فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
خدمت ادا کی؟) اور ہم نے ٹھنڈے پانی سے تجھ کو سَیراب کیا۔ (ترمذی،ابواب التفسیر،سورۃ الہٰکم التکاثر، ۲؍۱۷۳ حدیث: ۳۳۵۸) (درحقیقت اللہ کی بڑی نعمت ہے، جہاں ٹھنڈاپانی مُیسَّر نہیں ہوتا اُن سے کوئی اِس کی قدر پوچھے، یہ اللہ کی اِتنی بڑی نعمت ہے کہ حد نہیں؛ مگر ہم لوگوں کو اِس کے نعمتِ عَظِیمہ ہونے کی طرف اِلتِفات بھی نہیں ہوتا، چہ جائیکہ اُس کا شکر اور اُس کی ادائیگیٔ حق)۔ ایک حدیث میں وارد ہے کہ: جن نعمتوںسے سوال ہوگا یہ ہیں: وہ روٹی کا ٹکڑا جس سے پیٹ بھرا جاتا ہے، وہ پانی جس سے پیاس بجھائی جاتی ہے، وہ کپڑا جس سے بدن ڈھانکا جاتا ہے۔ (دُرِّمنثور۔۔۔۔۔۔۔۔) ایک مرتبہ دوپہر کے وقت سخت دھوپ میں حضرت ابوبکر صدیق ص پریشان ہوکر گھر سے چلے، مسجد میں پہنچے ہی تھے کہ حضرت عمرص بھی اِسی حالت میں تشریف لے آئے، حضرت ابوبکرص کو بیٹھا ہوا دیکھ کر دریافت کیا کہ: تم اِس وقت یہاں کہاں؟ فرمایا کہ: بھوک کی بے تابی نے پریشان کیا، حضرت عمرص نے عرض کیا: وَاللہ، اِسی چیز نے مجھے بھی مجبور کیا کہ کہیں جاؤں، یہ دونوں حضرات یہ گفتگو کر ہی رہے تھے کہ سردارِ دو عالَم، نبیٔ اکرم ﷺ تشریف لے آئے، اِن کو دیکھ کر دریافت فرمایا کہ: تم اِس وقت کہاں؟ عرض کیا: یارسولَ اللہ! بھوک نے پریشان کیا، جس سے مُضطَرِب ہوکر نکل پڑے، حضورﷺنے ارشاد فرمایا: اِسی مجبوری سے مَیں بھی آیا ہوں، تینوں حضرات اِکَٹَّھے ہوکر حضرت ابو اَیوب اَنصاری ص کے مکان پر پہنچے، وہ تشریف نہیں رکھتے تھے، بیوی نے بڑی مُسرَّت واِفتِخار سے اِن حضرات کو بٹھایا، حضورﷺنے دریافت فرمایا: ابو ایوب کہاں گئے ہیں؟ عرض کیا: ابھی حاضر ہوتے ہیں، کسی ضرورت سے گئے ہوئے ہیں، اِتنے میں ابوایوب ص بھی حاضرِ خدمت ہوگئے، اور فَرطِ خوشی میں کھجور کا ایک بڑا سا خوشہ توڑ کر لائے، حضور ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: سارا خوشہ کیوں توڑا؟ اِس میں کچی اور اَدھ کَچری بھی ٹوٹ گئیں، چھانٹ کر پکی ہوئی توڑ لیتے! اُنھوں نے عرض کیا: اِس خَیال سے توڑا کہ ہر قِسم کی سامنے ہوں، جو پسند ہو وہ نوش فرماویں، (کہ بعض مرتبہ پکی ہوئی سے اَدھ کَچری زیادہ پسند ہوتی ہے)،خوشہ سامنے رکھ کر جلدی سے گئے اور ایک بکری کا بچہ ذبح کیا، اور جلدی جلدی کچھ تو ویسے ہی بھُون لیا، کچھ سالن تیار کرلیا، حضورﷺنے ایک روٹی میں تھوڑا سا گوشت رکھ کر ابوایوب ص کو دیا، کہ یہ فاطمہ کو پہنچادو، اُس کو بھی کئی دن سے کچھ نہیں مل سکا، وہ فوراً پہنچاکر آئے، اِن حضرات نے بھی سَیر ہوکر نوش فرمایا، اِس کے بعد حضورﷺنے ارشاد فرمایا کہ: دیکھو! یہ اللہ کی نعمتیں