فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
(۶۵)ذکر جہنَّم کے لیے آڑ ہے، اگر کسی بدعملی کی وجہ سے جہنم کا مُستَحق ہوجائے تو ذکر درمیان میں آڑ بن جاتا ہے، اور جتنی ذکر کی کثرت ہوگی اُتنی ہی پُختہ آڑ ہوگی۔ (۶۶)ذکر کرنے والے کے لیے فرشتے اِستِغفار کرتے ہیں۔ حضرت عَمرو بنُ العاصص سے ذکر کیا گیا ہے کہ: جب بندہ سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ کہتا ہے یا اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ کہتا ہے توفرشتے دعا کرتے ہیں کہ: اے اللہ! اِس کی مغفرت فرما۔(۔۔۔۔۔۔) (۶۷)جس پہاڑ پر یا میدان میں اللہ کاذکر کیا جائے وہ فخر کرتے ہیں۔ حدیث میں آیاہے کہ: ایک پہاڑ دوسرے پہاڑ کو آواز دے کر پوچھتا ہے کہ: کوئی ذکر کرنے والا تجھ پر آج گزرا ہے؟ اگر وہ کہتا ہے کہ: گزرا ہے، تو وہ خوش ہوتاہے۔(۔۔۔۔۔۔۔) (۶۸)ذکر کی کثرت نِفاق سے بَری ہونے کا اِطمینان (اورسَنَد) ہے؛ کیوںکہ اللہجَلَّ شَانُہٗ نے منافقوں کی صفت یہ بیان کی ہے کہ: ﴿لَایَذْکُرُونَ اللہَ إِلَّا قَلِیْلًا﴾: (نہیں ذکرکرتے اللہ کا مگر تھوڑا سا)۔ کَعب اَحبارص سے نقل کیا گیا ہے کہ: جو کثرت سے اللہ کا ذکر کرے وہ نِفاق سے بَری ہے۔(۔۔۔۔۔۔۔) (۶۹) تمام نیک اعمال کے مقابلے میں ذکر کرنے کے لیے ایک خاص لَذَّت ہے جو کسی عمل میں بھی نہیں پائی جاتی، اگر ذکر میں اِس لَذَّت کے سِوا کوئی بھی فضیلت نہ ہوتی تو یہی چیز اُس کی فضیلت کے لیے کافی تھی۔ مالک بن دینارؒ کہتے ہیں کہ: لَذت پانے والے کسی چیزمیں بھی ذکر کے برابر لَذَّت نہیں پاتے۔ (۷۰)ذکر کرنے والوں کے چہروں پر دنیا میں رونق اور آخرت میں نور ہوگا۔ (۷۱ )جو شخص راستوں اور گھروں میں، سفر میں اور حَضَر میں؛کثرت سے ذکر کرے قِیامت میں اُس کے گواہی دینے والے کثرت سے ہوںگے۔ حق تَعَالیٰ شَانُہٗ قِیامت کے دن کے بارے میں فرماتے ہیں:﴿یَوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ أَخْبَارَہَا﴾ (اُس دن زمین اپنی خبریں بیان کرے گی)، حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جانتے ہو اُس کی خبریںکیا ہیں؟ صحابہث نے لاعِلمی ظاہر کی تو حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: جس مردوعورت نے جو کام زمین پر کیا ہے وہ بتائے گی کہ: فلاںدن فلاں وقت مجھ پر یہ کام کیا ہے، (نیک ہو یابرا)۔(۔۔۔۔۔۔۔) اِس لیے مُختلف جگہوں میں کثرت سے ذکر کرنے والے کے گواہ بھی بہ کثرت ہوںگے۔ (۷۲)زبان جتنی دیر ذکر میں مشغول رہے گی لَغوِیات، جھوٹ، غیبت وغیرہ سے محفوظ رہے گی؛ اِس لیے کہ زبان چپ تو رہتی ہی نہیں، یا ذکرُ اللہ میں مشغول ہوگی ورنہ لغویات میں۔ اِسی طرح دل کا حال ہے کہ اگر وہ اللہ کی مَحبت میں مشغول نہ ہوگا تو مخلوق کی محبت میں مُبتَلا ہوگا۔ (۷۳)شیاطین آدمی