فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابن عباس ص فرماتے ہیں کہ: بدن کی صِحَّت، کانوں کی صِحَّت، آنکھوں کی صِحَّت سے سوال ہوگا کہ: اللہ نے یہ نعمتیں اپنے لُطف سے عطا فرمائیں، اِن کو اللہ کے کس کام میں خرچ کیا؟ (یاچوپاؤں کی طرح صرف پیٹ پالنے میںخرچ کیا؟)۔ چناںچہ دوسری جگہ سورۂ بنی اسرائیل میں ارشاد ہے: ﴿إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَوَالْفُؤَادَکُلُّ أُولٰـئِکَ کَانَ عَنْہُ مَسْؤُولًا﴾ (کان، آنکھ، دل؛ ہر شخص سے اِن سب کی قِیامت کے دن پوچھ ہوگی کہ: اِن چیزوں کا استعمال کہاں کیا؟)۔(شعب الایمان، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حدیث: ۴۲۹۳) حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ: جن نعمتوں سے سوال ہوگا اُن میں بے فکری -جو اللہ کی بڑی دولت ہے- اور صِحَّتِ بدن بھی ہے۔(شعب الایمان، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حدیث:۴۲۹۵) مُجاہِدؒ کہتے ہیں کہ: دنیا کی ہرلَذَّت نعمتوں میں داخل ہے جن سے سوال ہوگا۔ (تفسیر ابن جریر۔۔۔۔۔۔۔) حضرت علی ص فرماتے ہیں کہ: اِس میں عافیت بھی داخل ہے۔(شعب الایمان،۔۔۔۔۔ حدیث:۴۲۹۳) ایک شخص نے حضرت علی ص سے پوچھا کہ: ﴿ثُمَّ لَتُسْئَلُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیْمِ﴾ (پھر اُس دن نعمتوں سے بھی سوال کیے جاؤگے)کا مطلب کیا ہے؟ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: گیہوں کی روٹی اور ٹھنڈاپانی مراد ہے، کہ اِس سے بھی سوال ہوگا، اور رہنے کے مکان سے بھی۔(دُرِّمنثور۔۔۔۔) ایک حدیث میں آیا ہے کہ: جب یہ آیت نازل ہوئی تو بعض صحابہ ث نے عرض کیا کہ: یارسولَ اللہ! کن نعمتوں کا سوال ہوگا؟ آدھی بھوک روٹی ملتی ہے، وہ بھی جَو کی، (پیٹ بھرائی روٹی بھی مُیسَّر نہیں)،وحی نازل ہوئی: کیا پاؤں میں جوتا نہیں پہنتے؟ کیا ٹھنڈا پانی نہیں پیتے؟ یہ بھی تو اللہ کی نعمتیں ہیں۔(دُرّمنثور۔۔۔۔۔۔) ایک حدیث میں آیا ہے کہ: بعض صحابہ ث نے اِس آیتِ شریفہ کے نازل ہونے پر عرض کیا: یارسولَ اللہ! کن نعمتوں سے سوال ہوگا؟ کھجور اور پانی، صرف یہ دو چیزیں کھانے پینے کو ملتی ہیں، اور ہماری تلواریں (جہاد کے لیے )ہر وقت کندھوں پر رہتی ہیں اور دشمن (کافر کوئی نہ کوئی)مُقابِل، (جس کی وجہ سے وہ دو چیزیں بھی اِطمینان اور بے فکری سے نصیب نہیں ہوتیں)، حضورِاکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: عَن قریب نعمتیں مُیسَّر ہونے والی ہیں۔ (شعب الایمان،۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث:۴۲۷۸) رَضا: خوشی۔ اِلتِفات: توجُّہ۔ بے تابی: بے چینی۔ مُضطَرِب: بے چین۔ مُسرَّت واِفتِخار: خوشی اور عزت۔ فَرطِ خوشی: خوشی کی زیادتی۔ سَیر: پیٹ بھر کر۔ گِرانی: بوجھ۔ ایک حدیث میں حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ: قِیامت میں جن نعمتوں سے سوال ہوگا اُن میں سب سے اوَّل یہ ہوگا کہ: ہم نے تیرے بدن کو تندرستی عطا فرمائی (یعنی اُس تندرستی کا کیاحق ادا کیا؟ اور اُس میں اللہ کی رَضا کی کیا