فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ایک حدیث میں آیا ہے کہ: حضرت موسیٰ عَلیٰ نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ نے اللہ دسے عرض کیا: آپ نے مجھ پر بہت احسانات کیے ہیں مجھے طریقہ بتادیجیے کہ مَیں آپ کا بہت شکر ادا کروں، اللہ دنے ارشاد فرمایا کہ: جتنا بھی تم میرا ذکر کروگے اُتنا ہی شکر ادا ہوگا۔ دوسری حدیث میں حضرت موسیٰں کی یہ درخواست ذکر کی گئی ہے کہ: یا اللہ! تیری شان کے مناسب شکر کس طرح ادا ہو؟ اللہ دنے فرمایا کہ: تمھاری زبان ہر وقت ذکر کے ساتھ تروتازہ رہے۔ (بیہقی۔۔۔۔۔۔۔) (۴۵)اللہ کے نزدیک پرہیزگار لوگوں میں زیادہ مُعزَّز وہ لوگ ہیں جو ذکر میں ہر وقت مشغول رہتے ہوں؛ اِس لیے کہ تقویٰ کا مُنتَہا جنت ہے، اور ذِکر کامُنتَہا اللہ کی مَعِیَّت ہے۔ (۴۶)دل میں ایک خاص قِسم کی قَسوَت (سختی)ہے جو ذِکر کے عِلاوہ کسی چیز سے بھی نرم نہیں ہوتی۔ (۴۷)ذکر دل کی بیماریوں کا علاج ہے۔ (۴۸)ذکر اللہ کے ساتھ دوستی کی جڑ ہے، اور ذکر سے غفلت اُس کے ساتھ دشمنی کی جڑ ہے۔ (۴۹)اللہ کے ذکر کے برابر کوئی چیزنعمتوں کی کھینچنے والی اور اللہ کے عذاب کو ہٹانے والی نہیں ہے۔ (۵۰)ذکر کرنے والے پر اللہ کی صَلاۃ (رحمت) اور فرشتوں کی صَلَاۃ(دعا) ہوتی ہے۔ (۵۱)جو شخص یہ چاہے کہ دنیا میں رہتے ہوئے بھی جنت کے باغوں میں رہے وہ ذکر کی مَجالس میں بیٹھے؛ کیوںکہ یہ مجالِس جنت کے باغ ہیں۔ (۵۲)ذکر کی مجلسیں فرشتوں کی مجلسیں ہیں۔ (اَحادیثِ مذکورہ میں یہ مضمون مُفصَّل گزر چکا ہے۔) (۵۳)اللہجَلَّ شَانُہٗ ذکر کرنے والوں پر فرشتوں کے سامنے فخر کرتے ہیں۔ (۵۴)ذکر پر مُداوَمَت کرنے والا جنت میں ہنستا ہوا داخل ہوتا ہے۔ (۵۵)تمام اَعمال اللہ کے ذکر ہی کے واسطے مُقرَّر کیے گئے ہیں۔ (۵۶)تمام اعمال میں وہی عمل اَفضل ہے جس میں ذکر کثرت سے کیا جائے، روزوں میں وہ روزہ افضل ہے جس میں ذکر کی کثرت ہو، حج میں وہ حج افضل ہے جس میں ذکر کی کثرت ہو؛ اِسی طرح اَور اعمال: جہاد، وغیرہ کا ہے۔ (۵۷)یہ نوافل اور دوسری نفل عبادات کے قائم مقام ہے؛ چناںچہ حدیث میں آیا ہے کہ: فُقَرا نے حضورﷺ سے شکایت کی کہ: یہ مال دار لوگ بڑے بڑے درجے حاصل کرتے ہیں، یہ روزے نماز میں ہمارے شریک ہیں، اوراپنے مالوں کی وجہ سے حج، عمرہ، جہاد میں ہم سے سَبقَت لے جاتے ہیں، حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: مَیں تمھیں ایسی چیز بتاؤں جس سے کوئی شخص تم تک نہ پہنچ سکے؛ مگر وہ شخص جویہ عمل کرے؟ اِس کے بعد حضورﷺ نے ہرنماز کے بعدسُبحَانَ اللہِ، اَلْحَمدُ لِلّٰہِ، اَللہُ أَکْبَرُ پڑھنے کو فرمایا (جیسا کہ باب نمبر ۳؍ فصل نمبر ۲؍ حدیث نمبر ۷؍ میں آرہا ہے) کہ حضور ﷺ نے حج، عمرہ، جہاد وغیرہ ہر عبادت کا بدلہ ذکر کو قراردیا ہے۔ (۵۸) ذکر دوسری عبادات کے لیے بڑا مُعِین ومددگارہے، کہ اِس کی کثرت