فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
مخصوص اوقات میں مُتعیَّن ہیں اُن کو پورا کرنے کے عِلاوہ خالی اوقات میں جتنا ممکن ہو بے شمار اللہ کے ذکر میں مشغول رہنا چاہیے، کہ یہ ایسی بڑی دولت ہے جو شمار کی پابندیوں اور اس کے حُدود سے بالاتر ہے۔ اِن احادیث سے تسبیحِ مُتعارَف یعنی دھاگے میں پُروئے ہوئے دانوں کاجَواز ثابت ہوتا ہے، بعض لوگوں نے اِس کو بدعت کہہ دیا ہے؛ مگر یہ صحیح نہیں، جب اِس کی اصل ثابت ہے، حضورﷺنے کنکریوں اور گُٹھلِیوں پر گِنتے ہوئے دیکھا اور اُس پر اِنکار نہیں فرمایا تو پھر اصل ثابت ہوگئی، دھاگے میں پُرونے میں اور نہ پُرونے میں کوئی فرق نہیں، اِسی وجہ سے جُملہ مشائخ اور فُقَہا اِس کا استعمال فرماتے ہیں۔ مولانا عبدالحی صاحبؒ نے ایک مستقل رسالہ ’’نُزہۃُ الفِکرِ‘‘ اِس بارے میں تصنیف فرمایا ہے۔ مُلَّاعلی قاریؒ کہتے ہیں کہ: یہ حدیث صحیح دلیل ہے تسبیحِ مُتعارَف کے جواز کی؛ اِس لیے کہ نبیٔ کریم ﷺ نے اُن گٹھلیوں یا کنکریوں پر گنتے ہوئے دیکھا اور اُس پر اِنکار نہیں فرمایا، جو شرعی دلیل ہے، اور کھلے ہوئے دانے یا پُروئے ہوئے میں کوئی فرق نہیں ہے؛ اِس لیے جو لوگ اِس کو بدعت کہتے ہیں اُن کا قول قابلِ اعتماد نہیں ہے۔ فرماتے ہیں کہ: صوفیا کی اِصطلاح میں اِس کو شیطان کا کوڑا کہا جاتا ہے۔ حضرت جنید بغدادیؒ کے ہاتھ میں کسی نے ایسے وقت میں بھی تسبیح دیکھی جب وہ مُنتَہائے کمال پر پہنچ چکے تھے، تو اُن سے اِس بارے میںسوال کیا، فرمایا: جس چیز کے ذریعے سے ہم اللہ تک پہنچے ہیں اُس کو کیسے چھوڑ دیں!۔ (مرقاۃ المفاتیح۵؍۱۱۴) بہت سے صحابہ ث سے یہ نقل کیاگیا ہے کہ: اُن کے پاس کھجور کی گٹھلیاں یا کنکریاں رہتی تھیں اور وہ اُن پر گِن کر تسبیح پڑھاکرتے تھے: چناںچہ حضرت ابوصَفِیَّہ صحابی ص سے نقل کیاگیا ہے کہ، وہ کنکریوں پر گِنا کرتے تھے۔ (نزہۃ الفکر،ص:۵) حضرت سعد بن ابی وَقاص ص سے گٹھلیاںاور کنکریاں دونوں نقل کی گئی ہیں۔(مصنف ابن ابی شیبہ،کتاب الصلاۃ،باب فی عقد التسبیح،حدیث:۷۷۴۰،۷۷۴۱) حضرت ابوسعید خُدری ص سے بھی کنکریوں پر پڑھنا نقل کیاگیا ہے۔(ابن ابی شیبہ،حدیث:۷۷۴۲) ’’مِرقاۃ‘‘ میں لکھا ہے کہ: حضرت ابوہریرہ صکے پاس ایک دھاگا رہتا تھا جس میں گِرہیں لگی ہوئی تھیں، اُن پر شمار فرمایا کرتے تھے۔(مرقاۃ المفاتیح۵؍۱۱۹) اور ’’ابوداؤد‘‘ میں ہے کہ: حضرت ابوہریرہ ص کے پاس ایک تھیلی تھی جس میں کھجور کی گٹھلیاں یاکنکریاں بھری رہتی، اُن پر تسبیح پڑھا کرتے، اور جب وہ تھیلی خالی ہوجاتی تو ایک باندی تھی جو اُن سب کو پھر اُس میں بھردیتی، اور حضرت ابوہریرہ ص کے پاس رکھ دیتی۔(ابوداؤد،کتاب النکاح،باب مایکرہ من ذکر الرجل