، جب آپ کے پاس کہیں سے کچھ آجائے گامَیں حاضر ہوجاؤںگا، یہ عرض کرکے مَیں گھر آیا، تلوار لی، ڈھال اُٹھائی، جوتا اُٹھایا، یہ ہی سامانِ سفر تھا، اور صبح ہونے کا انتظار کرتا رہا، کہ صبح کے قریب کہیں چلا جاؤںگا، صبح قریب ہی تھی کہ ایک صاحب دوڑے ہوئے آئے، کہ حضورﷺکی خدمت میں جلدی چلو، مَیں حاضرِ خدمت ثَروَت: مالداری۔ اِرشاد ِعالی: بڑے کاحکم۔ ارشادِ والا: بڑے کا فرمان۔ بے تحاشا: اندھا دھند۔ رُوپوش: چھُپ جانا۔ ہوا تو دیکھا کہ چاراونٹنیاں -جن پرسامان لَدا ہوا تھا- بیٹھی ہیں، حضورﷺنے فرمایا: ’’خوشی کی بات سناؤں؟کہ اللہ تعالیٰ نے تیرے قرضے کی بے باقی کاانتظام فرما دیا، یہ اونٹنیاں بھی تیرے حوالے اور اِن کاسب سامان بھی، ’’فَدَک‘‘ کے رَئیس نے یہ نذرانہ مجھے بھیجا ہے‘‘، مَیں نے اللہ کاشکر ادا کیا، اور خوشی خوشی اُن کولے کرگیااور سارا قرضہ اداکرکے واپس آیا، حضورِاقدس ﷺاِتنے مسجد میں انتظار فرماتے رہے، مَیں نے واپس آکر عرض کیاکہ: حضور!اللہ کا شکر ہے، حق تعالیٰ نے سارے قرضے سے آپ کو سَبک دَوش کردیا، اوراب کوئی چیز بھی قرضے کی باقی نہیں رہی، حضورﷺنے دریافت فرمایا کہ: ’’سامان میں سے بھی کچھ باقی ہے؟‘‘مَیں نے عرض کیا کہ: جی ہاں! کچھ باقی ہے، حضورﷺنے فرمایا کہ: ’’اُسے بھی تقسیم ہی کردے؛ تاکہ مجھے راحت ہوجائے، مَیں گھرمیں بھی اُس وقت تک نہیں جانے کا جب تک یہ تقسیم نہ ہوجائے‘‘، تمام دن گزر جانے کے بعد عشاء کی نمازسے فراغت پر حضورﷺنے دریافت فرمایا کہ: ’’وہ بچا ہوا مال تقسیم ہوگیا یانہیں؟‘‘ مَیں نے عرض کیا کہ: کچھ موجود ہے، ضرورت مندآئے نہیں، توحضورﷺنے مسجد ہی میں آرام فرمایا، دوسرے دن عشاء کے بعد پھر حضورﷺنے فرمایا: ’’کہو جی! کچھ ہے؟‘‘ مَیںنے عرض کیا کہ: اللہ جَلَّ شَانُہٗ نے آپ کو راحت عطافرمائی کہ وہ سب نِمٹ گیا، حضورﷺنے اللہ جلَّ جَلالُہٗ کی حَمدوثَنا فرمائی۔ حضورﷺکویہ ڈرہوا کہ خدانہ خواستہموت آجائے اورکچھ حصہ مال کا آپ کی مِلک میں رہے، اِس کے بعدگھروں میں تشریف لے گئے اوربیویوں سے مِلے۔ (بذل المجہود، کتاب الخراج والفیٔ والامارة، باب في الامام یقبل ہدایا المشرکین، ۱۰؍۲۸۴) فائدہ:اللہ والوں کی یہ بھی خواہش رہتی ہے کہ اُن کی مِلک میں مال ومَتاع