فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
الرقاب في التحمید والفرس في التسبیح، وابن ماجہ بمعناہ باختصار، والطبراني في الکبیر بنحو أحمد، ولم یقل: ’’أَحْسِبُہٗ‘‘، وفي الأوسط بإسناد حسن بمعناہ؛ کذا في الترغیب باختصار. قلت: رواہ الحاکم بمعناہ وصححہ، وعزاہ في الجامع الصغیر إلیٰ أحمد والطبراني والحاکم ورقم لہ بالصحۃ، وذکرہ في مجمع الزوائد بطرق، وقال: أسانیدهم حسنۃ، وفي الترغیب أیضا عن أبي أمامۃ مرفوعاً بنحو حدیث الباب مختصرا، وقال: رواہ الطبراني ورواتہ رواۃ الصحیح؛ خلا سلیم بن عثمان الفوزي، یکشف حالہ؛ فإنہ لایحضرني الاٰن، فیہ جرح ولاعدالۃ، اھ. وفي الباب عن سلمیٰ أم بني أبي رافع، قَالَتْ: یَارَسُولَ اللہِ! أَخْبِرْنِيْ بِکَلِمَاتٍ وَلَاتُکْثِرْ عَلَيَّ، الحدیث مختصرا. وفیہ التکبیر والتسبیح عشرا عشرا واللهم اغفرلي عشرا، قال المنذري: رواہ الطبراني ورواتہ محتج بهم فيالصحیح، اھ. قلت: وبمعناہ عن عمرو ابن شعیب عن أبیہ عن جدہ مرفوعاً بلفظ: مَن سَبَّحَ اللہَ مِائَۃً بِالغَدَاۃِ وَمِائَۃً بِالعَشِيِّ کَانَ کَمَنْ حَجَّ مِائَۃَ حَجَّۃٍ، الحدیث. وجعل فیہ التحمید کمن حمل علیٰ مائۃ فرس، والتهلیل کمن أعتق مائۃ رقبۃ من ولد إسماعیل؛ ذکرہ في المشکوۃ بروایۃ الترمذي، وقال: حسن غریب. ترجَمہ: حضرت اُمِّ ہانی فرماتی ہیں: ایک مرتبہ حضورﷺ تشریف لائے، مَیں نے عرض کیا: یا رسولَ اللہ! مَیں بوڑھی ہوگئی ہوں اورضعیف ہوں، کوئی عمل ایسا بتادیجیے کہ بیٹھے بیٹھے کرتی رہا کروں، حضور ﷺنے فرمایا: سُبْحَانَ اللہِسومرتبہ پڑھا کرو، اِس کا ثواب ایسا ہے گویا تم نے سو غلام عرب آزاد کیے، اوراَلْحَمْدُ لِلّٰہِ سو مرتبہ پڑھا کرو، اِس کا ثواب ایسا ہے گویا تم نے سو گھوڑے مع سامان لَگام وغیرہ جہاد میں سواری کے لیے دے دیے، اوراَللہُ أَکْبَرُ سو مرتبہ پڑھا کرو، یہ ایسا ہے گویاتم نے سو اُونٹ قربانی میں ذبح کیے اور وہ قَبول ہوگئے، اور لَاإِلٰہَ إِلَّا اللّٰہ سو مرتبہ پڑھا کرو، اِس کا ثواب تو تمام آسمان زمین کے درمیان کو بھردیتاہے، اِس سے بڑھ کر کسی کا کوئی عمل نہیں جو مَقبول ہو۔ حضرت ابورافع ص کی بیوی حضرت سَلمیٰ نے بھی حضورﷺ سے عرض کیا کہ: مجھے کوئی وظیفہ مختصر سا بتادیجیے زیادہ لمبا نہ ہو، حضورﷺنے ارشاد فرمایا کہ: اَللہُ أَکْبَرُ دس مرتبہ پڑھا کرو، اللہجَلَّ شَانُہٗ اُس کے جواب میں فرماتے ہیں کہ: یہ میرے لیے ہے، پھر سُبْحَانَ اللہِ دس مرتبہ کہا کرو، اللہ تعالیٰ پھر یہی فرماتے ہیں کہ: یہ میرے لیے ہے، پھر اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِي دس مرتبہ پڑھا کرو، حق تَعَالیٰ شَانُہٗ فرماتے ہیں کہ: ہاں! مَیں نے مغفرت کردی، دس مرتبہ تم اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِيکہو، دس مرتبہ اللہ جَلَّ شَانُہٗ فرماتے ہیں کہ: مَیں نے مغفرت کردی۔ ضُعَفا: کمزور۔ تجویز: متعیَّن۔ فائدہ: ضُعَفا اور بوڑھوں کے لیے بِالخُصوص عورتوں کے لیے کس قدر سَہل اور مختصر چیز حضورِاقدس ﷺ نے تجویز فرمادی ہے، دیکھیے ایسی مختصر چیزوں پرجن میں نہ زیادہ مَشقَّت ہے نہ چلنا پھرنا ہے، کتنے بڑے بڑے ثوابوں کاوعدہ ہے! کتنی کم نصیبی ہوگی اگر اِن کو وُصول نہ کیا جائے!۔ حضرت ام سُلَیمؓ کہتی ہیں: مَیں نے حضورﷺسے عرض کیا:کوئی چیز مجھے تعلیم فرما دیجیے جس کے ذریعے سے نماز میں دعا کیاکروں، حضورﷺنے ارشاد فرمایا کہ: سُبْحَانَ اللہِ، الحَمدُ لِلّٰہِ، اللہُ أَکبَرُ، ۱۰ - ۱۰ مرتبہ پڑھ لیا کرو، اور جو چاہے اِس کے بعد دعا کیا کرو۔ دوسری حدیث میں اِس کے بعد یہ ارشاد ہے کہ: جو چاہے دعا کیا کرو حق تَعَالیٰ شَانُہٗ اِس دعا پر فرماتے ہیں:ہاں ہاں! (مَیں نے قبول کی)۔(طبرانی فی الکبیر، ۲۴ ؍ ۳۰۲ حدیث: ۷۶۶) کتنے سَہل اور معمولی الفاظ ہیں! جن کو نہ یاد کرنا پڑتا ہے نہ اُن میں کوئی محنت اُٹھانی پڑتی ہے! دن بھر ہم لوگ بکواس میں گزار دیتے ہیں، تجارت