فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
نظر دوڑا کر دیکھا تو اِس کے سِوا کچھ نہ ملا، مَیں دیکھ کر رو دیا، حضورﷺنے فرمایاکہ: ’’کیوں رو رہے ہو؟‘‘ مَیں نے عرض کیا: یارسولَ اللہ! کیوں نہ روؤں! کہ یہ بوریے کے نشانات آپ کے بدنِ مبارک پر پڑ رہے ہیں، اورگھر کی کُل کائنات یہ ہے جو میرے سامنے ہے، پھر مَیں نے عرض کیا کہ: یارسولَ اللہ! دعا کیجیے کہ آپ کی اُمَّت پربھی وُسعت ہو، یہ رُوم وفارَس بے دِین ہونے کے باوجود- کہ اللہ کی عبادت نہیں کرتے- اُن پر تو یہ وُسعت، یہ قَیصَروکِسریٰ تو باغوں اور نہروں کے درمیان ہوں، اور آپ اللہ کے رسول اوراُس کے خاص بندے ہوکر یہ حالت! نبیٔ اَکرم ﷺتکیہ لگائے ہوئے لیٹے تھے، حضرت عمرص کی یہ بات سن کربیٹھ گئے، اور فرمایا کہ: ’’عمر! کیا اب تک اِس بات کے اندر شک میں پڑے ہوئے ہو؟سنو! آخرت کی وُسعت، دنیا کی وُسعت سے بہت بہتر ہے، اِن کُفَّار کو طَیِّبات اور اچھی چیزیں دنیا میں مل گئیں، اور ہمارے لیے آخرت میں ہیں‘‘، حضرت عمرص نے عرض کیا کہ: یارسولَ اللہ! میرے لیے اِستِغفار فرمائیں، کہ واقعی مَیں نے غلَطی کی۔ (بخاری، کتاب النکاح، باب موعظة الرجل ابنتہ لحال زوجہا، حدیث:۵۱۹۱،۲؍۷۸۰ ۔فتح الباری،۹؍۳۴۶) فائدہ:یہ دِین ودنیا کے بادشاہ اوراللہ کے لاڈلے رسول ﷺکا طرزِعمل ہے، کہ بوریے پر کوئی چیز بچھی ہوئی بھی نہیں، نشانات بدن پرپڑے ہوئے ہیں، گھرکے دِل بَستگی: جی بہلانا۔ متأثِّر: اثر لینے والا۔ آثار: نشانیاں۔ دَباغت دینا: چمڑے کو مسالے سے صاف کرنا۔ ساز و سامان کا حال بھی معلوم ہوگیا، اِس پرایک شخص نے دعاکی درخواست کی توتنبیہ فرمائی۔ حضرت عائشہؓ سے کسی نے پوچھا تھا کہ: آپ کے گھر میں حضور ﷺکابسترہ کیسا تھا؟ فرمایا کہ: ایک چمڑہ تھاجس میں کجھور کی چھال بھری ہوئی تھی، حضرت حفصہؓ سے بھی کسی نے پوچھا کہ: آپ کے گھرمیں حضورﷺکابسترہ کیساتھا؟ فرمایا کہ: ایک ٹاٹ تھا جس کو دوہرا کرکے حضورﷺ کے نیچے بچھا دیتی تھی، ایک روزمجھے خیال ہوا کہ اگراِس کوچوہرا کرکے بچھادوں تو زیادہ نرم ہوجائے، چناںچہ ہم نے بچھا دیا، حضورﷺنے صبح کو فرمایا کہ: ’’رات کیا بچھا دیاتھا؟‘‘ہم نے عرض کردیا کہ: وہی ٹاٹ تھااُس کوچوہرا کردیاتھا، فرمایا: ’’اُس کو ویسا ہی کردو جیسا پہلے تھا، اِس کی نرمی رات کو اُٹھنے میںمانع بنتی ہے‘‘۔ (شمائلِ ترمذی،۲۰۵) اب ہم لوگ اپنے نرم نرم، اور رُوئی دار گدَّوں پر بھی نگاہ ڈالیں، کہ اللہ نے کس قدر وُسعت فرما رکھی ہے، اورپھربھی بجائے شکر کے ہروقت تنگی کی