فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
سے ہر عبادت محبوب بن جاتی ہے، اور عبادات میں لَذَّت آنے لگتی ہے، اور کسی عبادت میں بھی مَشقَّت اور بار نہیں پڑتا۔ (۵۹)ذکر کی وجہ سے ہر مَشقَّت آسان بن جاتی ہے، اور ہر دُشوار چیز سَہَل ہوجاتی ہے، اور ہر قِسم کے بوجھ میں خِفَّت ہوجاتی ہے، اور ہر مُصیبت زَائل ہوجاتی ہے۔ (۶۰)ذکر کی وجہ سے دل سے خوف وہِراس دُور ہوجاتا ہے، ڈر کے مقام پر اطمینان پیدا کرنے اور خوف کے زَائل کرنے میں اللہ کے ذکر کو خُصوصی دَخَل ہے، اور اُس کی یہ خاص تاثیرہے، جتنی بھی ذکر کی کثرت ہوگی اُتناہی اطمینان نصیب ہوگااور خوف زائل ہوگا۔ (۶۱) ذکر کی وجہ سے آدمی میں ایک خاص قوَّت پیدا ہوتی ہے جس کی وجہ سے ایسے کام اُس سے صادِر ہونے لگتے ہیں جو دُشوار نظر آتے ہیں، حضورِ اقدس ﷺ نے اپنی بیٹی حضرت فاطمہؓکو جب اُنھوں نے چَکی کی مَشقَّت اور کاروبار کی دُشواری کی وجہ سے ایک خادم طلب کیا تھا تو سوتے وقت سُبْحَانَ اللہِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ۳۳-۳۳ مرتبہ اوراَللہُ أَکْبَرُ ۳۴؍ مرتبہ پڑھنے کا حکم فرمایا تھا، اور یہ ارشاد فرمایا تھا کہ: یہ خادم سے بہتر ہے۔(بخاری،کتاب الدعوات، باب التسبیح والتکبیر عند المنام،۲؍۹۳۵ حدیث:۶۰۷۳) (۶۲)آخرت کے لیے کام کرنے والے سب دوڑ رہے ہیں اور اِس دوڑ میں ذاکِرین کی جماعت سب سے آگے ہے۔ عُمر مَولیٰ غُفرہؒ سے نقل کیا گیا ہے کہ: قِیامت میں جب لوگوں کو اعمال کا ثواب ملے گا تو بہت سے لوگ اُس وقت حسرت کریںگے کہ: ہم نے ذکر کااِہتمام کیوں نہ کیا! کہ سب سے زیادہ سَہَل عمل تھا۔ ایک حدیث میں حضورﷺ کا ارشاد نقل کیا گیا ہے کہ: مُفرِّد لوگ آگے بڑھ گئے؟ صحابہثنے عرض کیا کہ: مُفرِّد لوگ کون ہیں؟ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: ذکر پر مَرمِٹنے والے، کہ ذکر اُن کے بوجھوں کوہلکا کر دیتا ہے۔ (۶۳)ذکر کرنے والے کی اللہتَعَالیٰ شَانُہٗ تصدیق کرتے ہیں اور اُس کو سچا بتاتے ہیں، اور جس شخص کو اللہ تعالیٰ خود سچا بتائیں اُس کا حَشر جھوٹوں کے ساتھ نہیں ہوسکتا۔ حدیث میں آیاہے کہ: جب بندہ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللہُ وَاللہُ أَکْبَرُ کہتا ہے تو حق تَعَالیٰ شَانُہٗفرماتے ہیں: میرے بندے نے سچ کہا، میرے سِوا کوئی معبود نہیں ہے، اور مَیں سب سے بڑا ہوں۔ (ترمذی،ابواب الدعوات،باب مایقول العبد إذا مرض،۲؍۱۸۱حدیث:۳۴۳۰) (۶۴)ذکر سے جنت میں گھر تعمیر ہوتے ہیں، جب بندہ ذکر سے رُک جاتا ہے تو فرشتے تعمیر سے رُک جاتے ہیں، جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ: فلاں تعمیر تم نے کیوں روک دی؟ تو وہ کہتے ہیں کہ: اُس تعمیر کاخرچ ابھی تک آیا نہیں ہے۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ: جو شخص سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللہِ الْعَظِیْمِ سات مرتبہ پڑھے، ایک گنبداُس کے لیے جنت میں تعمیر ہوجاتا ہے۔(۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔)