فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
مایکون من أصابتہ أہلہ، ص: ۲۹۵ حدیث: ۲۱۷۴) خالی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ تھیلی میں سے نکالتے رہتے اور باہر ڈالتے رہتے تھے، اور جب وہ خالی ہوجاتی تو سارے دانے سَمیٹ کر وہ باندی پھر اُس تھیلی میں بھر دیتی۔ حضرت ابودرداء صسے بھی یہ نقل کیا گیا ہے کہ: اُن کے پاس ایک تھیلی میں عَجوہ کھجور کی گٹھلیاں جمع رہتیں، صبح کی نماز پڑھ کر اُس تھیلی کو لے کر بیٹھتے اور جب تک وہ خالی ہوتی بیٹھے پڑھتے رہتے۔(مسند احمد،کتاب الزہد،ص:۱۷۵حدیث:۔۔۔۔۔۔۔۔۔) حضرت ابو صفیہص -جو حضورِ اقدس ﷺ کے غلام تھے- اُن کے سامنے ایک چمڑا بچھا رہتا، اُس پر کنکریاں پڑی رہتیں، اور صبح سے زوال کے وقت تک اُن کو پڑھتے رہتے ،جب زوال کا وقت ہوتا تو وہ چمڑا اُٹھا لیا جاتا، وہ اپنی ضروریات میں مشغول ہوجاتے، ظہر کی نماز کے بعد پھر وہ بچھادیا جاتا اور شام تک اُن کو پڑھتے رہتے۔ (الاصابۃ۔۔۔۔۔۔۔۔) حضرت ابوہریرہ صکے پوتے نقل کرتے ہیں کہ: دادے ابا کے پاس ایک دھاگا تھا جس میں دو ہزار گِرہیں لگی ہوئی تھیں، اُس وقت تک نہیں سوتے تھے جب تک ایک مرتبہ اُن پر تسبیح نہ پڑھ لیتے۔(حلیۃ الاولیاء۱؍۳۸۳) حضرت امام حسین ص کی صاحب زادی حضرت فاطمہرَضِيَ اللہُ عَنْهَاسے بھی یہ نقل کیاگیا ہے کہ: اُن کے پاس ایک دھاگا تھا جس میں گِرہیں لگی ہوئی تھیں، اُن پر تسبیح پڑھاکرتی تھیں۔(طبقات ابن سعد۸؍۴۷۴) صوفیا کی اصطلاح میں تسبیح کا نام مُذَکِّرہ (یاد دِلانے والی)بھی ہے، اِس وجہ سے کہ جب یہ ہاتھ میںہوتی ہے تو خواہ مخواہ پڑھنے کو دل چاہتا ہی ہے؛ اِس لیے گویا اللہ کے نام کو یاد دِلانے والی ہے۔ اِس بارے میں ایک حدیث بھی نقل کی جاتی ہے جو حضرت علی ص سے نقل کی گئی ہے، کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: تسبیح کیا ہی اچھی مُذَکِّرہ (یعنی یاد دلانے والی چیز) ہے۔(۔۔۔۔۔۔) اِس باب میں ایک مسلسل حدیث مولانا عبدالحی صاحبؒ نے نقل فرمائی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ: مولانا سے لے کر اوپر تک ہر اُستاد نے اپنے اپنے شاگرد کو ایک تسبیح عطا فرمائی اور اُس کے پڑھنے کی اجازت بھی دی، اَخیر میں حضرت جُنید بغدادیؒ کے شاگرد تک یہ سلسلہ پہنچتا ہے، وہ کہتے ہیں کہ: مَیں نے اپنے اُستاد حضرت جنیدؒ کے ہاتھ میں تسبیح دیکھی تو مَیںنے اُن سے کہا کہ: آپ اِس عُلُوِّ مرتبہ پر بھی تسبیح ہاتھ میں رکھتے ہیں؟ اُنھوں نے فرمایا کہ: مَیں نے اپنے اُستاد سِرِّی سَقَطی کے ہاتھ میں تسبیح دیکھی، تو اُن سے یہی سوال کیا تھا جو تم نے کیا، اُنھوں نے فرمایا کہ: مَیں نے بھی اپنے اُستاد حضرت معروف کرخیؒ کے ہاتھ میں تسبیح دیکھی تھی تو یہی سوال کیاتھا، اُنھوں نے فرمایا تھا کہ: