فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
تسبیح کے ساتھ وہ بھی تسبیح کیا کریں، اور اِسی طرح پرندوں کو تابع کردیا تھا کہ وہ بھی (حضرت داؤدعَلیٰ نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُکی تسبیح کے ساتھ) تسبیح کیاکریں۔ (۳۲) لَا إِلٰہَ إِلَّا أَنتَ سُبْحٰنَکَ إِنِّيْ کُنتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ. [الأنبیاء،ع:۶] ترجَمہ:(حضرت یونس ں نے تاریکیوں میں پکارا)کہ: آپ کے سِوا کوئی معبود نہیں، آپ سب عُیوب سے پاک ہیں، مَیں بے شک قُصوروار ہوں۔ (۳۳) سُبْحَانَ اللہِ عَمَّا یَصِفُونَ. [المؤمنون، ع:۵] ترجَمہ:اللہ تعالیٰ اُن سب اُمور سے پاک ہیں جو یہ بیان کرتے ہیں۔ (۳۴) سُبْحٰنَکَ هٰذَا بُہْتَانٌ عَظِیْمٌ. [النور،ع:۲] ترجَمہ:سبحان اللہ! یہ (لوگ جو کچھ حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْهَا کی شان میں تُہمت لگاتے ہیں) بہت بڑا بُہتان ہے۔ (۳۵) یُسَبِّحُ لَہٗ فِیْهَا بِالْغُدُوِّ وَالاٰصَالِ، رِجَالٌ لَّاتُلْہِیْہِمْ تِجَارَۃٌ وَلَا بَیْعٌ عَن ذِکْرِ اللہِ وَإِقَامِ الصَّلوٰۃِ وَإِیْتَاء الزَّکوٰۃِ، یَخَافُونَ یَوْماً تَتَقَلَّبُ فِیْہِ الْقُلُوبُ وَالْأَبْصَارُ. [النور، ع:۵] ترجَمہ:اِن (مسجدوں میں)ایسے لوگ صبح شام اللہ کی تسبیح کرتے ہیں جن کو اللہ کی یاد سے اور نماز پڑھنے سے، اور زکوۃ دینے سے نہ خریدنا غفلت میں ڈالتا ہے نہ فروخت کرنا،وہ ایسے دن (کے عذاب)سے ڈرتے ہیں جس میں بہت سے دل اور بہت سی آنکھیں اُلٹ جائیںگی (یعنی قِیامت کے دن سے)۔ (۳۶) أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللہَ یُسَبِّحُ لَہٗ مَن فِیْ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالطَّیْرُ صَافَّاتٍ، کُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَہٗ وَتَسْبِیْحَہٗ، وَاللہُ عَلِیْمٌ بِمَا یَفْعَلُونَ. [النور، ع:۶] ترجَمہ:(اے مُخاطَب!)کیا تجھے (دَلائل اورمُشاہَدے سے)یہ معلوم نہیںہوا کہ اللہ جَلَّ شَانُہٗ کی تسبیح کرتے ہیں وہ سب جو آسمانوں اور زمین میں ہیں، اور (خصوصاً)پرندے بھی جو پَر پھیلاتے ہوئے (اُڑتے پھرتے)ہیں، سب کو اپنی اپنی دعا (نماز)اور اپنی اپنی تسبیح (کا طریقہ) معلوم ہے، اور اللہ جَلَّ شَانُہٗ کو سب کا حال اور جو کچھ لوگ کرتے ہیں وہ سب معلوم ہے۔ (۳۷) قَالُوا سُبْحٰنَکَ مَا کَانَ یَنبَغِيْ لَنَا أَنْ نَتَّخِذَ مِن دُونِکَ مِنْ أَوْلِیَائَ، وَلٰکِن مَتَّعْتَہُمْ وَآبَائَ ہُمْ حَتّٰی نَسُوا الذِّکْرَ، وَکَانُوا قَوْماًمبُوراً. [الفرقان، ع:۲] ترجَمہ:(قِیامت کے روز جب اللہ تعالیٰ اِن کافروں کو اور جن کو یہ پوجتے تھے سب کو جمع کرکے اُن معبودوں سے پوچھے گا: کیا تم نے اِن کو گمراہ کیا؟ تو)وہ کہیںگے: سبحان اللہ! ہماری کیا طاقت تھی کہ آپ کے سِوا اَور کسی کو کارساز تجویز کرتے؟ بلکہ یہ (اَحمق خود ہی بجائے شکر کے کُفر میں مبتلا ہوئے،)کہ آپ نے اِن کو اور اِن کے بڑوں کو خوب ثَروَت عطا فرمائی، یہاں تک کہ یہ لوگ (دولت کے نشے میں شَہوتوں میں مُبتَلاہوئے، اور) آپ کی یاد کو بھُلا دیا اور خود ہی برباد ہوگئے۔ کارساز: کام بنانے والا۔ تجویز: متعیَّن۔ ثَروَت: مال داری۔ کُدورَت: گندگی۔ بالاتر: بہت بلند۔ پَرستِش: عبادت۔ صف بَستہ: صف لگائے ہوئے۔ (۳۸) وَتَوَکَّلْ عَلَی الْحَيِّ الَّذِيْ لَایَمُوتُ وَسَبِّحْ بِحَمْدِہٖ، وَکَفیٰ بِہٖ بِذُنُوبِ عِبَادِہٖ خَبِیْراً. [الفرقان، ع:۵] ترجَمہ:اور اُس ذات پاک پر توکُّل رکھیے جو زندہ ہے اور کبھی اُس کوفَنا نہیں، اور اُسی کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہیے، (یعنی تسبیح وتحمید میں مشغول رہیے، کسی کی