فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
عَدل: انصاف۔حَقَّانی: حق سے نسبت رکھنے والی۔ باغِیوں: سرکشوں۔ مورچوں: وہ گڑھاجو قلعے کی چاروں طرف کھودتے ہیں۔ خُمس: پانچواں حصہ۔ اِسراف: فضول خرچی۔ لَہو ولَعِب: سَیر تماشہ۔ مُنضم: ملانا۔ اِضافہ: زیادتی۔ (۱)عَدل کے ساتھ حکومت کرنا۔ (۲)حَقَّانی جماعت کا ساتھ دینا۔ (۳)حُکَّام کی اِطاعت کرنا بہ شرطے کہ خِلافِ شَرع حکم نہ ہو۔ (۴)آپس کے مُعاملات کی اِصلاح کرنا، جس میں مُفسِدوں کو سزا دینا، باغِیوں سے جہاد کرنا بھی داخل ہے۔ (۵) نیک کاموں میں دوسروں کی مدد کرنا۔ (۶)نیک کاموں کاحکم کرنا اور بُری باتوں سے روکنا، جس میں تبلیغ ووَعظ بھی داخل ہے۔ (۷)حُدود قائم کرنا۔ (۸)جہاد کرنا، جس میں مورچوں کی حِفاظت بھی داخل ہے۔ (۹) اَمانت کا ادا کرنا، جس میں خُمس جو غنیمت کے مالوں میں ہوتا ہے، وہ بھی داخل ہے۔ (۱۰) قَرض کا دینا اور ادا کرنا۔ (۱۱)پڑوسیوں کاحق ادا کرنا، اُن کا اِکرام کرنا۔ (۱۲)مُعاملہ اچھا کرنا، جس میں جائز طریقے سے مال کاجمع کرنا بھی داخل ہے۔ (۱۳)مال کا اپنے محل (موقع)پر خرچ کرنا، اِسراف اور بُخل سے بچنا بھی اِس میں داخل ہے۔ (۱۴)سلام کرنا اور سلام کا جواب دینا۔ (۱۵)چھینکنے والے کو یَرْحَمُكَ اللہُ کہنا۔ (۱۶)دنیا کو اپنے نقصان سے، اپنی تکلیف سے بچانا۔ (۱۷) لَہو ولَعِب سے بچنا۔ (۱۸)راستے سے تکلیف دِہ چیز کا دُور کرنا۔ یہ سَتتر(۷۷)شاخیں ہوئیں، اِن میں بعض کو ایک دوسرے میں مُنضم بھی کیا جاسکتا ہے، جیسا کہ اچھے مُعاملے میں مال کا جمع کرنا اور خرچ کرنا دونوں داخل ہوسکتے ہیں، اِسی طرح سے غور سے اَور بھی اَعداد کو کم کیاجاسکتا ہے، اور اِس لِحاظ سے ستر(۷۰) والی روایت، سرسٹھ (۶۷) والی روایت کے تحت میں بھی یہ تفصیل آسکتی ہے۔ اِس تفصیل میںبندے نے علامہ عینی کے کلام کو -جو بخاری شریف کی شرح میں ہے- اصل قرار دیا ہے، کہ اُنھوں نے نمبروار اِن چیزوں کا ذکر فرمایا ہے، اور حافظ ابن حجرؒ کی ’’فتح الباری‘‘ اور علامہ قاریؒ کی ’’مرقاۃ‘‘ سے توضِیح واِضافہ کیا ہے۔ عُلَمانے لکھا ہے کہ: ایمان کے سارے شعبے مُجملاًیہ ہیں جو مذکور ہوئے، آدمی کو چاہیے کہ اِن میں غور وفکر کرے، جو اَوصاف اُس میں اِن میںسے پائے جاتے ہیں اُن پر اللہ جَلَّ شَانُہٗ کاشکر ادا کرے، کہ اُسی کی توفیق ولُطف سے ہربھلائی حاصل ہوسکتی ہے، اور جن اَوصاف میں کمی ہو اُن کے حاصل کرنے کی سَعی کرے، اور اللہ تعالیٰ سے اُن کے حُصول کی توفیق مانگتا رہے۔ وَمَاتَوْفِیْقِيْ إِلَّا بِاللّٰہِ. باب سوم